جنوبی جرمن شہر میونخ میں ایک شاپنگ سینٹر پر فائرنگ کے بعد پولیس نے علاقے کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے۔ اس کارروائی کو مشتبہ دہشت گردانہ حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ پولیس نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
اشتہار
03:00: ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران میونخ پولیس نے بتایا ہے کہ میونخ حملے کا ذمہ دار مبینہ حملہ آور ایک اٹھارہ سالہ ایرانی نژاد جرمن شہری تھا۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی تک اس حملے کا مسلم دہشت گردی سے کسی تعلق کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ پولیس کے پاس حملہ آور کا پہلے سے کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔
01:40: میونخ پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شاپنگ سینٹر میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد دس ہو گئی ہے جن میں سے ایک ممکنہ حملہ آور بھی شامل ہے۔
00:30: میونخ پولیس نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام کے ذریعے تصدیق کی ہے کہ جمعے کی شب ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں دس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
00:29: جرمن پولیس کو فائرنگ حملے کی جگہ سے چند سو میٹر دور جس شخص کی لاش ملی ہے اس کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ مبینہ حملہ آور کی بھی ہو سکتی ہے۔ پولیس ربورٹس کی مدد سے اس شخص کے پاس موجود بیگ کا جائزہ لے رہی ہے۔
23:20: جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے چیف آف اسٹاف پیٹر آلٹمائر کا کہنا ہے کہ میونخ حملوں میں دہشت گردانہ عناصر کے ملوث ہونا خارج از امکان نہیں ہے تاہم فی الحال اس بات کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
23:03: میونخ پولیس کے ترجمان مارکوس مارٹینز کا کہنا ہے پولیس کو جائے واردات سے ایک اور شخص کی لاش ملی ہے۔ پولیس اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ کہیں یہ لاش کسی مبینہ حملہ آور کی تو نہیں۔ مجموعی
22:53: میونخ پولیس کے مطابق شہر میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد نو ہو چکی ہے۔
22:21: جرمنی میں انسداد دہشت گردی کی ایلیٹ فورس میونخ کے اولمپیا شاپنگ مال کی طرف روانہ ہوگئی ہے۔ اسی مال میں مبینہ طور پر تین حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا۔
22:17: جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر اپنی تعطیلات منسوخ کر کے وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔ وہ چھٹیوں پر بروز جمعہ ہی امریکا روانہ ہوئے تھے۔
22:09: امریکی صدر باراک اوباما نے میونخ میں ہوئے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں واشنگٹن حکومت جرمنی کے ساتھ ہے۔ اس کارروائی میں چھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔
21:57: میونخ پولیس کے مطابق جمعے کی رات میونخ میں ہوئی اس پرتشدد کارروائی میں سات افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
21:31: پولیس نے کہا ہے کہ اس کارروائی کو اسلام پسندانہ کارروائی قرار دینا قبل از وقت ہو گا۔ پولیس کے مطابق جب تک شواہد نہیں ملتے، اس حملے کے لیے کسی کو ذمہ دار نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔
21:16 : میونخ پولیس کے مطابق شہر کے اولمپیا شاپنگ مال میں ہوئے حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے۔
ابتدائی خبروں کے مطابق میونخ کے اخبار ’آبینڈ سائی ٹُنگ‘ نے اس شاپنگ سینٹر میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد پندرہ تک بتائی تھی۔ ٹی وی فوٹیج میں ایمرجنسی کے وقت استعمال میں آنے والی درجنوں گاڑیاں اب بھی دیکھی جا رہی ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق اس واقعے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ یہ فائرنگ کس نے کی۔
باویرین نشریاتی ادارے بی آر نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ یہ واقعہ شہر کے موزاخ نامی علاقے کے اولمپیا شاپنگ سینٹر OEZ میں پیش آیا ہے۔
21:05: پولیس کے مطابق مشتبہ حملہ آوروں کی تعداد تین تھی، جو حملے کے بعد فرار ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہے۔
میونخ کے ایک شاپنگ سنٹر میں حملہ، متعدد ہلاک
جرمنی کے شہر میونخ میں اولمپک اسٹیڈیم کے قریب ایک شاپنک سنٹر میں فائرنگ کے نتیجے میں 15 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
مقامی اخبار کے مطابق کم از کم 15 ہلاکتیں
میونخ کے اخبار ’آبینڈ سائی ٹُنگ‘ نے اس شاپنگ سینٹر میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد پندرہ تک بتائی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Müller
پولیس فورس زیر زمین ریلوے میں
اولمپک شاپنگ سینٹر میں اندھا دھند فائرنگ کے بعد پولیس شاپنگ سینٹر کے قریب زیر زمین ریلوے کے ایک اسٹیشن کی سکیورٹی کو یقینی بنانے میں مصروف ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
پولیس کی فضائی نگرانی
پولیس کا ایک ہیلی کاپٹر میونخ کے اولمپک شاپنگ سینٹر کے اوپر فضا میں گردش کر رہا ہے۔ حملہ آوروں کی تعداد ممکنہ طور پر تین بتائی جا رہی ہے، جو غالباً فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
اولمپک شاپنگ سینٹر کے سامنے
میونخ پولیس کی گاڑیاں اولمپک شاپنگ سینٹر کے سامنے کھڑی ہیں۔ اس خونریز واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایمرجنسی کی درجنوں گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Hörhager
پولیس کی کارروائی جاری
ٹی وی فوٹیج میں ایمرجنسی کے وقت استعمال میں آنے والی درجنوں گاڑیاں دیکھی جا رہی ہیں۔ پولیس نے اس شاپنگ سنٹر کو گھیرے میں لے کر کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
حملہ آور ایک سے زیادہ
یہ شاپنگ سینٹر میونخ کے اولمپک اسٹیڈیم کے انتہائی قریب ہونے کی وجہ سے اولمپک شاپنگ سینٹر کہلاتا ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس واقعے میں ملوث حملہ آوروں کی تعداد ایک سے زیادہ ہے۔ ابھی تک کوئی ایک بھی پولیس کے ہاتھ نہیں آیا ہے۔
تصویر: Imago/Ralph Peters
لوگوں کو اس علاقے سے دور رہنے کی ہدایت
میونخ کی پولیس کی جانب سے ٹوئیٹر پر ایک پیغام میں اس واقعے کی تصدیق کی گئی ہے اور لوگوں سے اُس علاقے کی جانب جانے سے گریز کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Schulze
حملہ آور فرار ہونے کی کوشش میں
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد غالباً تین ہے، جو فائرنگ کے بعد فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔ اس واقعے کے آغاز پر ایک حملہ آور نے ایک فاسٹ فوڈ ریستوراں کے باہر راہگیروں پر فائرنگ شروع کر دی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Hörhager
ایک ہفتے کے دوران دوسرا حملہ
پیر آٹھ جولائی کو جرمن صوبے باویریا ہی کے شہر ورزبرگ میں ایک افغان مہاجر نوجوان نے ایک ٹرین میں کلہاڑی اور چاقو کے وار کر کے تین افراد کو زخمی کر دیا تھا۔ اسی تناظر میں باویریا صوبے سمیت جرمنی بھر میں سکیورٹی خاصی سخت ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Amak
یورپ میں دہشت گردی بڑھتی ہوئی
ایک ہفتہ قبل ہی فرانس کے شہر نِیس میں ایک تیونسی نژاد فرانسیسی شہری نے آتش بازی دیکھنے کے لیے جمع ایک ہجوم کو اپنے ٹرک تلے روند ڈالا تھا۔ اس واقعے میں، جس کی ذمہ داری دہشت گرد ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کی تھی، چوراسی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔