1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل کی السیسی سے ملاقات، مہاجرین کے بحران پر بات چیت

2 مارچ 2017

جرمن چانسلرنے اپنے دورہ مصر کے دوران قاہرہ میں صدر السیسی کے ساتھ اپنی ملاقات میں یورپ کی طرف مہاجرین کا بہاؤ روکنے کی خاطر مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وہ دو شمالی افریقی ممالک کے اس دورے کے دوران تیونس بھی جائیں گی۔

Ägypten | BK Merkel auf Staatsbesuch in Ägypten
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ چانسلر انگیلا میرکل نے دو مارچ بروز جمعرات قاہرہ میں مصری صدر عبداالفتاح السیسی سے ملاقات میں مہاجرین کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ میڈیا نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر بات چیت کی کہ شمالی افریقی ممالک سے یورپ کی طرف ہجرت کرنے والے افراد کو کس طرح روکا جا سکتا ہے۔

لیبیا کی ’جہنم‘، مہاجرت کی بڑی وجہ

’رواں برس بھی یورپ کو گزشتہ برس جتنے مہاجرین کا سامنا ہو گا‘

بحیرہ روم کے راستے غیرقانونی تارکین وطن کی آمد کیسے روکی جائے؟

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ کے مطابق برلن حکومت مصر کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے تاکہ غیر قانونی مہاجرین کو خطرناک سمندری راستوں سے گزر کر یورپ پہنچنے سے روکا جا سکے۔ جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ اس مقصد کی خاطر وہ مصری ساحلی محافظوں کے ساتھ قریبی شراکت داری کے ساتھ کام کرنے کے علاوہ بحیرہ روم میں فعال انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی پر بھی غور کر سکتی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ اسی سمندری راستے سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہزاروں انسان سمندر میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ یورپی یونین کی سطح پر ایسے واقعات کی روک تھام کی خاطر امدادی کارروائیاں کی جا رہی ہیں تاہم تنازعات اور شورش زدہ خطوں سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ تمام تر خطرات کے باوجود کسی طرح یورپ پہنچ جائیں۔ اس مقصد کے لیے وہ انسانوں کے اسمگلروں کی خدمات بھی حاصل کرتے ہیں۔ زیادہ تر مہاجرین لیبیا کی ساحلی حدود سے کمزور اور خستہ حال کشتیوں میں بیٹھ کر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ رواں برس ستمبر میں جرمنی میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ میرکل کی مہاجر دوست پالیسی اور پھر جرمنی اور یورپ میں ہونے والے متعدد دہشت گردانہ حملوں کے باعث میرکل کی عوامی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ نہ صرف اپوزیشن بلکہ ان کے اپنے حکومتی اتحاد میں شامل کچھ سینئر سیاستدان بھی میرکل کو اسی باعث تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ تاہم میرکل مصر ہیں کہ جرمنی مہاجرین کو خوش آمدید کہتا رہے گا۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے تازہ ترین ہفتہ وار پوڈکاسٹ پیغام میں واضح کیا تھا کہ لیبیا میں شورش کے خاتمے کے بغیر وہاں فعال انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف مناسب کارروائی مشکل ہے۔ اسی شمالی افریقی ملک سے مہاجرین اور تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد کشتیوں میں سوار ہو کر اٹلی پہنچنے کی کوشش کرتی ہے۔

انگیلا میرکل کے ہمراہ جرمن تاجروں کا ایک بڑا وفد بھی مصر پہنچا ہے، جو دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعاون کو مزید بہتر بنانے کے لیے مذاکرات کرے گا۔ میرکل اس دو روزہ دورے کے دوران جمعے کے دن تیونس میں صدر بیجی قائد السبسی سے بھی ملاقات کریں گی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں