میرکل کو پارلیمان میں تند و تیز سوالات کا سامنا
6 جون 2018![Deutschland, Berlin: Bundeskanzlerin Angela Merkel (CDU) beantwortet erstmals im Rahmen einer Fragestunde die Fragen der Abgeordneten](https://static.dw.com/image/44097142_800.webp)
جرمن چانسلر کی طرف سے ارکان پارلیمان کے براہ راست سوالات کاجواب دینے کا عمل دراصل اتحادی حکومت کے قیام کے لیے طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے جس کے مطابق چانسلر سال میں تین مرتبہ ارکان پارلیمان کے سوالات کا جواب دیں گی۔ اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے سوالات کے جوابات دینے کے عمل میں بھی اصلاحات کی گئی ہیں۔
آج بدھ چھ جون کے اس حوالے سے منعقد ہونے والے پہلے سیشن کے موقع پر انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت آلٹر نیٹیو فار ڈوئچ لانڈ کے ایک رکن کے سوال کے جواب میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے روس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ فی الحال روس کو دنیا کے آٹھ بڑے صنعتی ممالک کے گروپ ’جی ایٹ‘ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ میرکل کے مطابق ’جی ایٹ‘ گروپ کی تنظیم سازی کا انحصار بین الاقوامی قوانین کی پیروی پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرائنی جزیرہ نما کریمیا پر روس کے کنٹرول کے بعد اس بات کے امکانات ختم ہو چکے ہیں۔
سن 2014ء کریمیا کو اپنے ساتھ ملانے کے بعد روس کو آٹھ بڑے صنعتی ممالک کے گروپ ’جی ایٹ‘ سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ تب سے یہ گروپ جی سیون کہلاتا ہے۔ آئندہ جمعے کے روز جی سیون کے اجلاس میں امریکا کے ساتھ تجارتی تنازعے پر بات چیت کی جائے گی۔
پارلیمان میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت اے ایف ڈی کے ایک رکن گوٹ فریڈ کیوریو نے میرکل پر الزام عائد کیا کہ وہ 2015ء میں مہاجرین کے لیے جرمنی کے دروازے کھول کر ’مہاجرین کے سیلاب‘ کا سبب بنی تھیں جس سے ملک معاشی طور پر بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ کیوریو نے وفاقی ریفیوجی ایجنسی کے حالیہ اسکینڈل کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ میرکل کب اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں گی۔
اس سوال کے جواب میں تاہم میرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی نے غیر معمولی انسانی صورتحال کے ساتھ کامیابی سے نمٹا۔ انہوں نے مہاجرین کے لیے جرمنی کے دروازے کھولنے کے اپنے فیصلے کا بھی دفاع کیا۔
ا ب ا / ا ا (ڈی پی اے)