1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میلانیا ٹرمپ کی کنبوں سے علیحدہ کیے گئے مہاجر بچوں سے ملاقات

22 جون 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے امریکا میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن خاندانوں سے جبری طور پر علیحدہ کیے گئے بچوں سے امریکی ریاست ٹیکساس میں ملاقات کی ہے۔

Melanie Trump mit Sonnenbrille
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Kleponis

 امریکی خاتون اوّل نے یہ اچانک دورہ صدر ٹرمپ کے اُس اعلان کے بعد کیا جس میں ٹرمپ نے والدین سے بچوں کو الگ کرنے کے قانون پر عمل درآمد روکنے کا اعلان کیا تھا۔ صدر ٹرمپ غیر قانونی مہاجرین کے کُنبوں کو جدا کرنے کے اپنے سخت موقف سے اس وقت پیچھے ہٹے تھے جب نہ صرف امریکا بلکہ عالمی سطح پر اس فیصلے پر شدید تنقید اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتوں کے دوران امریکی حکام نے میکسیکو کی سرحد پر کئی خاندانوں کو امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ ان میں زیادہ تر افراد کا تعلق وسطی اور جنوبی امریکی ممالک سے ہے۔

امریکی خاتون اوّل میلانیا نے پہلے امریکی ریاست ٹیکساس میں میک ایلن کے علاقے میں قائم پناہ گزین بچوں کے ایک مرکز کا دورہ کیا جہاں پانچ سے سترہ سال کی عمروں کے ساٹھ بچوں کو رکھا گیا ہے۔

مسز ٹرمپ نے میک ایلن میں مقامی حکام اور سماجی کارکنوں کے ساتھ بات چیت میں کہا،’’ مجھے خوشی ہے کہ میں آج یہاں ہوں اور بچوں سے مل رہی ہوں۔ یہاں میں آپ سے یہ بھی پوچھنا چاہوں گی کہ ان بچوں کو اپنے والدین سے دوبارہ جلد سے جلد ملانے کے لیے میں کیا کر سکتی ہوں؟‘‘

اس موقع پر البتہ میلانیا ٹرمپ کی جیکٹ نے کسی حد تک متنازعہ بحث بھی چھیڑ دی تھی۔ امریکی صدر کی اہلیہ نے جو جیکٹ پہن رکھی تھی اس کے پیچھے درج تھا،’’ مجھے بالکل کوئی پرواہ نہیں ہے۔ کیا آپ کو ہے؟‘‘ ناقدین کا کہنا ہے کہ مہاجر بچوں سے ملاقات کے موقع پر ایسی تحریر کی حامل جیکٹ پہننا  میلانیا کا مہاجرین کے بارے میں اصل خیالات کا عکاس ہے۔

امریکی صدر کی اہلیہ کی جیکٹ کے پیچھے درج تھا،’’ مجھے بالکل کوئی پرواہ نہیں ہے۔ کیا آپ کو ہے؟‘تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Harnik

میلانیا کی ترجمان اسٹیفینی گرشم نے البتہ اس بحث کے جواب میں کہا،’’ یہ محض ایک جیکٹ ہے۔ ٹیکساس میں آج کے اہم دورے کے بعد سے کسی ڈھکے چھپے پیغام پر بات کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ میرے خیال میں میڈیا مسز ٹرمپ کی وارڈ روب پر توجہ مرکوز نہیں کرے گا۔‘‘

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اُس امریکی پالیسی کو ختم کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر تو جاری کر دیا ہے، جس کے تحت غیر قانونی مہاجرین سے اُن کے بچوں کو علیحدہ کیا جا رہا تھا، تاہم ابھی تک ان بچوں کو اُن کے والدین سے ملانے کا فوری نوعیت کا کوئی منصوبہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے سامنے نہیں آیا ہے۔

ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ نہیں دیکھ سکتے کہ بچوں کو والدین سے جدا کیا جائے۔ امریکی صدر کے بقول ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کا فیصلہ مشکل تھا لیکن یہ رحمدلی کے تقاضے کے تحت کیا گیا ہے۔ انہوں نے غیرقانونی مہاجرین کے خلاف سخت پالیسی جاری رکھنے کے ارادے کا اعادہ بھی کیا۔

خیال رہے کہ  تارکین وطن خاندانوں سے بچوں کی جبری علیحدگی کی اس امریکی پالیسی کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ص ح/ ع ق / نیوز ایجنسیاں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں