1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میونخ فلم فیسٹیول آج سے: ممنوعہ، جنسی موضوعات پر فلمیں بھی

مقبول ملک25 جون 2015

جرمن صوبے باویریا میں آج جمعرات پچیس جون سے تینتیسواں میونخ فلم فیسٹیول شروع ہو رہا ہے، جس میں ممنوعہ اور متنازعہ موضوعات پر بنی کئی فلموں سمیت مجموعی طور پر چّون ملکوں کی پونے دو سو سے زائد فلمیں دکھائی جائیں گی۔

تصویر: FILMFEST MÜNCHEN

میونخ کے مشہور زمانہ ماتھیزر فلم پیلس میں اس فلمی میلے کا افتتاح آج شام ایک رنگا رنگ تقریب کے ساتھ ہو رہا ہے، جس کے بعد جمعہ چھبیس جون سے اس بین الاقوامی فیسٹیول کے دروازے ہزارہا شائقین کے لیے کھول دیے جائیں گے۔ جمعہ چھبیس جون سے مجموعی طور پر نو دنوں کے دوران میلے میں شامل فلموں کے 500 سے زائد شو منعقد ہوں گے۔

اس سال اس انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں 54 ملکوں کی 179 فلمیں دکھائی جائیں گی، جن میں سے 39 فلمیں ایسی ہوں گی، جن کا میونخ میں ورلڈ پریمیئر ہو گا جبکہ آٹھ فلمیں یورپ میں پہلی بار نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔

آج جمعرات کی شام میلے کی افتتاحی تقریب کے فوراﹰ بعد جو پہلی فلم دکھائی جائے گی، وہ ڈیوڈ اوئل ہوفن کی تیار کردہ فلم Far From Men یا ’مردوں سے دور‘ ہو گی۔

میونخ سے نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس میلے کے دوران فرانسیسی ہدایت کار ژاں ژاک آرنو اور برطانوی اداکار رُوپرٹ اَیورَیٹ میں سے کسی ایک کو فلم انڈسٹری کے لیے ان کی عمر بھر کی خدمات کے اعتراف میں اس فیسٹیول کا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سائن میرٹ CineMerit دیا جا سکتا ہے۔

فرانسیسی ڈائریکٹر آرنو ’دا نیم آف دا روز‘ (The Name of the Rose) جیسی فلمیں بنا چکے ہیں جبکہ برطانوی اداکار رُوپرٹ اَیورَیٹ نے Another Country اور The Importance of Being Earnest جیسی فلموں میں اپنی شاندار اداکاری سے دنیا بھر کے فلم شائقین کے دل جیت لیے تھے۔

میونخ کے اس بین الاقوامی فلمی میلے کے دوران دنیا کے مختلف ملکوں سے آنے والے کئی نامور ہدایت کار اپنی فلموں کی نمائش کے بعد شائقین کے ساتھ تبادلہٴ خیال کے لیے ذاتی طور پر موجود ہوں گے۔ ان میں آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والے ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر الیگزینڈر پین Alexander Payne بھی شامل ہوں گے۔ ان کی شہرہٴ آفاق فلموں میں ’اباؤٹ شمٹ‘ About Schmidt بھی شامل ہے۔

ڈیوڈ اوئل ہوفن کی فلم ’مردوں سے دور‘ کا ایک منظرتصویر: FILMFEST MÜNCHEN/Arsenal Filmverleih GmbH

پین اب تک بارہ فلمیں بنا چکے ہیں اور میونخ فلمی میلے کے دوران شائقین کے لیے یہ اہتمام بھی کیا گیا ہے کہ فلم بین ان کی یہ تمام فلمیں ایک ہی فیسٹیول میں دیکھ بھی سکیں۔ میلے کی آخری رات جو فلم دکھائی جائے گی، وہ اطالوی ہدایت کار ماتیو گارونے کی فلم Il Racconto dei Rocconti ہو گی۔ انگریزی میں اس فلم کا ٹائٹل Tale of Tales یا ’کہانیوں کی کہانی‘ ہے۔

موضوعات ممنوعہ بھی، متنازعہ بھی

میونخ فلم فیسٹیول کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ہر سال برلن میں ہونے والے ’برلینالے‘ کے بعد جرمنی کا دوسرا سب سے اہم بین الاقوامی فلمی میلہ ہے۔ ہر سال منعقد ہونے والے اس میلے میں اس سال بھی ہر طرح کے شائقین کی دلچسپی کا سامان ہو گا۔

ان میں خاص طور پر ایشیائی ملکوں سے لائی گئی اور کئی طرح کے ممنوعہ موضوعات پر بنی وہ فلمیں بھی شامل ہیں، جن میں بڑے متنوع سماجی اور سیاسی مسائل اور ان سے متعلقہ تنازعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس سال اس میلے کا عمومی موضوع ’سرحدوں سے پار تک کا سفر‘ ہے۔ اس سے مراد فلم سازی کے شعبے میں ایسی فلموں کی تیاری ہے جو صرف تفریح ہی کا کام نہیں دیتیں بلکہ ان کے ذریعے ممنوعہ اور تاریک نوعیت کے موضوعات پر فلم سازی سے نئے امکانات تسخیر کیے جاتے ہیں اور ایک واضح پیغام دیا جاتا ہیے۔

اس میلے کی ڈائریکٹر ڈیانا اِلژِینے کے مطابق امسالہ میلے میں کئی ایسی فلمیں شامل ہیں، جو مختلف معاشروں میں آنے والی تبدیلیوں کی بڑے ڈرامائی انداز میں نمائندگی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ فلمیں ایسے اہم موضوعات پر بنائی گئی ہیں، جو زمین کے نیچے پائی جانے والی ان تہوں کی طرح ہیں، جو ہلتی ہیں تو زلزلوں کا سبب بنتی ہیں۔‘‘

آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر الیگزینڈر پینتصویر: FILMFEST MÜNCHEN

مراکش کی طوائفوں کی کہانی

میونخ کے اس فلمی میلے میں دکھائی جانے والی فلموں میں سے ایک ’مچ لَوڈ‘ Much Loved بھی ہے، جس کے ہدایت کار نبیل عیوش ہیں۔ اس فلم پر خود مراکش میں پابندی عائد ہے اور یہ مراکش کے عرب لیکن مسلم اکثریتی معاشرے میں چار نوجوان طوائفوں کے طرز زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ فلم مراکشی معاشرے کا ایک ایسا خاکہ پیش کرتی ہے، جس میں معاشرہ ایک طرف ان خواتین کے طرز زندگی کی مذمت کرتا ہے اور دوسری طرف ان کا استحصال بھی کرتا ہے۔

اسی میلے میں شجر ممنوعہ سمجھے جانے والے جنسی موضوعات پر بنی فلمیں بھی شامل ہیں اور چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا اور پاکستان سے لائی گئی فلمیں بھی۔ اسی طرح کی ایک فلم ویت نام سے لائی گئی پروڈکشن The Inseminator بھی ہے، جس کے نام کا مطلب ہے، وہ مرد جو اپنا مادہ تولید ایک خاتون کے جسم میں منتقل کر دیتا ہے۔

میونخ کے اس فلمی میلے کی اختتامی تقریب چار جولائی کو منعقد ہو گی، جس میں فی‍سٹیول میں کامیاب رہنے والی فلموں کو انعامات دیے جائیں گے۔ سب سے بڑا انعام ’سائن ماسٹرز پرائز‘ ہو گا، جو بہترین انٹرنیشنل فلم کو دیا جائے گا اور جس کے ساتھ 50 ہزار یورو کی نقد رقم بھی دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایک اور اہم ایوارڈ ’سائن وژن پرائز‘ اور اس کے ساتھ دی جانے والی 12 ہزار یورو کی نقد رقم ہو گی، جن کا حقدار فیسٹیول کا ’بہترین نیا ڈائریکٹر‘ ہو گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں