میونخ کانفرنس ، ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر الزامات
18 فروری 2019
سلامتی کے موضوع پر میونخ میں ہوئے بین الاقوامی اجلاس کے آخری دن ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا اور اسرائیل کو ’دیوانہ‘ قرار دیا۔ دوسری جانب اسرائیلی نمائندوں نے ایران کو مشرق وسطی کے ایک بڑے خطرے سے تعبیر کیا۔
اشتہار
میونخ سکیورٹی کانفرنس اپنے روایتی انداز میں اختتام پذیر ہوئی اور اتوار کی صبح ہونے والی نشست میں مشرق وسطی پر توجہ دی گئی۔ سعودی وزیرِ مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر کا پہلے سے طے شدہ خطاب منسوخ کرنے کی وجہ سے یہ نشست کچھ عدم توازن کا شکار ہو گئی۔ اس موقع پر اسٹیج ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے پاس تھا اور انہوں نے اپنے خطاب میں امریکی نائب صدر مائیک پینس کی ایک روز قبل کی جانے والی تقریر پر روایتی انداز میں تنقید کی۔
ظریف کی جانب سے اس طرح کی تقاریر ایک معمول کی بات ہیں۔ ظریف نے کہا کہ امریکا سعودی عرب اور اپنے اتحادیوں کو ہتھیار فروخت کرتے ہوئے پورے خطے کو غیر مستحکم کر رہا ہے اور اسی طرح یورپ بھی، ’’ہمیں (ایران کو) اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ہمیں کوئی ایک بھی جنگی جہاز فروخت نہیں کرتا ۔ ہم کس طرح اپنا دفاع کریں، تلواروں سے؟
ایران اور سعودی عرب نا صرف ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست تنازعے میں ہیں بلکہ شام اور یمن میں جاری جنگوں میں بھی ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔ کئی مبصرین کو خدشہ ہے کہ جلد یا بدیر خطے کی ان دونوں طاقتوں اور ان کے اتحادیوں کے مابین کوئی بڑا مسلح تنازعہ سامنے آ سکتا ہے۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
میونخ کانفرنس کے دوران یمن میں انسانی حقوق کے کارکن اور نوبل انعام یافتہ توکل کرمان نے کہا کہ مغربی ممالک بھی یمن کی جنگ کے ذمہ دار ہیں کیونکہ ان کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے فراہم کیا جاتا ہے۔
اتوار کی صبح والے سیشن میں شرکت کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو بھی دعوت دی تھی تاہم انہوں نے شرکت سے معذرت کی لی تھی۔ ان کی جگہ اسرائیل فوج کے سابق سربراہ بینجمن گانٹز میونخ کانفرنس میں شریک ہوئے۔ اس کانفرنس کے حاشیے میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جواد ظریف کے خطاب پر کہا، ’’ ان کی خوش بیانی سے بے وقوف نہ بنیں اور ان کے جھوٹ سے دھوکا نہ کھائیں۔‘‘