1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میر شکیل الرحمان کی ضمانت منظور، صحافتی حلقوں کا خیر مقدم

9 نومبر 2020

سپریم کورٹ نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ انہیں نیب نے اس سال مارچ میں گرفتار کیا تھا۔

Shakeel ur Rehman Medienmogul in Pakistan
تصویر: DW/T. Shahzad

پاکستان میں صحافتی حلقوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ سینئر صحافیوں اور تجزیہ نگاروں نے اسے ملک میں قانون کی عملداری اور آزادی اظہار کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔

'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ' سمیت صحافت کی عالمی تنظیمیں ایک عرصے سے ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ ناقدین کے مطابق میر شکیل الرحمان کے خلاف نیب کا کیس عمران خان حکومت کی طرف سے میڈیا کو دبانے کی بدترین مثال کے طور پر سامنے آیا۔

میر شکیل الرحمن پر نیب نے لاہور میں زمین کی غیرقانونی خریداری کا الزام لگاتے ہوئے انہیں آٹھ ماہ سے زیر حراست رکھا۔

پاکستان: صحافیوں اور سماجی کارکنوں پر حملے، اقوام متحدہ کی مذمت

تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پیر کو ان کی ضمانت کی منظوری سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس قاضی امین پر مشتعمل تین رکنی بینچ نے دی۔ 

 دوران سماعت میر شکیل کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ میر شکیل پر لاہور میں، جس زمین کی لین دین کا الزام ہے، وہ انہوں نے 34 سال پہلے خریدی تھی۔  وکلا کے مطابق زمین کی خریداری اس دور کے قواعد و ضوابط کے مطابق تھی اور اس میں قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔

میر شکیل کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے ایک نجی شخص کی درخواست پر ان کے موکل کو مارچ کو گرفتار کیا حالانکہ اس وقت معاملہ انکوائری کی سطح پر تھا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے اس کیس کا ریفرنس سابق وزیراعظم نواز شریف اور میر شکیل الرحمان سمیت چار افراد کے خلاف دائر کیا لیکن گرفتاری صرف میر شکیل کی عمل میں آئی۔

نیب کا الزام ہے کہ سن انیس سو چھیاسی میں اس وقت کے وزیراعلیٰ نواز شریف نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ڈی جی لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ڈائریکٹر لینڈ کے ذریعے میر شکیل کو زمین دی۔ تاہم اطلاعات کے مطابق ان الزامات کے حوالے سے نیب کے وکلا عدالت کو  قائل نہ کر سکے۔

تین رکنی بینچ نے دونوں طرف کے وکلا سے سوال جواب کے بعد ضمانت کی درخواست ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرنے کا حکم دے دیا۔

’کمپنی نے کہا کہ یہ کتاب نہیں چلے گی‘

06:37

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں