جرمنی کے شہر میونخ کے شمال میں ایک مکان میں آگ لگنے کے باعث بڑے پیمانے پر ایمرجنسی آپریشن شروع کیا گیا۔ تاہم پولیس کے ترجمان کے مطابق عوام کو فی الحال کسی خطرے کا سامنا نہیں ہے۔
میونخ میں ایک سنگل فیملی گھر میں آگ لگنے سے پولیس اور فائر ڈیپارٹمنٹ کی بڑی کارروائی کا آغاز ہواتصویر: Roland Freund/dpa/picture alliance
اشتہار
بدھ کی صبح پولیس اور فائر فائٹرز بڑی تعداد میں میونخ کے شمالی علاقے لرشناؤر شٹراسے کی مرکزی سڑک پر موجود تھے۔ اس علاقے میں ایک مکان میں آگ لگنے کے باعث بڑے پیمانے پر ایمرجنسی آپریشن شروع کیا گیا۔ پولیس نے شہریوں سے کہا کہ وہ اس علاقے سے دور رہیں۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق عوام کو فی الحال کسی خطرے کا سامنا نہیں ہے۔ واقعے میں ایک شخص ہلاک اور ایک زخمی پایا گیا، جبکہ گولی چلنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق میونخ، جو اپنی مشہور اکتوبر فیسٹ (بیئر فیسٹیول) کے لیے جانا جاتا ہے، محفوظ ہے۔
پولیس کے ترجمان نے کہا کہ عوام کے لیے فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہےتصویر: Manuel Schwarz/dpa/picture alliance
میونخ پولیس آپریشن کے بارے میں ہمیں کیا معلوم ہے؟
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر میونخ پولیس نے ڈرائیوروں سے کہا کہ جب تک آپریشن جاری ہے وہ اس علاقے سے دور رہیں۔
جرمن اخبار بلڈ نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران ایک شخص مردہ اور دوسرا زخمی پایا گیا۔ اخبار نے پہلے کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گولیاں چلنے کی اطلاعات بھی ملی تھیں، تاہم پولیس نے اس کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی۔
بلڈ کے مطابق، ایک شخص نے مبینہ طور پر اپنے والدین کے گھر کو آگ لگا دی اور اس میں دھماکہ خیز مواد نصب کر دیا، جس کے بعد اس نے مبینہ طور پر اپنی جان لے لی۔ کم از کم ایک اور شخص کو گولیوں کے زخموں کے ساتھ پایا گیا۔
پولیس کے ترجمان تھامس شیلشورن نے کہا کہ عوام کے لیے ''فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے‘‘ اور اس واقعے کا ''اکتوبر فیسٹ سے کوئی تعلق نہیں‘‘ ہے، جو اس وقت شہر میں جاری دنیا کا مشہور سالانہ بیئر فیسٹیول ہے۔
جرمنی کا مشہور زمانہ ’اکتوبر فيسٹ‘ شروع
جرمن شہر ميونخ ميں منعقد ہونے والا عالمی شہرت يافتہ ’اکتوبر فيسٹ‘ دو سال کے وقفے کے بعد ہفتہ سترہ ستمبر سے شروع ہو رہا ہے۔ دنيا کے سب سے بڑے بيئر فيسٹول ’اکتوبر فيسٹ‘ ميں ہر سال چھ ملين سے زائد افراد شرکت کرتے ہيں۔
کووڈ کی عالمی وبا کی وجہ سے دو سال کے وقفے کے بعد میونخ کا معروف زمانہ Oktoberfest آخرکار واپس آ گیا ہے۔ تاہم اس بار دنیا کے سب سے بڑے بیئر فیسٹیول کے منتظمین نے چند تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں، جن میں اس تہورا کا ايک نيا لوگو بھی شامل ہے۔ اس تصوير ميں آپ ’اکتوبر فيسٹ‘ کا نيا لوگو ديکھ سکتے ہيں۔ منتظمين نے اس فيسٹول کو باقاعدہ ايک برانڈ کے طور پر رجسٹر بھی کرا ديا ہے۔
ميونخ ميں منعقد ہونے والا عالمی شہرت يافتہ ’اکتوبر فيسٹ‘ ہفتے سترہ ستمبر سے شروع ہو رہا ہے۔ کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے پچھلے دو سال سے يہ ميلہ نہيں لگ رہا تھا۔ منتظمين کی توقع ہے کہ اس سال شرکاء کی تعداد ريکارڈ حد تک زيادہ ہو سکتی ہے۔ جرمن رياست باويريا کے صدر مقام ميونخ شہر ميں سڑکوں پر عوام کی ايک بڑی تعداد اس موقع کی مناسبت سے روايتی لباس پہنی دکھائی ديتی ہے۔
تصویر: Wolfgang Maria Weber/IMAGO
فيسٹول کی تياری، وسيع تر انتظامات
’اکتوبر فيسٹ‘ کے ليے مختلف میدانوں کی تیاری ہمیشہ کی طرح بہت زیادہ کام طلب ثابت ہوئی۔ میونخ شہر کے مرکز میں چونتيس ہیکٹر پر پھیلی ہوئی کھلی زمين ’تھیریسین ویز پر سترہ بڑے اور اکيس چھوٹے خیمے لگائے جاتے ہيں۔خیموں کے اندر ايک وقت ميں 120,000 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے۔ اس بار منتظمین نے ايک فیرس وہیل اور دیگر سواریاں اور جھولے بھی لگائے ہيں۔
تصویر: Wolfgang Maria Weber/IMAGO
ماحول دوست فيسٹول
يہ فيسٹول قابل تجدید توانائی پر چلتا ہے۔ منتظمین فضلہ کم سے کم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، اور جتنا ہو سکے پانی کو ری سائیکل کرتے ہیں۔ یہ ’اکتوبر فيسٹ‘ کی روایات رہی ہے، بالکل اسی طرح جیسے زبردست بیئر کے جگ، روایتی باويريئن لوک موسیقی اور ساسيجز۔ درحقیقت سن 1997 میں ’اکتوبر فيسٹ‘ کو اس کے ماحولیاتی اسناد کے لیے انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔
تصویر: Peter Kneffel/picture alliance/dpa
’ماحول دوست‘ بيئر
اس سال ايک اور نئی چيز ہے۔ ارابيلا شورگروبر ’پولانر خیمے‘ کے انتظامات سنبھالتی ہيں۔ شورگروبر نے بتايا کہ وہ کولمبیا میں ایک ماحولیاتی منصوبے کی مالی معاونت کے ذریعے اس اپنے خيمے ميں فروخت ہونے والی خوراک اور مشروبات سے منسلک تمام تر CO2 کے اخراج کی نفی کے ليے اقدامات کريں گی۔ وہ کولمبيا ميں تحفظ ماحول کے ايک منصوبے ميں مالی مدد فراہم کريں گی، جو برساتی جنگلات کی بقا کے ليے کام کرتا ہے۔
تصویر: Peter Kneffel/picture alliance/dpa
روایتی بمقابلہ ویگن
روایتی باويريئن سفید ساسیج اس فيسٹول کا ايک کليدی حصہ ہے۔ ہر بار ايسے تقریباً 200,000 ساسيج کھائے جاتے ہیں۔ سالانہ بنيادوں پر شرکاء فيسٹول کے ايام ميں بھاری مقدار ميں سور کا گوشت اور لگ بھگ 500,000 مرغیاں بھی ہضم کر جاتے ہیں۔ لیکن غذائی ترجیحات بدل رہی ہیں۔ اس سال پہلی بار شرکاء مٹر سے بنے سفید ساسیج چکھ سکتے ہیں۔ وہ اصل سے کہیں زیادہ صحت مند ہیں۔
تصویر: CHROMORANGE/IMAGO
اس سال بیئر کی قيمت کيا ہے؟
Oktoberfest میں ایک متاثر کن فیرس وہیل، زبردست لوک موسیقی اور کھانے پينے کی اشياء وافر مقدار ميں ہيں۔ لیکن حقيقتاً يہ ايک بيئر فيسٹول ہے اور لوگوں کے يہاں آنے کی سب سے بڑی وجہ بيئر ہی ہے۔ اس سال ایک لیٹر بيئر کی قیمت 12.70 يورو اور 13.50 کے درمیان ہے۔
تصویر: Sven Hoppe/dpa/picture alliance
کورونا کی پابندياں، بالکل نہيں
اگرچہ جرمنی میں کورونا وائرس کے انفیکشن مسلسل بڑھ رہے ہيں ليکن منتظمین نے کوئی سماجی پابندياں نافذ نہيں کی ہيں۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس سے انفیکشن میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس سالانہ بیئر فیسٹیول میں دنیا بھر سے مہمان آتے ہیں، جو وائرس کو دور دور تک پھیلا سکتے ہیں۔
تصویر: Christof Stache/AFP/Getty Images
سنگلز کی بھی چاندی
پہلی بار ’اکتوبر فيسٹ‘ کے منتظمین نے سنگل يا تنہا افراد کو خیموں میں نشستیں بک کرانے کی اجازت دی ہے۔ گزشتہ سالوں میں ايسی بکنگز دس يا اس سے زائد افراد کے گروپوں تک محدود تھيں۔ 79 يورو میں اب آپ ایک سیٹ بک کر سکتے ہیں، جس میں آپ کو کھانے پینے کے واؤچرز کے علاوہ ایک آفیشل ’اکتوبر فيسٹ‘ بیئر مگ بھی ملتا ہے۔
تصویر: Matthias Balk/dpa/picture alliance
فيسٹول کی مقبولیت کم نہیں ہوئی
’اکتوبر فيسٹ‘ کے دوران ہجوم کے درمیان وقت گزارنا اور بیئر کی وافر مقدارپی جانا تھکا دینے والا تجربہ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اکثريتی لوگ واپس اس فيسٹول کا رخ کرتے ہيں۔ سن 2019 میں اسی فيصد مہمان ماضی ميں تين مرتبہ اس فيسٹول کا حصہ بن چکے تھے۔ تقریباً ساٹھ فيصد دو مختلف مواقع پر آئے تھے۔