1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’میونخ حملے کے بارے میں ابھی تک متضاد شواہد سامنے آ رہے ہیں‘

کشور مصطفیٰ23 جولائی 2016

چانسلر میرکل کے چیف آف اسٹاف پیٹر آلٹمائر نے اپنے بیان میں میونخ میں فائرنگ کے واقعے میں 9 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

تصویر: Reuters/Reuters TV

میونخ کے دہشت گردانہ حملے کے بعد جرمن دارالحکومت میں چانسلر آفس کے اندر ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اجلاس چانسلر انگیلا میرکل کی غیر حاضری میں منعقد ہوا۔

دریں اثناء چانسلر میرکل کے چیف آف اسٹاف پیٹر آلٹمائر نے اپنے بیان میں میونخ میں فائرنگ کے واقعے میں 9 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

میونخ کے سینٹرل اسٹیشن کے نزدیک واقعے اولمپیا شاپنگ سینٹر دہشت گردی کا نشانہ بناتصویر: Getty Images/J. Koch

میونخ کی پولیس کے مطابق میونخ اولمپیا شاپنگ سینٹر OEZ میں پیش 9 افراد ہلاک ہوئے جن میں وقوعہ سے برآمد ہونے والی ایک لاش بھی شامل ہے۔ پولیس اس بارے میں تفتیش کر رہی ہے کہ آیا یہ لاش کسی دہشت گرد کی تو نہیں۔ میرکل کے چیف آف اسٹاف پیٹر آلٹمائر نے تاہم اپنے بیان میں کہا،’’میونخ حملوں میں گرچہ دہشت گردانہ عناصر کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا لیکن فی الحال اس بات کی تصدیق بھی نہیں کی جا سکتی۔‘‘

پیٹر آلٹمائر نے کہا ہے کہ اس بارے میں سکیورٹی کابینہ کا ایک اجلاس ہفتے کی دوپہر برلن میں چانسلر میرکل کی سربراہی میں منعقد ہوگا۔

میونخ میں فائرنگ کے واقعے کے دوران پولیس کی کارروائیتصویر: Reuters/dedinac/M. Müller

میونخ کے دہشت گردانہ حملے کے بعد جرمن دارالحکومت میں چانسلر آفس کے اندر جمعے کی شام ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جو اب تک جاری ہے۔ اس اجلاس میں میرکل موجود نہیں ہیں تاہم پیٹر آلٹمائر کے مطابق انہیں حالات سے مسلسل باخبر رکھا جا رہا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میونخ کی پولیس انسانی جانوں کو تحفظ فراہم کرنے اور مزید دہشت گردانہ حملوں سے بچاؤ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ جرمن وزیر نے تاہم کہا ہے کہ میونخ کے دہشت گردانہ واقعے سے متعلق ہنوز متضاد شواہد برآمد ہو رہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں