میرکل کی مودی سے وزراء سمیت مکالمت، متعدد معاہدوں پر دستخط
1 نومبر 2019
جرمن چانسلر میرکل اور ان کے ہمراہ جانے والے وزارتی وفد نے نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم مودی اور ان کی کابینہ کے ارکان کے ساتھ حکومتی مذاکرات میں حصہ لیا۔ میرکل کے مطابق دونوں ملک آپس کے تعاون میں مزید اضافہ چاہتے ہیں۔
اشتہار
بھارتی دارالحکومت سے موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق آج جمعہ یکم نومبر کو جرمنی اور بھارت کے حکومتی سربراہان نے اپنی اپنی کابینہ کے متعدد وزراء کے ساتھ جس بات چیت میں حصہ لیا، وہ ہر دو سال بعد ہونے والی اور اپنی نوعیت کی وہ پانچویں سربراہی ملاقات ہے، جو دوطرفہ حکومتی مشاورت کہلاتی ہے۔ اس حکومتی مشاورت کے اختتام پر جرمنی اور بھارت کے مابین متعدد نئے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
جرمنی میں پڑھنے والے طالب علموں کا تعلق کن ممالک سے؟
جرمن مرکز برائے جامعات و تحقیق کے مطابق سن 2017/18 کے موسم گرما کے سمسٹر میں 2 لاکھ 82 ہزار غیر ملکی طالب علموں کو جرمن یونیورسٹیوں میں داخلہ دیا گیا۔ بین الاقوامی طالب علموں میں سے زیادہ تر کا تعلق ان ممالک سے ہے۔
تصویر: imago/Westend61
1۔ چین
سن 2018 میں جرمن یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے غیر ملکی طالب علموں میں سے تیرہ فیصد سے زائد کا تعلق چین سے تھا۔ چینی طالب علموں کی تعداد 37 ہزار کے قریب تھی۔
تصویر: picture-alliance
2۔ بھارت
دوسرے نمبر پر بھارتی طالب علم رہے۔ گزشتہ برس 17 ہزار سے زائد بھارتی شہری جرمن یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تھے۔
تصویر: Melissa Bach Yildirim/AU Foto
3۔ آسٹریا
جرمنی کے پڑوسی ملک آسٹریا سے تعلق رکھنے والے گیارہ ہزار سے زائد طالب علم بھی گزشتہ برس جرمنی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
4۔ روس
گزشتہ برس جرمن جامعات میں پڑھے والے روسی طالب علموں کی تعداد بھی 11800 تھی۔
تصویر: Privat
5۔ اٹلی
یورپی ملک اٹلی سے تعلق رکھنے والے قریب 9 ہزار طالب علم جرمنی میں زیر تعلیم تھے۔
تصویر: DW/F. Görner
6۔ شام
سن 2015 میں اور اس کے بعد بھی لاکھوں شامی مہاجرین جرمنی پہنچے تھے اور اسی وجہ سے جرمن یونیورسٹیوں میں شامی طالب علموں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد شامی شہری مختلف جرمن جامعات میں زیر تعلیم تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Schmidt
7۔ ترکی
گزشتہ برس کے دوران سات ہزار چھ سو سے زائد ترک شہریوں کو بھی جرمن جامعات میں داخلہ ملا۔
تصویر: DW/Sabor Kohi
8۔ ایران
ایرانی طالب علموں کی بڑی تعداد بھی اعلیٰ تعلیم کے لیے جرمنی کا رخ کرتی ہے۔ گزشتہ برس جرمن جامعات میں زیر تعلیم ایرانیوں کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زائد تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
9۔ کیمرون
افریقی ملک کیمرون سے تعلق رکھنے والے سات ہزار تین سو طالب علم گزشتہ برس جرمنی میں زیر تعلیم تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gentsch
پاکستانی طالب علم بیسویں نمبر پر
سن 2018 میں قریب پانچ ہزار پاکستانی طالب علم مختلف جرمن یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
تصویر: privat
10 تصاویر1 | 10
چانسلر انگیلا میرکل نے، جو کل جمعرات کو اپنی کابینہ کے متعدد ارکان پر مشتمل ایک وفد کے ساتھ نئی دہلی پہنچی تھیں، آج جمعے کو وزیر اعظم مودی کے ساتھ مل کر اس جرمن بھارتی حکومتی مشاورتی سمٹ کا آغاز کیا، جس کا مقصد اطراف کے مابین اور زیادہ قریبی تعاون کے نئے راستے تلاش کرنا ہے۔
ان مذاکرات کےآغاز سے قبل انگیلا میرکل نے نئی دہلی کے صدارتی محل میں اپنے باقاعدہ استقبال کی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''جرمنی اور بھارت آپس کے بہت قریبی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ مشترکہ حکومتی مشاورت کے دوران باہمی مفادات کے حامل کئی امور پر کھل کر بحث کی جائے گی۔‘‘
بھارتی جرمن روابط بہت گہرے
بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ مل کر صحافیوں سے گفگتو کرتے ہوئے چانسلر میرکل نے مزید کہا، ''اس دورے کے دوران یہ موقع بھی ملے گا کہ کئی معاہدوں کے علاوہ مفاہمت کی متعدد یادداشتوں پر بھی دستخط کیے جائیں، جو اس بات کا ثبوت ہو گا کہ دونوں ممالک کے وسیع تر تعلقات کتنے گہرے ہیں۔‘‘
جرمنی اور بھارت کے اسی سربراہی اجلاس کے بارے میں نئی دہلی میں ملکی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بتایا، ''اس دورے کے مذاکراتی ایجنڈے میں معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے علاوہ خارجہ پالیسی اور سلامتی سے جڑے ہوئے کئی موضوعات بھی شامل ہیں۔‘‘
مزید یہ کہ اس دوران زرعی، تعلیمی اور سائنسی شعبوں، خاص کر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس دورے کے دوران میرکل اور مودی مشترکہ طور پر جرمنی اور بھارت کے سرکردہ کاروباری رہنماؤں سے بھی ملیں گے۔ میرکل کے ہمراہ جرمنی کی کئی انتہائی اہم کاروباری شخصیات بھی بھارت گئی ہیں۔
تعلقات کی منفرد نوعیت
جرمن بھارتی تعلقات کی بہت منفرد نوعیت میں یہ بات بھی اہم ہے کہ آبادی کے لحاظ سے بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے اور یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا رکن ملک بھی۔ جرمنی یورپ میں بھارت کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی ملک بھی ہے اور گزشتہ پانچ برسوں میں دوطرفہ تجارت کا حجم 20 بلین ڈالر کے قریب رہا ہے۔
دوسری طرف جرمنی بھارت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والا ساتوں بڑا ملک ہے اور جرمن کمپنیاں بھارت میں 1600 منصوبوں میں تعاون کر رہی ہیں جبکہ دونوں ممالک کے مشترکہ اقتصادی اور پیداواری منصوبوں کی تعداد بھی 600 سے زائد بنتی ہے۔
م م / ک م (ڈی پی اے)
اہم عالمی رہنما کتنا کماتے ہیں
دنیا بھر کے اہم ممالک کے سربراہان حکومت اور ریاست کو ان کی خدمات کے عوض کتنی تنخواہ ملتی ہے؟ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Warnecke
۱۔ لی شین لونگ
دنیا بھر میں سب سے زیادہ تنخواہ سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین لونگ کی ہے۔ اس عہدے پر اپنی خدمات کے عوض وہ ہر ماہ ایک لاکھ سینتالیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر رقم وصول کرتے ہیں۔
تصویر: imago/ZUMA Press/UPI
۲۔ الائن بیرسیٹ
سوئٹزرلینڈ کی کنفیڈریشن کے صدر الائن بیریسٹ کی ماہانہ تنخواہ قریب چھتیس ہزار ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/D. Balibouse
۳۔ انگیلا میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی تنخواہ یورپی یونین میں سب سے زیادہ اور دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ بطور رکن پارلیمان اور ملکی چانسلر ان کی مجموعی ماہانہ تنخواہ 27793 یورو (چونتیس ہزار ڈالر سے زائد) بنتی ہے اور انہیں اس پر ٹیکس بھی ادا نہیں کرنا پڑتا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Schrader
۴۔ ملیکم ٹرن بُل
آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بُل کی سالانہ تنخواہ پانچ لاکھ اٹھائیس ہزار آسٹریلوی ڈالر ہے جو کہ ساڑھے تینتیس ہزار امریکی ڈالر ماہانہ کے برابر ہے۔ یوں وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters/R. Rycroft
۵۔ ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کی سالانہ تنخواہ چار لاکھ ڈالر ہے جو ماہانہ 33 ہزار تین سو تینتیس ڈالر بنتی ہے۔ صدر ٹرمپ سب سے زیادہ تنخواہ حاصل کرنے والے سربراہان مملکت میں اگرچہ پانچویں نمبر پر ہیں لیکن انہوں نے تنخواہ نہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Getty Images/Pool/R. Sachs
۶۔ چارلس مشیل
’ویج انڈیکیٹر‘ کے مطابق بلیجیم کے وزیر اعظم چارلس مشیل اٹھائیس ہزار ڈالر کی ماہانہ تنخواہ کے ساتھ عالمی سطح پر چھٹے اور یورپ میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Lenoir
۷۔ سرجیو ماتریلا
اطالوی صدر سرجیو ماتریلا ساتویں نمبر پر ہیں اور اس عہدے پر خدمات کے عوض انہیں ماہانہ تئیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر تنخواہ ملتی ہے۔
تصویر: Reuters/Presidential Press Office
۸۔ جسٹن ٹروڈو
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو عالمی سطح پر زیادہ تنخواہ حاصل کرنے والے رہنماؤں کی اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہیں جن کی ماہانہ تنخواہ قریب سوا بائیس ہزار امریکی ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Tang
۹۔ کرسٹی کالیولائیڈ
یورپی ملک ایسٹونیا کی اڑتالیس سالہ صدر کرسٹی کالیولائیڈ کی ماہانہ تنخواہ بیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Charlier
۱۰۔ لارس لوکے راسموسن
ڈنمارک کے وزیر اعظم اس فہرست میں دسویں نمبر پر ہیں اور انہیں ماہانہ پونے بیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر تنخواہ ملتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Florin
۱۱۔ سٹیفان لووین
سویڈن کے وزیر اعظم سٹیفان لووین کی ماہانہ تنخواہ تقریبا ساڑھے انیس ہزار ڈالر بنتی ہے اور وہ اس فہرست میں گیارہویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: DW/I.Hell
۱۲۔ جمی مورالیس
وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالیس کی ماہانہ تنخواہ بھی انیس ہزار تین سو امریکی ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/A. Sultan
۱۳۔ آذر الیے
’ویج انڈیکیٹر‘ کے مطابق آذربائیجان کے صدر آذر الیے کی ماہانہ تنخواہ بھی انیس ہزار ڈالر ہے۔
تصویر: Imago/Belga/F. Sierakowski
۱۴۔ ایمانوئل ماکروں
یورپی یونین کی دوسری مضبوط ترین معیشت فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے سترہ ہزار ڈالر سے زائد ہے جو کہ جرمن چانسلر کی تنخواہ سے نمایاں طور پر کم ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Marin
۱۵۔ شینزو آبے
پندرہویں نمبر پر جاپانی وزیر اعظم شیزو آبے ہیں جن کی ماہانہ تنخواہ سولہ ہزار سات سو ڈالر کے قریب بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/S. Kambayashi
پاکستان سمیت دیگر اہم عالمی رہنما
اب تک آپ سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے پندرہ رہنما دیکھ چکے، آگے جانیے روس، ترکی، بھارت اور پاکستان جیسے ممالک کے رہنماؤں کی تنخواہوں کے بارے میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Warnecke
ٹریزا مے
برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے سولہ ہزار ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/J. Brady/PA Wire
رجب طیب ایردوآن
ترک صدر رجب طیب ایردوآن ہر ماہ تیرہ ہزار ڈالر بطور تنخواہ لیتے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی تنخواہ کئی دیگر اہم رہنماؤں سے کم ہے۔ انہیں ہر ماہ ساڑھے بارہ ہزار ڈالر ملتے ہیں۔
تصویر: Reuters/Y. Kadobnov
عبدالفتاح السیسی
مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی ماہانہ تنخواہ پانچ ہزار آٹھ سو امریکی ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: picture -alliance/Sputnik/Vitaliy Belousov
نریندر مودی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی اس فہرست میں کافی نیچے ہیں اور ان کی امریکی ڈالر میں ماہانہ تنخواہ قریب پچیس سو بنتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
شی جن پنگ
دوسری مرتبہ چینی صدر منتخب ہونے والے شی جن پنگ ممکنہ طور پر’تا حیات‘ چینی صدر رہ سکتے ہیں۔ ’ویج انڈیکیٹر‘ کے مطابق ان کی تنخواہ محض ایک ہزار سات سو ڈالر کے برابر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Ng Han Guan
شاہد خاقان عباسی
پاکستانی وزیر اعظم کو ملنے والی ماہانہ تنخواہ دنیا عالمی سطح پر انتہائی کم ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو ماہانہ قریب ساڑھے بارہ سو امریکی ڈالر کے برابر تنخواہ دی جاتی ہے۔