جرمن شہر میونخ کی سالانہ سکیورٹی کانفرنس عالمی سطح پر سلامتی سے متعلق اپنی نوعیت کا انتہائی اہم اجتماع ہوتا ہے لیکن ایسی آئندہ کانفرنس سے متعلق نامعلوم مجرموں نے کئی شخصیات کو خطرناک دعوت نامے بھیجنا شروع کر دیے ہیں۔
اشتہار
جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے ہفتہ تین اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق 57 ویں سالانہ میونخ سکیورٹی کانفرنس اگلے برس 19 تا 21 فروری منعقد کی جائے گی۔ لیکن اس اجتماع کے منتظمین کو پتا چلا ہے کہ نامعلوم ہیکروں نے دنیا کی کئی اہم شخصیات کو، جن میں سے بہت سی عموماﹰ اس کانفرنس میں شرکت کرتی ہیں، اس اجتماع کے دعوت نامے ای میل کے ذریعے بھیجنا شروع کر دیے ہیں۔
لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ ای میلز انتہائی خطرناک ہیں، جنہیں سائبر سکیورٹی کی زبان میں 'فشنگ ای میلز‘ کہتے ہیں اور ان کا مقصد ان کے وصول کنندہ افراد کا ڈیٹا چوری کرنا ہوتا ہے۔ میونخ کانفرنس کے منتظمین نے کہا ہے کہ یہ جعلی اور خطرناک الیکٹرانک دعوت نامے کانفرنس کی انتظامیہ کی طرف سے نہیں بھیجے گئے بلکہ یہ نامعلوم ہیکروں کی کارروائی ہے۔
اسی لیے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے ایک ترجمان نے ہفتہ کے روز وضاحت کرتے ہوئے کہا، ''جن افراد کو بھی گزشتہ پانچ روز کے دوران ایسی ای میلز ملی ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ ان ای میلز کے ساتھ بھیجے گئے پی ڈی ایف ڈاکومنٹ کسی بھی صورت نہ کھولیں۔ یہ فشنگ ای میلز ہیں، جن کا مقصد وصول کنندگان کا پرسنل الیکٹرانک ڈیٹا چوری کرنا ہے۔‘‘
میونخ سکیورٹی کانفرنس نے اپنی ویب سائٹ پر یہ اعلان بھی کیا ہے، ''اس کانفرنس کے دعوت نامے اور مرکزی پروگرام کی تفصیلات کبھی بھی شرکاء کو ان کے ذاتی ای میل ایڈریس پر نہیں بھیجے جاتے۔
اب تک یہ واضح نہیں کہ ایسے دعوت نامے مجموعی طور پر کتنی شخصیات کو بھیجے گئے ہیں۔ تاہم وصول کنندگان کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایسی جعلی اور خطرناک ای میلز بالکل نہ کھولیں اور انہیں ڈیلیٹ کر دیں۔‘‘
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: picture alliance/chromorange
11 تصاویر1 | 11
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں میونخ سکیورٹی کانفرنس کی انتظامیہ نے ابھی تک پولیس کو باقاعدہ طور پر اطلاع دے کر کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا، کیونکہ فی الحال اس ادارے کے اپنے کمپیوٹر ماہرین الیکٹرانک ڈیٹا اور آن لائن ٹریفک کے تجزیے سے یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ جعلی ای میلز کیسے اور کہاں سے بھیجی جا رہی ہیں۔
اشتہار
آئندہ میونخ سکیورٹی کانفرنس فروری 2021ء میں ہو گی
فروری 2021ء میں ہونے والی میونخ سکیورٹی کانفرنس اپنی نوعیت کا 57 واں سالانہ اجتماع ہو گا۔ اس کانفرنس میں ہر سال دنیا کے درجنوں ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت، وزراء اور بہت سے معروف بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے سربراہان شرکت کرتے ہیں۔ عام طور پر اس کانفرنس میں دنیا بھر سے آنے والے تقریباﹰ 500 انتہائی اہم مہمان حصہ لیتے ہیں۔
گزشتہ چند عشروں سے یہ سالانہ اجتماع دنیا بھر میں سلامتی امور اور خارجہ سیاسی موضوعات سے متعلق بین الاقوامی سطح پر تبادلہ خیال کے لیے دنیا کے اہم ترین اجتماعات میں سے ایک بن چکا ہے۔
م م / ع ح (ڈی پی اے)
’اکتوبر میلہ‘ دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹیول
ہر سال دنیا بھر سے چھ ملین سے زائد افراد اکتوبر فیسٹیول میں شرکت کے لیے جرمن شہر میونخ کا رخ کرتے ہیں۔ یہ فیسٹیول 20 ستمبر سے شروع ہو کر 5 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اصل ڈرنڈل کم قیمت نہیں
روایتی ڈرنڈل کافی مہنگی ہوتی ہے۔ یہ 80 یورو سے شروع ہوتی ہے اور سلک سے بنی ہوئی ڈرنڈل کی قیمت ڈیڑھ لاکھ یورو تک ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس مرتبہ براعظم افریقہ کے روایتی ڈیزائن والے کپڑوں کی ڈرنڈل بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔
تصویر: Dirndl à l´Africaine
ڈرنڈل اور بیئر
اس میلے کی خاص بات جرمن ریاست باویریا کی مشہور بیئر کے ساتھ ساتھ مخصوص لباس ڈرنڈل (خواتین کا خصوصی لباس) اور چمڑے کی پتلونیں ہیں۔ اس کے علاوہ علاقائی موسیقی بھی اس فیسٹیول کی شان میں اضافہ کرتی ہے۔
تصویر: DW/I. Moog
ڈرنڈل کی اہمیت
کچھ برس قبل ڈرنڈل کو پرانا فیشن قرار دے دیا گیا تھا اور اس کی اہمیت ختم ہوتی جا رہی تھی تاہم یہ لباس ایک مرتبہ پھر فیشن میں آ گیا ہے۔ اب ڈرنڈل مختلف رنگوں، ڈیزائن اور کپڑوں کی مختلف اقسام میں دستیاب ہیں۔ شائقین خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ کونسی ڈرنڈل زیب تن کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: cc - Florian Schott
ہر طرح کے زیورات
ڈرنڈل سے ملتے جلتے اور بیئر فیسٹیول کی مناسبت سے زیورات کا ہونا بھی لازمی ہے۔ اس تصویر میں مقامی سطح پر مشہور ایک کیک کی شکل کا ایک جھمکا دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Leonhardt
جِنجر بریڈ موبائل کور
شائقین کے لیے موبائل فون کے ایسے کور بھی رکھے گئے ہیں، جنہیں اکتوبر فیسٹیول کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ویسے یہ بھی حقیقت ہے کہ میلے میں موجود زیادہ تر افراد اس دوران ٹیلیفون نہیں کر سکتے کیونکہ موبائل سنگلز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
تصویر: Prag Agency
چمڑے کی پتلون
خواتین کی طرح مرد بھی اکتوبر فیسٹیول کے حوالے سے خصوصی ملبوسات پہننے کوترجیح دیتے ہیں۔ صوبے باویریا کی چمڑے کی پتلونیں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اکتوبر فیسٹیول کے علاوہ جرمنی میں منائے جانے والے کارنیوال میں بھی شائقین اس قسم کی پتلونیں زیب تن کرنا پسند کرتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/XtravaganT
باویریا کی خاص پہچان ’چاریواری‘
چاریواری ایک خاص قسم کا زیور ہے، جسے کمر بند کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ خواتین اسے ڈرنڈل کے ساتھ اور مرد اسے چمڑے کی پتلون پر بیلٹ کی جگہ باندھتے ہیں۔ ہاتھ سے بنایا گیا یہ زیور سکوں، جانوروں کے دانتوں، سینگوں اور اسی طرح کی دیگر اشیاء کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/WoGi
حیثیت کی علامت ’پھندنا‘
اکتوبر فیسٹیول میں بڑی اور مہنگی گاڑیوں، عالیشان بنگلوں اور لگژری بوٹس کے بجائے سب سے زیادہ اہمیت ہیٹ پر لگے پھندنے کو دی جاتی ہے۔ سبزہ زار پر موجود اس میلے کے دیوانوں میں سے جس کے سر پر جتنا بڑا پھندنا ہو گا، اس کی حیثیت اتنی ہی زیادہ ہو گی۔
تصویر: DW
بچوں کے اسٹائل
صرف بڑے ہی نہیں بلکہ بچے میں اس فیسٹیول میں سج دھج کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ اس دوران یہ روایتی ملبوسات میں ہی دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایک اور بات
اکتوبر فیسٹیول کے دوران شائقین تمام چیزوں کا خیال کرتے ہیں۔ میونخ میں ہوٹلز اور ٹیبلز مہینوں پہلے ہی سے بک ہو جاتے ہیں۔ تاہم اس دوران باویریا میں پینے پلانے کی ثقافت کویاد رکھنا سب سے ضروری ہے۔