’میونخ کا معروف زمانہ اکتوبر میلہ سگریٹ سے پاک‘
5 جولائی 2010اس میلے میں شریک افراد کھانے پینے اور بیئر کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی کے ذریعے بھی اس میلے سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور موج مستی کرتے ہیں۔ تاہم جرمن صوبے باویریا میں ہونے والے ایک حالیہ ریفرنڈم میں عوام کی اکثریت نے پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی کے حق میں ووٹ دے دیا ہے۔ اس لئے اس بات کا امکان ہے کہ دنیا کے اس مشہور ومعروف میلے میں شریک افراد بھی اس پابندی کی زد میں آجائیں گے۔
جنوبی جرمن صوبے باویریا کے تمام 96 اضلاع میں ڈالے گئے ووٹوں کی شرح گوکہ کافی کم یعنی محض 37.7 فیصد رہی مگر نتائج کے مطابق 61 فیصد رائے دہندگان نے سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی کے حق میں ووٹ دیا۔ اس ریفرنڈم میں اہل ووٹروں کی کل تعداد 94 لاکھ کے قریب تھی۔
ان نتائج کے بعد اب جو قانون بنایا جائے گا اس کے مطابق تمام شراب خانوں، ریستورانوں اور بیئر پینے کے لئے لگائے گئے خصوصی کیمپوں میں بلا تفریق سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی ہوگی۔ اب تک مروجہ قانون کے مطابق شراب خانوں اور بیئر نوشی کے لئے لگائے گئے خیموں کے خصوصی حصوں میں تمباکو نوشی کی اجازت ہوتی ہے۔
اس ریفرنڈم کے بعد ایک گرما گرم بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔ سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی کے حامی افراد اگر اس کے لئے صحت سے متعلقہ مسائل کو بطور دلیل استعمال کرتے ہیں تو تمباکو نوشی پر مکمل پابندی کے مخالف حلقوں کا کہنا یہ ہے کہ ہر کسی کو یہ ذاتی حق حاصل ہے کہ وہ اپنا راستہ خود منتخب کرے۔
سگریٹ نوشی کے مخالف کیمپ کا کہنا ہے کہ صوبہ باویریا میں پابندی سے جرمنی بھر میں تمباکو نوشی کے خلاف سخت قوانین کی راہ ہموار ہو سکے گی۔ ان کے خیال میں موجودہ قوانین میں ایسے جھول موجود ہیں، جن کی وجہ سے تمباکو نوشی کے خلاف بہت سختی نہیں برتی جا رہی۔
اس سال میونخ کے Oktoberfest کے دو سو سال بھی مکمل ہو رہے ہیں۔ تاہم اس میلے میں شریک ہونے والے بیئر اور سگریٹ نوشی کے شوقین افراد کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ مقامی میڈیا کے مطابق حکام پہلے ہی اس بات کا اعلان کر چکے ہیں کہ سگریٹ نوشی پر کسی بھی ممکنہ پابندی کا اطلاق امسالہ اکتوبر میلے پر نہیں ہوگا۔
رپورٹ : افسر اعوان / خبر رساں ادارے
ادارت : مقبول ملک