1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میکسیکو۔ امریکا سرحد پر فائرنگ، 18 افراد ہلاک

21 جون 2021

میکسیکو کے سرحدی شہر رینوزا میں خوف کی لہر پھیل گئی ہے۔ بندوق برداروں کے حملے میں ٹیکسی ڈرائیور، طالب علم اور مزدوروں سمیت چودہ افراد ہلاک ہو گئے۔ پولیس کارروائی میں چار حملہ آور بھی مارے گئے۔

Bürgerwehren in Mexiko
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Verdugo

بندوق برداروں نے امریکی سرحد کے قریب میکسیکو کے شہر رینوزا میں اتوار کے روز فائرنگ کرکے کم از کم چودہ افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ٹیکسی ڈرائیورز، ورکرز اور ایک نرسنگ طالب علم شامل ہے۔ سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے چار مشتبہ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔

میکسیکو میں ہونے والے اس حملے کے بعد رینوزا میں خوف و ہراس کی لہر پھیل گئی ہے۔ امریکی صوبے ٹکساس سے ملحق یہ شہر مجرمانہ سرگرمیوں کی آماجگاہ رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق بندوق برداروں نے رینوزا کے مشرقی حصے میں مختلف مقامات پر حملوں کا سلسلہ ہفتے کے روز سہ پہر کوشروع کیا۔ سکیورٹی فورسز کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والوں اور حملہ آوروں کی فی الحال شناخت نہیں ہو سکی ہے اور نہ ہی حملہ آوروں کے مقصد کاپتہ چل سکا ہے۔

ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے،”حملے کے اسباب اور اس کے لیے ذمہ دار افراد کا پتہ لگانے کے لیے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ رینوزا کے مختلف علاقوں میں تلاشی مہم شروع کی گئی ہے اور پولیس نے گشت تیز کردیا ہے۔ تشدد کے اس واقعے کے بعد آرمی، نیشنل گارڈ، ریاستی پولیس اور دیگر ایجنسیاں سرگرم ہو گئی ہیں۔

تصویر: Jose Luis Gonzalez/REUTERS

غلبے کے لیے لڑائی

گزشتہ دو برس میکسیکو کے لیے خونریزی اور ہلاکتوں کے لحاظ سے انتہائی بدترین رہے ہیں۔ سن 2019 میں قتل کے 34681 واقعات اور سن 2020 میں 34554 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔

دراصل مختلف جرائم پیشہ گروپ امریکا کو منشیات، ہتھیاروں اور افراد کے اسمگل کے لیے استعمال کیے جانے والے راستوں پر اپنا کنٹرول کرنے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرا ہیں۔ اور ان کے درمیان اکثر خونریز جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

میکسیکو کی حکومتیں کرائم سینڈیکیٹ پر قابو پانے میں اب تک ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ مختلف حلقوں کا الزام ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں اور عدلیہ کا ان جرائم پیشہ گروپوں کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے یا وہ بدعنوانی کے دلدل میں پھنس چکی ہیں۔

میکسیکو میں قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات، عدم استحکام اور بدعنوانی کی اونچی سطح کے سبب بعض امریکی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ناکام ریاست بننے کی راہ پر گامزن ہے۔

میکسیکو کے صدر آندریس میونیل لوپیز اوربیڈرتصویر: Henry Romero/REUTERS

’گولی نہیں، محبت‘

میکسیکو کے صدر آندریس میونیل لوپیز اوربیڈر کی موجودہ حکومت کو سکیورٹی کے اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے دسمبر 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعدعوام کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ تشدد کے بنیادی اسباب کے خلاف کارروائی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جرائم پیشہ گروپوں کے ساتھ 'گولیوں کے بجائے محبت‘ سے پیش آنا چاہتے ہیں۔

لوپیز اوربیڈر نے سابقہ حکومتوں کی ان کی پالیسیوں کے لیے نکتہ چینی کی جنہوں نے ان کے مطابق جرائم پیشہ گروپوں کو ختم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ جرائم پیشہ افراد اور سرکاری عہدیداروں کے مابین گٹھ جوڑ ختم کرنے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں۔

تاہم میکسیکو میں تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر الیزانڈرو مایورکاس نے اس پالیسی پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ میکسیکو میں کیا طریقہ کار ہے۔

 ج ا/ ص ز  (ڈی پی اے، اے پی، ای ایف ای)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں