میونخ، چاقو حملے میں 5 افراد زخمی، ایک مشتبہ شخص گرفتار
عابد حسین
21 اکتوبر 2017
جنوبی جرمن شہر میونخ میں چاقو سے مسلح ایک شخص کے حملے کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس نے اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ہفتہ اکیس اکتوبر کو بتایا ہے کہ جرمنی کے جنوبی شہر میونخ میں ہوئے چاقو حملے میں زخمی ہونے والوں میں ایک کو شدید زخم آئے ہیں۔ پولیس نے ان حملوں کی تصدیق کی ہے تاہم اس واردات کی وجہ فی الحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ زخمیوں کی تعداد کے حوالے سے متضاد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ پولیس ذرائع نے چار سے سات افراد کے رخمی ہونے کا بتایا ہے۔
چاقو سے حملہ کرنے والا ان حملوں کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اب پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حرسات میں لیا ہے۔ پولیس وقوعے کی شہادتوں کی بنیاد پر مبینہ حملہ آور کی شناخت کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق تلاش کے عمل میں پولیس اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔
چاقو سے یہ حملے پانچ مختلف مقامات پر کیے گئے ہیں۔ مقامی میڈٰیا کے مطابق اس کارروائی میں سات افراد معمولی زخمی ہوئے تاہم اخبار بلڈ نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک شخص کو گہرا زخم آیا ہے۔ ادھر پولیس نے وضاحت جاری کی ہے کہ کسی بھی شخص کا زخم مہلک اور جان لیوا نہیں ہے۔
قبل ازیں پولیس نے بیان کیا تھا کہ حملہ کرنے والا چالیس برس کی عمر کا دکھائی دیتا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بظاہر ان حملوں میں وہ اکیلا ہی ملوث دکھائی دیتا ہے۔ لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پولیس نے میونخ شہر کی سکیورٹی بڑھا دی ہے اور پولیس مختلف مقامات پر مشتبہ افراد کی تلاش میں مصروف ہے۔ شہر کے مختلف حصوں میں سائرن بجاتی پولیس کی گاڑیاں نقل و حرکت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پولیس نے شہریوں سے تعاون کرنے کی اپیل بھی جاری کی ہے۔
پیرس میں دہشت گردی کی رات
پیرس میں دہشت گردی کی سلسلہ وار کارروائیوں کے نتیجے میں سو سے زائد افراد ہلاک اور دو سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔ عالمی رہنماؤں نے ان حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے پیرس کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے۔
تصویر: Reuters/C. Hartmann
منظم حملے
پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے ان منظم سلسلہ وار حملوں میں پیرس میں اور اس کے گرد و نواح میں سات مختلف مقامات کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کے نتیجے میں زخمیوں کی تعداد دو سو ہے، جن میں سو کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Faget
خوف و ہراس
پیرس کے باتاکلاں تھیئٹر میں مسلح افراد نے درجنوں افراد کو یرغمال بنا لیا تھا، جہاں سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے اس تھیئٹر کو بازیاب کرا کے زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Valat
خون ریزی اور بربریت
سکیورٹی فورسز نے باتاکلاں تھیئٹر کا محاصرہ کرتے ہوئے جمعے کی رات مقامی وقت کے مطابق ایک بجے اسے مسلح افراد کے قبضے سے آزاد کرایا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں نے اپنی پرتشدد کارروائیوں کے دوران ’اللہ اکبر‘ کے نعرے بلند کیے۔
تصویر: Reuters/C. Hartmann
فٹ بال اسٹیڈیم کے قریب دھماکے
پیرس کے شمال میں واقع نیشنل فٹ بال اسٹیڈیم کے قریب ہونے والے تین دھماکوں میں کم ازکم پانچ افراد مارے گئے۔ جمعے کی رات جب یہ حملے کیے گئے، اس وقت جرمن قومی فٹ بال ٹیم فرانسیسی ٹیم کے خلاف ایک دوستانہ میچ کھیل رہی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Ena
فرانسیسی صدر اولانڈ سکتے کے عالم میں
جب ان حملوں کی خبر عام ہوئی تو فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ فٹ بال اسٹیڈیم میں جرمنی اور فرانس کے مابین کھیلے جانا والا میچ دیکھ رہے تھے۔ بعد ازاں اولانڈ نے ان سلسلہ وار حملوں کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اپنے ایک مختصر نشریاتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہنگامی حالت نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی سرحدوں کو بھی بند کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Marchi
سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی
ان حملوں کے فوری بعد پیرس میں سکیورٹی انتہائی الرٹ کر دی گئی۔ پندرہ سو اضافی فوجی بھی پولیس کی مدد کے لیے تعینات کیے جا چکے ہیں۔ حکام نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ان دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تمام افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/K. Tribouillard
فرانسیسی شہری سوگوار
ان حملوں کے بعد فرانس سوگ کے عالم میں ہے۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ان پُر تشدد واقعات کے اختتام تک کم از کم 8 حملہ آور ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Ph. Wojazer
عالمی برادری کی طرف سے اظہار افسوس
عالمی رہنماؤں نے پیرس حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ان حملوں کو دہشت گردی کی سفاک کارروائی قرار دیا ہے۔
تصویر: Imago/ZUMA Press
امدادی کارروائیاں اور بے چینی
فرانسیسی میڈیا کے مطابق ان حملوں کے بعد پیرس میں سکیورٹی اہل کار اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئیں۔ سکیورٹی اہل کاروں نے جمعے کی رات خوف و ہراس کے شکار لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کرنے میں مدد بھی کی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Tribouillard
امریکی صدر اوباما کا پیغام
پیرس حملوں کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ یہ حملے پیرس یا فرانس پر نہیں ہوئے بلکہ یہ انسانیت کے خلاف حملے ہیں۔ انہوں نے پیرس حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس مشکل وقت میں واشنگٹن اس کے ساتھ ہے۔
تصویر: Reuters/Ch. Platiau
میرکل کا اظہار یک جہتی
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ وہ پیرس میں ہوئے ان حملوں کے نتیجے میں شدید دھچکے کا شکار ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ برلن حکومت پیرس کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔