1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میونخ حملہ آور نے ’ایک برس تک حملےکی تیاری کی‘

شامل شمس24 جولائی 2016

جرمن پولیس کے مطابق جنوبی شہر میونخ میں نو افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے والے ایرانی نژاد جرمن شہری نے حملے کی ایک برس تک تیاری کی تھی۔ اس اٹھارہ سالہ نوجوان نے ہتھیار بھی انٹرنیٹ کے ذریعے خریدا تھا۔

Schießerei in München
تصویر: Getty Images/J. Koch

باویریا کی پولیس کے سربراہ روبیرٹ ہائمبیرگر نے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اٹھارہ سالہ نوجوان جس نے میونخ کے شاپنگ سینٹر کے پاس گولیاں چلا کر نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا وہ ’’ایک برس سے اس کارروائی کی تیاری کر رہا تھا۔‘‘

ہائمبیرگر کے مطابق ایرانی نژاد جرمن نوجوان، جس کا نام ڈیوڈ ایس بتایا جا رہا ہے، سن دو ہزار نو میں جنوب مغربی شہر وینینڈین گیا تھا، جہاں ایک اسکول میں فائرنگ ہوئی تھی۔ اس نے وہاں تصویریں بھی کھینچی تھیں۔

پولیس کے مطابق اس نوجوان کے گھر سے حاصل ہونے والے مواد سے معلوم ہوا ہے کہ اس نے گلوک سترہ نامی پستول غیر قانونی طریقے سے انٹرنیٹ پر موجود ’ڈارک نیٹ‘ مارکیٹ سے خریدی تھی۔ وہ ’کاؤنٹر اسٹرائیک‘ ایسے شوٹنگ پر مبنی ویڈیو گیمز کھیلنے کا بھی شوقین تھا۔

ہفتے کو علی الصبح میونخ پولیس کے سربراہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اولمپیا شاپنگ سینٹر پر فائرنگ کر کے 9 افراد کو ہلاک کرنے والا مجرم 18 سالہ ایرانی نژاد جرمن نوجوان تھا۔ پولیس کے مطابق اس دہشت گردانہ کارروائی کے مقاصد ’بالکل غیر واضح‘ ہیں۔

پولیس چیف ہوبرٹُس آندریا نے جمعے کو ہونے والی خونریزی کے بارے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں مسلح حملہ آور سمیت 10 افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان اور بچے بھی شامل ہیں۔

بیس سے زیادہ زخمیوں کو ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اب تک کی جانے والی تفتیشی کارروائی سے پتا چلا ہے کہ دہشت گردی کے اس واقعے میں حملہ آور تنہا تھا۔

واضح رہے کہ اس واقعے کے فوراً بعد پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد غالباً تین ہے، جو فائرنگ کے بعد فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔ اس واقعے کے آغاز پر ایک حملہ آور نے ایک فاسٹ فوڈ ریستوراں کے باہر راہگیروں پر فائرنگ شروع کر دی تھی۔

پولیس چیف کے بقول،’’اس جرم کا نہ تو مقصد واضح ہے نہ ہی اس کی کوئی توجیہ پیش کی جا سکتی ہے۔‘‘ ہوبرٹُس آندریا نے مزید کہا کہ خود کو گولی سے اڑانے سے پہلے میونخ کے اس مصروف شاپنگ مال میں فائر کھول دینے والے نوجوان کے پاس دوہری شہریت تھی تاہم اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ پولیس کے پاس پہلے سے موجود نہیں تھا۔

پولیس نے اٹھاہ سالہ حملہ آور کے شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے تعلق کے امکان کو رد کر دیا ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ میونخ کی کارروائی کا پانچ برس قبل ناروے میں دائیں بازو کے انتہا پسند بریوک کے اقدام سے تعلق ہو سکتا ہے۔ ڈیوڈ ایس نامی ایرانی نژاد جرمن نوجوان کے گھر سے بریوک کا انہتا پسندی پر مبنی منشور بھی برآمد ہوا ہے۔

جرمنی میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کب کب ہوئے؟

02:00

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں