میکسیکو میں وسطی امریکا سے تعلق رکھنے والے کم از کم 53 تارکین وطن اس وقت ہلاک ہو گئے جب جس ٹرک میں وہ سوار تھے وہ تیز رفتاری کے باعثت پلٹ گیا۔ بیشتر متاثرین ایک نئی زندگی کی تلاش میں امریکا جانے کی کوشش میں تھے۔
اشتہار
میکسیکو کی جنوبی ریاست چیاپاس میں جمعرات کو وسطی امریکا سے آنے والے کم از کم 53 تارکین وطن اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کا ٹرک الٹ گیا۔ اطلاعات کے مطابق بیشتر متاثرین ایسے تارکین وطن تھے جو امریکا میں نئی زندگی کی امید کی تلاش میں ایک ٹرک کے ٹریلر میں سوار ہو کر جا رہے تھے۔
چیاپاس سول پروٹیکشن ایجنسی کے سربراہ لوئیس مینوئل گارسیا نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ مذکورہ ٹرک چیاپا ڈی کورزو شہر اور ریاستی دارالحکومت ٹکسٹلا گوٹیریز کے درمیان کی شاہراہ پر ایک خطرناک موڑ پر یہ حادثہ پیش آیا۔
انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں، "جو افراد بچ گئے ہیں ان کے بیانات کے مطابق بیشتر متاثرین کا تعلق گوئٹے مالا سے تھا۔" مقامی حکام کے مطابق اس حادثے میں 58 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں اور متاثرین میں مرد، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ہوا کیا؟
جائے حادثے کی جگہ سے لی گئی تصاویر میں شاہراہ کی ایک جانب ایک سفید ٹریلر دیکھاجا سکتا ہے جبکہ آس پاس طبی امداد حاصل کرنے والے متاثرین بکھرے ہوئے پڑے ہیں۔ وہیں پر ہلاک ہونے والے متعدد افراد کو سفید کفنوں میں ڈھانپ دیا گیا جبکہ متاثرین کی لاشوں کو پہلو بہ پہلو رکھا گیا۔
سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی ایک اور ویڈیو میں ایک خاتون کو اپنے روتے ہوئے بچے کو گود میں اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دونوں خون میں لت پت ہیں۔ ایک دیگر ویڈیو میں ٹریلر کے اندر ایک شخص کو پھنسا ہوا دیکھا جا سکتا ہے جو سامنے ملبہ ہونے کی وجہ سے نہیں نکل پا رہا ہے اور امدادی عملہ اس کی مدد کے لیے کوشش کر رہا ہے۔
چیاپاس کے گورنر روتیلیو ایسکینڈن نے اپنی ایک ٹویٹ میں متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امدادی عملے کو جائے وقوعہ پر فوری طور پر پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
حادثے پر رد عمل کیا ہے؟
اس حادثے کے بعد گوئٹے مالا کے سیلسو پاچیکو نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے جیسے ٹرک بہت رفتار سے جا رہا تھا اور اسی وجہ سے ڈرائیور اس کا کنٹرول کھو بیٹھا۔ ان کے مطابق یہ تارکین وطن گوئٹے مالا اور ہونڈورس سے تھے اور ایک اندازے کے مطابق اس میں تقریباً ایک درجن چھوٹے بچے بھی تھے۔
میکسیکو کے صدر اینڈریاز مینوئل لوپیز نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ یہ سانحہ ’انتہائی تکلیف دہ‘ ہے۔
ہر برس، لاکھوں افراد میکسیکو سے یا پھر وسطی امریکی ممالک گوئٹے مالا، ہونڈورس، ایل سلواڈور اور دیگر مقامات سے امریکا پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگ ایسے بیشتر تارکین وطن کو اسمگلروں کے ذریعے چلائے جانے والے ٹرکوں کے ٹریلرز میں سوار کر دیتے ہیں۔
ص ز/ ع ب (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
یورپ میں ہونے والے اکیسویں صدی کے بدترین فضائی حادثے
اس پکچر گیلری میں اکیسویں صدی کے دوران یورپ میں ہونے والے بدترین فضائی حادثات کی تفصیلات ملاحظہ کیجیے۔
تصویر: AP/Toshihiko Sato
جرمن ونگز ایئر بس اے 320
جرمن ونگز کا طیارہ ایئر بس اے 320 چوبیس مارچ سن 2015 کو فرانس کے پہاڑی سلسلے ایلپس میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ یہ طیارہ بارسلونا سے جرمن شہر ڈوسلڈورف سفر کر رہا تھا۔ اس ہوائی جہاز میں سوار 144 مسافر اور فضائی عملے کے چھ ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔ ذہنی مسائل کے شکار معاون پائلٹ نے اس جہاز کو جان بوجھ کر تباہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ملائیشین ایئرلائن کی پرواز ایم ایچ 17
مشرقی یوکرائن میں موجود باغیوں کو ملائیشین ایئرلائن کے طیارے ایم ایچ 17 کو تباہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ یہ طیارہ 17 جولائی 2014ء کو ایمسٹرڈم سے کوالالمپور کی جانب پرواز کر رہا تھا۔ جہاز میں سوار تمام 298 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ ڈچ حکام کی جانب سے کرائی جانے والی تحقیقات کے مطابق روسی باغیوں نے مشرقی یوکرائن سے ایک میزائل کے ذریعے اس طیارے کو تباہ کر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Dunand
پولش صدر کی فضائی حادثے میں ہلاکت
پولینڈ کی فضائیہ کا ایک جہاز جس میں پولینڈ کے صدر لیخ کاچنسکی سوار تھے 10 اپریل سن 2010 کو روس کے شہر سمولنسک کے ایئرپورٹ پر تباہ ہوا تھا۔ روسی اور پولش تحقیق کاروں کے مطابق اس حادثے کی وجہ پائلٹ کی غلطی تھی۔ اس حادثے میں نوے سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پولش صدر کے جڑواں بھائی نے تاہم اس حادثے کو اپنے بھائی اور پولینڈ کے صدر کو قتل کرنے کی سازش قرار دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
ایئر فرانس فلائٹ 447
ایئر فرانس کی پرواز 447 یکم جون 2009ء کو ریو ڈی جنیرو سے پیرس کی طرف پرواز کر رہی تھی۔ تکنیکی وجوہات اور پائلٹ کی ایک غلطی کے باعث یہ جہاز بحیرہ اوقیانوس میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ اس جہاز میں سوار 228 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ حادثے کے لگ بھگ دو سال بعد سمندر سے جہاز کا بلیک باکس ملا تھا۔
تصویر: picture alliance / dpa
سپان ایئر کی پرواز 5022
سپان ایئر کا ایک طیارہ 20 اگست 2008ء کو میڈرڈ کے ایئرپورٹ سے ٹیک آف کے فوری بعد تباہ ہو گیا تھا۔ اس ہوائی جہاز میں 154 افراد سوار تھے۔ حیرت انگیز طور پر اٹھارہ افراد اس حادثے میں محفوظ رہے تھے۔ اس حادثے کی وجہ پائلٹ کی جانب سے چیک لسٹ پر عمل درآمد نہ کرنے کو بتایا گیا۔
تصویر: AP
پلکووو ایوی ایشن انٹر پرائز کی پرواز 612
یہ روسی مسافر طیارہ 22 اگست 2006ء کو مشرقی یوکرائن کے شہر ڈونیسٹک میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں جہاز میں سوار تمام 170 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
تصویر: AP
ہیلیوس ایئرویز فلائٹ 522
ہیلیوس ایئرویز کا یہ طیارہ 14 اگست 2005ء کو اپنی منزل ایتھنز کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ سائپرس سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والے اس طیارے میں 121 افراد سوار تھے جو تمام اس حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ اس حادثے کی وجہ کیبن میں پریشر کی کمی کو ٹھہرایا گیا تھا۔
تصویر: AP
ایس اے ایس کی پرواز 686
آٹھ اکتوبر 2001ء کو اسکینڈے نیویا کی ایئر لائن کا جہاز اٹلی کے شہر میلان کے ایئر پورٹ سے ٹیک آف کے بعد ایک چھوٹے طیارے سے ٹکرا گیا تھا۔ اس چھوٹے طیارے اور اسکینڈے نیوین ایئرلائن کے طیارے میں سوار 114 افراد اس حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ansa
ایئر فرانس کونکورڈ فلائٹ
25 جولائی سن 2000ء کو ایئر فرانس کا یہ طیارہ پیرس سے نیویارک پرواز کرنے کے لیے ٹیک آف کرنے کے دو منٹ بعد تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں ہوائی جہاز میں سوار 109 اور زمین پر موجود چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حادثے کی وجہ رن وے پر موجود تعمیراتی مواد کی موجودگی بتایا جاتا ہے۔ جس کا کچھ حصہ جہاز کے تیل کے ٹینک میں چلا گیا تھا۔