میسی کو دھمکیاں، ارجنٹائن اور اسرائیل کا میچ منسوخ
6 جون 2018
اسرائیل اور ارجنٹائن کے درمیان کھیلا جانے والا دوستانہ فٹ بال میچ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ میچ رواں مہینے شروع ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ کے وارم اپ میچوں کے سلسلے میں کھیلا جانا تھا۔
اشتہار
ارجنٹائن اور اسرائیل کے درمیان ایک دوستانہ میچ کی میزبانی یروشلم شہر کو تفویض کی گئی تھی، جو یروشلم کے مشہور ٹیڈی کولیک اسٹیڈیم پر نو جون بروز ہفتہ کھیلا جانا تھا۔
میچ کی منسوخی کی وجہ ارجنٹائن کے مشہور فٹ بالر لیونل میسی کو دی جانے والی دھمکیاں بنیں۔ دھمکیوں کے علاوہ فلسطین نواز گروپوں کی جانب سے میچ کے انعقاد کے خلاف مظاہروں کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔
اس دوران فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن نے تمام عرب ملکوں سے اپیل بھی کی تھی کہ میچ منعقد ہونے کی صورت میں خاص طور پر لیونل میسی کے پوسٹرز کو عرب دنیا کے اہم اور بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہروں میں جلایا جائے۔
فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن نے بھی ارجنٹائن کی حکومت کو میچ منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس ایسوسی ایشن کے صدر جبریل رجب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے یروشلم میں اس میچ کا انعقاد کروا رہی تھی اور فلسطینی کھیل کی آڑ میں مذموم سیاسی مقاصد کے خلاف ہیں۔
مشہور زمانہ فٹ بالر لیونل میسی ارجنٹائنی فٹ بال ٹیم کے کپتان بھی ہیں۔ ارجنٹائن میں اسرائیلی سفارت خانے کی جانب سے میچ کے منسوخ کیے جانے کی تصدیق کے ساتھ اس کے کھیلے نہ جانے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا گیا۔
دوسری جانب میچ کی منسوخی سے قبل چند فلسطینیوں نے ہسپانوی صوبے کاتالونیا کے شہر بارسلونا میں ارجنٹائنی ٹیم کے تربیتی مقام کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔ یہ فلسطینی ارجنٹائنی فٹ بال ٹیم کی ایسی شرٹس اٹھائے ہوئے تھے، جن پر سرخ رنگ سے کراس کے نشان لگائے گئے تھے۔
میچ کی منسوخی کا اُن فلسطینی گروپوں نے خیرمقدم کیا ہے، جو مسلسل اسرائیل کے بائیکاٹ کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان گروپوں کے مطابق اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے خلاف اپنے جرائم کو کھیلوں کی بین الاقوامی سرگرمیوں کی آڑ میں چھپانے کی کوشش کرتی ہے۔ اسرائیلی حکومت اور غزہ کے فلسطنیوں کے درمیان حالیہ ہفتوں کے دوران شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
14 جون سے روس عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کی میزبانی کرے گا۔ عالمی کپ فٹ بال 2018 روس کے گیارہ شہروں میں قائم بارہ اسٹیڈیمز میں منعقد ہو گا، جس میں مغربی شہر کالینن گراڈ سے لے کر مشرقی شہر اکترین برگ شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/I. Sekretarev
ماسکو
قریب ساڑھے دس ملین آبادی کا شہر اور روس کا دارالحکومت ماسکو یورپ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کی سب سے مشہور عمارت کریملن کی ہے، جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا صدر دفتر ہے۔ اس شہر میں چھ سو سے زائد گرجا گھر ہیں۔ گرجا گھروں ہی کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ سے ماسکو کو ’تیسرا روم‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا واحد شہر ہے، جہاں عالمی کپ کے لیے ایک شہر کے دو اسٹیڈیمز استعمال ہوں گے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/S. Stache
لوژنکی اسٹیڈیم، ماسکو
ہر کوئی چاہتا ہے کہ یہاں جائے، خصوصاﹰ 15 مئی کو جب عالمی کپ فٹ بال کا فائنل اس اسٹیڈیم میں منعقد ہو گا۔ یہ اسٹیڈیم سن 1956 میں تعمیر کیا گیا اور اس نے سن 1980 کے اولمکپس کی میزبانی بھی کی۔ اب اسے تعمیر نو اور تزین و آرائش کے بعد عالمی کپ فٹ بال کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں 81 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ روسی ٹیم اس اسٹیڈیم میں 14 جون کو کھیلے گی۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/I. Sekretarev
اوتکریتی ایرینا، ماسکو
ماسکو شہر ہی میں واقع اس دوسرے اسٹیڈیم کو سن 2014 میں دوبارہ کھولا گیا تھا۔ روس کے سب سے مشہور فٹ بال کلب نے کئی برس انتظار کے بعد اس اسٹیڈیم کی ملکیت حاصل کی۔ کانفیڈریشن کپ کی تیسری پوزیشن کے لیے میچ یہاں منعقد ہوا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/S. Suki/EPA
سینٹ پیٹرزبرگ
نوبل انعام یافتہ جوزیف بروڈسکی نے اس شہر کے بارے میں کہا تھا، ’’دنیا کا سب سے حسین شہر‘۔ مغربی روس کا یہ کثیرالثقافتی شہر اپنی الگ رعنائی رکھتا ہے۔ اٹھارہویں صدی میں تسار پیٹر نے اس شہر کی بنیاد رکھی۔ اسے مغرب کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ اسی دوران اس شہر میں متعدد قلعے اور محلات تعمیر کیے گئے۔
تصویر: Picture alliance/GES-Sportfoto/M. Gillia
کریستووسکی اسٹیڈیم، سینٹ پیٹرز برگ
ایف سی زینَٹ کا یہ نیا اسٹیڈیم پرانے کیروف اسٹیڈم کی جگہ قائم کیا گیا ہے۔ اس اسٹیڈیم میں 68 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ تعمیر کے دوران اس کی لاگت بڑھتی چلی گئی اور آخرکار یہ نو سو تین ملین یورو کی کثیر رقم سے تعمیر ہوا۔ جرمن ٹیم کی اس اسٹیڈیم سے خوب صورت یادیں وابستہ ہیں کیوں کہ یہیں سن دو جولائی سن 2017 ء میں جرمن ٹیم نے کنفیڈریشن کپ جیتا تھا۔
تصویر: Picture alliance/dpa/D. Lovetsky/AP
ایکترین برگ
اس شہر کو ’بلڈ کیتھیڈرل‘ یا ’خوں چکاں چرچ‘ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اسی مقام پر اکتوبر کے انقلاب کے ایک سال بعد سن 1918ء میں تسار خاندان کو قتل کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
سینٹرل اسٹیڈیم، ایکترین برگ
یہاں کا اسٹیڈیم بہت چھوٹا تھا اور عالمی کپ مقابلوں کے لیے موزوں نہیں تھا۔ اسی تناظر میں اسے وسعت دی گئی اور اس میں مزید 12 ہزار اضافی سیٹیں نصب کی گئی۔ عالمی کپ کے بعد اسے دوبارہ پہلے جیسا کر دیا جائے گا۔ اس اسٹیڈیم میں عالمی کپ کے پرائمری میچیز منعقد ہوں گے۔ اس اسٹیڈیم میں عموماﹰ دوسرے درجے کی ایف سی اورال کے میچز منعقد ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Sputnik/V. Sergeev
روستوف ایرینا، روستوف آن ڈون
روستوف آن ڈون شہر میں اسٹیڈیم کو سن 2018ء میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ یہ فٹ بال کلب روستوف کا گھر ہے۔ تعمیرِ نو کے دوران اس مقام سے دوسری عالمی جنگ میں پھینکے گئے متعدد ایسے بم بھی ملے، جو اس وقت پھٹ نہیں سکے تھے۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں، جب کہ یہاں عالمی کپ کے چار گروپ میچیز کھیلے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/Sputnik/Ирина Белова
کازان
تاتارستان جمہوریہ کا دارالحکومت کازان ثقافتوں اور مذاہب کے ملاپ کا شہر اور امن کا مرکز ہے۔ اس شہر میں مسلمانوں کی مساجد اور آرتھوڈاکس مسیحیوں کے گرجا گھر قریب قریب ہیں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/M. Bogodvid/Sputnik
کازان ایرینا، کازان
اس شہر کے اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے رکھا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں ساڑھے اکتالیس ہزار سے زائد تماشائی بیٹھ سکتے ہیں اور یہ روبن کازان فٹ بال کلب کا گھر ہے۔ یہ کلب کئی مرتبہ روسی چیمپیئن بن چکا ہے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/N. Alexandrov/AP
وولگوگراڈ ایرینا، ولگوگراڈ
اس شہر کا پرانا نام اسٹالن گراڈ تھا۔ اسی شہر میں ریڈ آرمی نے دوسری عالمی جنگ میں جرمن فوج کے خلاف فتح کا اعلان کیا تھا۔ اس شہر کا اسٹیڈیم دریائے وولگا کے کنارے واقع ہے اور اس میں 45 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نیشنی نووگریڈ اسٹیڈیم
نیشنی نووگریڈ شہر میں واقع اسٹیڈیم روس کے ان نو اسٹیڈیمز میں سے ایک ہے، جو عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کے لیے مکمل طور پر تعمیرنو کے مراحل سے گزرے ہیں۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار نشستیں ہیں۔ یہ اسٹیڈیم ابتدائی راؤنڈ کے علاوہ ناک آؤٹ راؤنڈ اور کواٹرفائنل میچ کی میزبانی بھی کرے گا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
کالینن گراڈ اسٹیڈیم
روس کا مغربی شہر کالینن گراڈ بھی ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس شہر کے اسٹیڈیم میں 35 ہزار تماشائیوں کی جگہ تھی، تاہم اسے کم کر کے 25 ہزار تک محدود کر دیا گیا، وجہ یہ تھی کہ اس شہر کا ایف کے بالٹیکا فٹ بال کلب دوسرے اور تیسرے درجے کی فٹ بال چیمیئن شپ کا حصہ ہے اور بڑا اسٹیڈیم بھرنا اس کے لیے ممکن نہیں۔
تصویر: picture-alliance/TASS/V. Nevar
سارانسک
اس شہر کو شہرت دینے والا کیتھیڈرل اب فقط 13 برس پرانا ہے۔ اصل میں یہاں موجود چرچ سن 1930 میں منہدم کر دیا گیا تھا اور سن 2004 میں اسے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اس کیتھڈرل میں تین ہزار افراد عبادت کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. Becker
موردوویہ اسٹیڈیم، سارانسک
سارانسک شہر کا مورودوویہ اسٹیڈیم ابھی تیار نہیں ہوا۔ عالمی کپ تک تیار ہو جانے والے اس اسٹیڈیم میں 44 ہزار تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔ اس اسٹیڈیم کو جرمن ماہر تعمیرات ٹِم ہوپے نے ڈیزائن کیا ہے۔ عالمی کپ کے بعد اس اسٹیڈیم میں نشستوں کی تعداد کم کر کے 28 ہزار کر دی جائے گی۔ مستقبل میں تیسرے درجے کی روسی لیگ کھیلنے والا مورودوویہ سارانسک کلب اس اسٹیڈیم میں میچ کھیلا کرے گا۔
تصویر: picture-alliance/TASS/S. Krasilnikov
کوسموس ایرینا، سمارا
سمارا شہر میں کوسموس اسٹیڈیم بھی ابھی زیرتعمیر ہے۔ اس اسٹیڈیم کو وولگا جزیرے پر بنایا جانا تھا، تاہم پل نہ ہونے کی بنا پر اس کی جگہ تبدیل کی گئی۔ 930 ہیکٹر پر پھیلے اس اسٹیڈیم میں چوالیس ہزار تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔
تصویر: picture-alliance/TASS/Y. Aleyev
سوچی
سوچی میں سرمائی اولمپک مقابلے منعقد ہو چکے ہیں۔ یہ شہر روس کا مشہور ترین سیاحتی مرکز ہے۔ اسی شہر میں فارمولا ون کار ریسنگ بھی ہوتی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر قریب چار ملین سیاح اس شہر کا رخ کرتے ہیں۔ روسی صدر پوٹن بھی اپنی چھٹیاں اسی شہر میں مناتے ہیں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/N. Zotina/Sputnik
اولمپک اسٹیڈیم، سوچی
اس اسٹیڈیم میں اکتالیس ہزار سے زائد تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ اسے سرمائی اولمپک کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ فیفا کے قواعد کے مطابق اسٹیڈیم کھلے آسمان تلے ہونا چاہیے، اس لیے اس اسٹیڈیم پر واقع چھت کا کچھ حصہ ختم کیا گیا ہے۔ یہ اسٹیڈیم ابتدائی میچوں کے علاوہ ایک کواٹرفائنل میچ کی میزبانی بھی کرے گا۔