میچ فکسنگ اسکینڈل: پاکستانی کھلاڑی پرامید
5 جنوری 2011جمعرات کے روز ان دونوں کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ فاسٹ بالر محمد آصف کوکرکٹ کے عالمی نگران ادارے آئی سی سی کے ٹریبیونل کے سامنے پیش ہونا ہے، جس کے بعد یہ طے ہو گا کہ آیا ان کھلاڑیوں کو آئندہ کرکٹ کی کسی سرگرمی میں شریک ہونے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔ گزشتہ برس پاکستانی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران اسپاٹ فکسنگ الزامات کے بعد پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان بٹ، فاسٹ بالر محمد عامر اور محمد آصف پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ دوحہ میں آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی ٹریبیونل کو اب یہ طے کرنا ہے کہ آیا ان کھلاڑیوں پر عائد یہ عارضی پابندی ختم کر دی جائے یا اسے مستقل کر دیا جائے۔ ان کھلاڑیوں پر الزامات ہیں کہ انہوں نے انگلینڈ کے اُس دورے کے دوران بھاری رقم کے عوض جان بوجھ کر ’نو بالز‘ کروائیں تاہم یہ کھلاڑی ان الزامات کو مسلسل مسترد کرتے آ رہے ہیں۔
سلمان بٹ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بے صبری سے ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی کرکٹ کا حصہ بننے کا انتظار کر رہے ہیں۔
’’میں ہمشیہ اس کھیل سے اپنی محبت کی وجہ سے کھیلتا ہوں۔ میں کبھی کسی بھی طرح کی بے ضابطگی میں ملوث نہیں ہوا۔ مجھے یقین ہے کہ میں جلد پاکستان کے لئے ایک مرتبہ پھر کھیلنے لگوں گا۔ میں اپنی زندگی کے اس مشکل ترین دور میں بھی ہمہ وقت پریکٹس میں مصروف ہوں تاکہ جیسے ہی مجھے ان الزامات سے بری کیا جائے میں کھیلنے لگوں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ زندگی کے اس حصے سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا اور وہ یہ سبق ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
پاکستان کے ان تینوں کھلاڑیوں پر اکتوبر میں عارضی طور پر پابندی عائد کی گئی تھی اور اگر ان پر جرم ثابت ہوگیا، توآئی سی سی کے انسداد بدعنوانی ضوابط کے تحت ان پر پانچ برس سے لے کر تاحیات پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
ان کھلاڑیوں پر یہ پابندی ایک برطانوی اخبار کی اس رپورٹ کے بعد عائد کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اگست میں لارڈز کے میدان پر کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں ان کھلاڑیوں نے ایک سٹے باز کی ہدایات پر جان بوجھ کر نو بالز کروائیں جبکہ مظہر مجید نامی اس سٹے باز کو اس تفتیشی رپورٹ کے سلسلے میں اخبار نے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ رقم بھی فراہم کی، جس کے بعد کھلاڑیوں نے نو بالز پہلے سے طے کردہ پروگرام کے تحت کروائیں۔ اس اخبار نے اس تمام معاملے میں کپتان سلمان بٹ کے علاوہ فاسٹ بالروں محمد آصف اور محمد عامر کو ملوث قرار دیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق