’#می_ٹُو‘ کا نتیجہ: مس امریکا کے مقابلے میں بکنی پہننا ممنوع
9 جون 2018
جنسی استحصال کے خلاف شروع کی جانے والی #می_ٹُو تحریک کو آٹھ ماہ ہو گئے ہیں۔ اس تحریک کو اب عالمی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ اب مِس امریکا کے مقابلے میں بکنی پہننا بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔
اشتہار
مس امریکا کے مقابلہ حسن کو بھی جنسی استحصال کے خلاف تحریک #می_ٹُو کی شدت کا سامنا ہے اور اس کے بعض ضوابط کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ منتظمین نے اس تحریک کے تناظر میں امریکا کی حسین ترین خاتون کے انتخاب کے سالانہ مقابلے میں شریک خواتین کے لیے بکنی اور شام کے مہین گاؤن پہننے کو ممنوع قرار دے دیا ہے۔
خواتین کے حقوق کی کئی تنظیمیں ملکہ حسن کے انتخاب میں ایسے پہناوے زیب تن کرنے کو خواتین کے جنسی استحصال کے زمرے میں شمار کرتی ہیں۔ سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں منعقد کیے جانے والے مقابلہٴ ہائے حسن میں صنفِ نازک کے خلاف مردوں میں پائے جانے ایک مخصوص حاسدانہ رویے کو ضابطے کی شکل دی جا چکی ہے۔
رواں ہفتے کے دوران امریکی مقابلہٴ حسن کے انتظامی ادارے کی سربراہ گریٹشن کارلسن کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اب مس امریکا کے سالانہ مقابلوں کے ضوابط میں بنیادی تبدیلیاں متعارف کرائی جا رہی ہیں اور شریک خواتین کی طرف سے جسمانی نمائش سے اجتناب کیا جائے گا۔
جنسی استحصال اور زیادتی کے خلاف شروع کی جانے والی #می_ٹُو تحریک نے اقوام عالم میں ایک انقلاب کی صورت پیدا کر دی ہے۔ کئی اہم منصبوں پر فائز حضرات کو مستعفی ہونا پڑا ہے۔ جنسی استحصال کی شکار ہونے والی کئی خواتین عدالتوں کا رخ کر چکی ہیں۔
حال ہی میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کو بھی مختلف تقاریب میں مونیکا لیونسکی اسکینڈل کے تناظر میں خواتین صحافیوں نے آڑے ہاتھوں لیا۔ #می_ٹُو کی لپیٹ میں امریکا کی نیشنل باسکٹ بال لیگ بھی آ چکی ہے۔ اس لیگ کے میچوں کے دوران شائقین کی دل ربائی کے لیے رقص کرنے والی نوجوان لڑکیوں یا ’چِیئر گرلز‘ نے بھی کھلاڑیوں اور منتظمین پر جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے ہیں۔
امریکا میں مساوی حقوق کی دستوری ترمیم کے نفاذ کی راہ میں ابھی تک رکاوٹ موجود ہے۔ یہ دستوری ترمیم سن 1920 میں تجویز کی گئی تھی اور ابھی تک اس کا عملی نفاذ ممکن نہیں ہو سکا۔ مساوی حقوق کی ترمیم کے قابل عمل ہونے کے لیے اڑتیس ریاستوں کی جانب سے اس کی توثیق لازمی ہے اور اب تک سینتیس ریاستیں یہ توثیقی عمل مکمل کر چکی ہیں۔
امریکی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسی ترمیم کے نافذ نہ ہونے کی وجہ سے صنفی امتیازی رویے موجود ہیں۔ امریکا کی نیشنل آرگنائزیشن فار ویمن کی سربراہ ٹونی وان پَیلٹ کو یقین ہے کہ اگلے چند برسوں میں کسی بھی ایک ریاست کی طرف سے توثیق کے بعد یہ دستوری ترمیم پورے امریکا میں نافذ ہو جائے گی۔ یہ اندازے بھی لگائے گئے ہیں کہ رواں برس کے وسط مدتی انتخابات میں مزید کئی خواتین الیکشن جیت کر امریکی کانگریس کی رکن بن سکتی ہیں۔
آسکر کا میلہ تصاویر میں
گزشتہ شب امریکی شہر لاس اینجلس میں 90 ویں اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں چار آسکر ’شیپ آف واٹر‘ نامی فلم کے حصے میں آئے۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
’شیپ آف واٹر ‘
بہترین فلم کا آسکر جیتنے والی فلم ’شیپ آف واٹر‘ میکسیکو کے فلسماز گولرمو دیل تورو کی تخلیق ہے۔ اس فلم کو چار اہم شعبوں میں آسکر دیے گئے۔ دیل تورو بہترین ہدایت کار قرار پائے، ’شیپ آف واٹر‘ بہترین فلم جبکہ بہترین موسیقی اور بہترین پروڈکشن کے آسکرز بھی اسی فلم کے حصے میں آئے۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
تیرہ مختلف شعبوں میں نامزدگی
شیپ آف واٹر کو تیرہ مختلف شعبوں میں آسکر کے لیے نامز د کیا گیا تھا۔ فلم کے اس منظر میں سیلی ہوکنکز اور اوکٹاویا اسپنسر دکھائی دے رہی ہیں۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
چرچل کو سلوٹ
گیری اولڈ مین کو ’دا ڈارکسیٹ آؤر‘ میں ان کے کردار پر آسکر دیا گیا۔ اس فلم میں 59 سالہ اولڈ مین نے سابق برطانوی سیاست دان ونسٹن چرچل کا کردار نبھایا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jack English/Focus Features
افسردہ ماں
بہترین اداکارہ کا آسکر فرانسیس میکڈور مینڈ کو فلم ’’تھری بل بورڈز آؤٹ سائڈ ایبنگ، میسوری‘‘ میں ایک افسردہ ماں کا کردار نبھانے پر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
لٹل مس سن شائن
آسکر کی تقریب میں شامی مہاجر بچی بنا العبد بھی شریک ہوئیں۔ العبد اس وقت مشہور ہوئیں، جب 2016ء میں انہوں نے حلب سے یہ ٹویٹ کی، ’’میرا نام بنا ہے اور میں سات سال کی ہوں۔ میں اس وقت مشرقی حلب سے براہ راست مخاطب ہوں۔ یہ میری زندگی کے لمحات ہیں۔ شام بچوں کے حوالے سے خطرناک ترین جگہ ہے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/newscom/J. Ruymen
آخر کار کامیابی
چودہ مرتبہ نامزد ہونے کے بعد روجر ڈیکنز اپنا پہلا آسکر جیتنے میں کامیاب ہوئے، انہیں بلیڈ رننر 2049 میں بہترین سینماٹوگرافی کا آسکر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
ڈوپنگ ایک اہم موضوع
دستاویزی فلم کا اکیڈمی ایوارڈ Icarus نے حاصل کیا۔ یہ فلم روسی کھلاڑیوں کی جانب سے صلاحیت بڑھانے والی ادویات کے موضوع پر بنائی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Blake
بہترین غیر ملکی فلم
بہترین غیر ملکی فلم کا آسکر چلی کی’ آ فینٹاسٹک وومن ‘ کے حصے میں آیا۔ اس رومانوی فلم میں ٹرانس جینڈر اداکارہ ڈانیئیلا ویگا نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/J. Strauss
اینیمیشن
بہترین اینیمیٹڈ فلم میکسیکو کے ایک تہوار پر بنائی گئی فلم ’ کو کو‘ قرار پائی۔
تصویر: picture-alliance
جرمن فلمساز
جرمن فلمساز گیئرڈ نیفزر کو بلیڈ رننر2049 کے لیے بہترین ویژوئل ایفیکٹس کا آسکر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
جنسی استحصال اور امتیازی سلوک
اس تقریب میں فلمی صنعت میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اور جنسی استحصال کا موضوع چھایا رہا۔ گولڈن گلوب ایوارڈز کے موقع پر زیادہ تر خواتین ستاروں نے غیر اخلاقی جنسی رویے کے خلاف سیاہ لباس پہن کر احتجاج کیا تھا تاہم آسکر کے دوران ایسی کوئی تحریک دکھائی نہیں دی۔