میرکل کے بیان کے باعث یورو عارضی دباؤ میں
19 مئی 2010بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بدھ کی دوپہر جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں ایک یورو کی قیمت مزید کمی کے بعد 1.2162 امریکی ڈالر تک گر گئی، جو گزشتہ قریب چار برسوں میں یورپی کرنسی کی امریکی ’گرین بیک‘ کے مقابلے میں سب سے کم قیمت تھی۔ بعد ازاں یہی قیمت دوبارہ قریب 1.22 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔
ٹوکیو، لندن اور فرینکفرٹ کی منڈیوں میں تاجروں کے مطابق اس نئے رجحان کی ایک وجہ وفاقی جرمن چانسلر کا یہ مؤقف بھی بنا کہ مشکل مالیاتی حالات کی وجہ سے جرمنی سٹاک مارکیٹوں میں زیادہ تر منافع کے لئے کی جانے والی Short Selling پر پابندی لگا دے گا۔
مالیاتی بحران کے باوجود کچھ عرصہ پہلے تک یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کا نقطہ نظر یہ رہا تھا کہ بازار حصص میں اُس تجارت پر، جو تاجر حصص کو کاغذات میں خرید کر پھر کچھ ہی عرصے بعد دوبارہ فروخت کرتے ہوئے کرتے ہیں اور جس کو ’شارٹ سیلنگ‘ کہتے ہیں، کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی۔
تاہم کل منگل کے روز جرمنی میں سیکیوریٹیز مارکیٹ کی کارکردگی پر نظر رکھنے والے ملکی ادارے نے منافع خوری کے لئے کی جانے والی ’شارٹ سیلنگ‘ پر پابندی لگا دی، جس کے بعد Naked Short Selling کہلانے والے اس تجارتی عمل کے معطل ہونے سے مارکیٹوں میں برلن حکومت کی مثبت سوچ کے تحت کئے گئے اس اقدام کے باوجود قدرے بے یقینی پھیل گئی اور یورو کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں اور گر گئی۔
فرینکفرٹ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قدامت پسندوں کی جماعت CDU کی سربراہ اور وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے یورو کو درپیش خطرات سے متعلق حالیہ بیانات کے بعد بدھ کے روز یورپی مشترکہ کرنسی عارضی طور پر دباؤ میں آ گئی، کیونکہ سٹاک مارکیٹوں میں انگیلا میرکل کے اس بیان سے جزوی طور پر یہ مطلب لیا گیا کہ جیسے وہ سیاسی سطح پر یورو کی فروخت کی حوصلہ افزائی کرنے والا ایک بالواسطہ بیان تھا۔
فرینکفرٹ میں رابو بینک نامی ادارے کے مالیاتی امور کے تجزیہ کار جیریمی اسٹریچ کے بقول سیاستدانوں کو ابھی تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ ان کے غیر محتاط مالیاتی سیاسی بیانات کا اثر یورپی مشترکہ کرنسی پر پڑتا ہے۔
جرمنی کے ڈوئچے بینک کے ایک تجارتی نمائندے پیٹر ٹوما نے فرینکفرٹ میں بتایا کہ جب سرمایہ کار ریاستی بانڈز یا حصص فروخت نہیں کر سکیں گے تو پھر وہ یورو ہی بیچیں گے، اور یہی بات یورو کی قیمت میں بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں حالیہ کمی کے رجحان کی وضاحت بھی کر دیتی ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: کشور مصطفےٰ