1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میچ فکسنگ اسکینڈل، محمد آصف کا فلم رول خطرے میں

1 ستمبر 2010

بھارتی فلم ہدایت کار کیتھاپرم دامودرن نمبوتھری 27 سالہ پاکستانی کرکٹر محمد آصف کو اپنی فلم سے خارج کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ آصف پر لگنے والے میچ فکسنگ کے الزامات ہیں۔

تصویر: AP

جنوبی بھارت کی زبان ملیالم میں بننے والی فلم ’قوس قزح کی چوٹی تک‘ کا یہ کردار ایک پاکستانی کرکٹر ہی کے بارے میں ہے، جو بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں لڑکوں کو کرکٹ سکھانے کے لئے جاتا ہے۔ ہدایت کار کے مطابق اس فلم کے ذریعے وہ کرکٹ کے کھیل کو دوستی کے محرک کے طور پر دکھانا چاہتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ محمد آصف پر الزامات نے انہیں چونکا دیا ہے۔ ہدایت کار کا کہنا ہے کہ آصف کو دو ماہ قبل اس فلم کے ایک کردار کے لئے لیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اس فلم کی شوٹنگ آئندہ ماہ شروع ہونے والی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے فلم ڈائریکٹر نے محمد آصف کے حوالے سے کہا:’’اگر وہ قصور وار ہے، تو مَیں اُسے اپنی فلم میں نہیں لے سکتا کیونکہ اِس سے شائقین کے جذبات اور فلم کی کامیابی مجروح ہوگی۔ جب تک اُسے قصور وار ثابت نہ کر دیا جائے، مَیں آصف کو الزام نہیں دے سکتا لیکن مَیں اپنی فلم کی شوٹنگ کے لئے زیادہ انتظار بھی نہیں کر سکتا۔‘‘

اگر آصف قصور وار ہے، تو مَیں اُسے اپنی فلم میں نہیں لے سکتا، کیتھاپرم دامودرن نمبو تھریتصویر: AP

نمبوتھری بنیادی طور پر نغمہ نگار اور موسیقار ہیں جبکہ ہدایتکار کے طور پر یہ اُن کی پہلی فلم ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ اب وہ اس کردار کے سلسلے میں کچھ دیگر پاکستانی شہریوں بالخصوص کرکٹرز کے ساتھ بھی رابطہ کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا، فلم کا کردار اِس بات کا متقاضی ہے کہ اداکار کا تعلق پاکستان سے ہو۔

جہاں روئٹرز کا کہنا ہے کہ ہدایتکار نمبوتھری ابھی محمد آصف کو فلم کے منصوبے سے الگ کرنے پر غور کر رہے ہیں، وہاں فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا یہ ہے کہ محمد آصف کو فلم سے خارج کر دیا گیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق نمبوتھری نے کہا:’’رشوت کی جو شرم ناک تفصیلات سامنے آ رہی ہیں، اُن کے پیشِ نظر میرے پاس اِس کے سوا کوئی اور امکان ہی نہیں ہے کہ مَیں اِس کردار کے لئے کسی اور کا انتخاب کروں۔‘‘

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں