امریکی وزیردفاع جیمز میٹِس نے اپنے دورہ اسلام آباد کے موقع پر پاکستانی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کے لیے اپنے اقدامات میں تیزی لائے۔
اشتہار
امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ جیمز میٹِس نے پاکستان پر واضح کیا ہے کہ وہ افغان سرحد کے قریب پاکستانی حدود ميں موجود ان عسکریت پسندوں کے خلاف سخت کارروائیاں کرے، جو سرحد عبور کر کے افغانستان میں امریکی اور افغان فورسز پر حملے کرتے ہیں۔
امریکی حکام ایک طویل عرصے سے الزام عائد کرتے ہیں کہ پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے حقانی نیٹ ورک جیسے دہشت گرد گروپوں سے روابط ہیں اور پاکستانی سکیورٹی فورسز فقط ان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہیں، جو پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔
پاکستان اور امریکا، دونوں کی جانب سے میٹس اور پاکستانی قیادت کے درمیان ملاقاتوں کے بعد جاری کردہ بیانات میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد مل کر کام کرنے اور افغانستان میں امن کے قیام کے عمل میں اسلام آباد کے کلیدی کردار پر متفق ہیں۔
پاکستان کی پہلی بم ڈسپوزل آفیسر
رافعہ سات برس قبل خیبر پختونخوا پولیس میں بطور کانسٹیبل بھرتی ہوئی تھیں۔ اُس وقت خیبرپختونخوا میں دہشت گردی عروج پر تھی۔ اب رافعہ بم ناکارہ بنانے کی تربیت حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی پہلی بم ڈسپوزل افسر بن چکی ہیں۔
تصویر: Hassan Farhan
دہشت گردی کے خلاف جنگ
29 سالہ رافعہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب وہ پولیس میں بھرتی ہوئی تھیں تب صوبے میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات رونما ہو رہے تھے۔ انہوں نے بتایا،’’پولیس میں بھرتی کے ابتدائی دنوں ہی میں سیشن عدالت کے قریب ایک بم دھماکا ہوا تھا اور میں نے تب ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ میں بم ڈسپوزل یونٹ کا حصہ بنوں گی۔‘‘
تصویر: DW/F. Khan
کئی پولیس آپریشنز میں حصہ
ایم اے انٹرنیشنل ریلیشنز کی ڈگری یافتہ رافعہ نے کئی پولیس آپریشنز میں بھی حصہ لیا۔ پشاور کا علاقہ متنی ایک وقت میں دہشت گردوں کے قبضے میں تھا۔ اس علاقے میں رافعہ نے فوج اور ایف سی کے ساتھ مل کر آپریشن میں حصہ لیا اور علاقے سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا۔
تصویر: Hassan Farhan
ڈاکٹر انتخاب عالم کی بازیابی
ڈاکٹر انتخاب عالم کو دہشت گردوں سے بازیاب کرانے کے آپریشن میں رافعہ بھی شامل تھیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ڈاکٹر انتخاب عالم کو بازیاب کرانے کے لیے تین روز تک آپریشن کیا گیا، اس آپریشن میں 40 مرد پولیس اہلکاروں کے ساتھ میں واحد خاتون پولیس اہلکار تھی۔‘‘
تصویر: Hassan Farhan
دیسی ساختہ بموں کو ناکارہ بنانا
رافعہ کہتی ہیں کہ وہ دو مرتبہ دیسی ساختہ بموں کو ناکارہ بنا چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں تربیت میں یہ سکھایا گیا ہے کہ انتہائی کم وقت میں کیسے ایک بڑا نقصان ہونے سے بچانا ہے۔ رافعہ کے مطابق وہ ایشاء کی پہلی پولیس افسر ہیں جو بم ڈسپوزل یونٹ کا حصہ بنی ہے۔
تصویر: Getty Images
خیبر پختونخوا پولیس کا حصہ ہونے پر فخر ہے
رافعہ کہتی ہیں کہ انہیں فخر ہے کہ وہ خیبر پختونخوا پولیس کا حصہ ہیں جس نے انتہائی کم وسائل کے ساتھ دہشت گردوں کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا ہے۔
تصویر: Hassan Farhan
دہشتگردوں سے خطرہ اب بھی ہے
رافعہ کے مطابق خیبر پختونخوا سمیت پاکستان بھر میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی ہے لیکن اب بھی دہشت گردی کے واقعات کا خطرہ ہے۔ وہ اپنے ملک کے لیے کسی بھی طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
تصویر: Hassan Farhan
مزید لڑکیاں بھی رافعہ کے مشن کو اپنا رہی ہیں
رافعہ سے متاثر ہو کر اب خیبر پختوانخوا میں مزید گیارہ لڑکیوں نے بھی بم ناکارہ بنانے کی تربیت حاصل کر لی ہے۔
تصویر: Hassan Farhan
7 تصاویر1 | 7
جیمز میٹِس سے ملاقات سے قبل میڈیا کے ساتھ ایک مختصر گفتگو میں پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کا ملک دہشت گردی کے انسداد کے لیے تن دہائيوں سے اقدامات کر رہا ہے اور اس معاملے پر امریکا اور پاکستان کے مقاصد ایک سے ہیں۔
اسلام آباد میں جیمز میٹِس نے تاہم صحافیوں سے بات چیت نہیں کی۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہےکہ پاکستانی عسکری اور سویلین قیادت سے ملاقاتوں میں میٹِس نے زور دیا کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کو وسعت دے۔
کیا پاکستان کو داعش سے خطرہ ہے؟
04:48
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کے مطابق ان ملاقاتوں میں جیمز میٹِس نے واضح انداز سے امریکی موقف پاکستانی قیادت پر واضح کر دیا ہے اور بتا دیا ہے کہ اسلام آباد کو کیا کچھ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو معلوم ہو کہ وہ دہشت گردی کے خلاف واقعی ٹھوس اقدامات کر رہا ہے۔
اس عہدیدار نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہا ہے کہ میٹِس نے پاکستان پر واضح کیا ہے کہ اسلام آباد حکومت اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے طالبان کو مذاکرات کی میز پر واپس لائے۔