میکسیکو کے ویراکروز صوبے میں ایک صحافی خولیو والدیویا کی سربریدہ اور مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی ہے، وہ گینگ وار والے ایک خطرناک علاقے سے رپورٹنگ کرتے تھے۔
اشتہار
صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم 'رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز' کے مطابق خولیو والدیویا کی ہلاکت میکسیکو میں اس سال اب تک کم از کم پانچویں ہلاکت ہے۔
41 سالہ صحافی کی مسخ شدہ لاش موٹ زورونگو قصبے میں ایک ریلوے لائن پر ملی۔ ان کی موٹرسائیکل بھی قریب ہی پڑی ہوئی تھی۔
ویراکروز صوبے کے پولیس سربراہ اور سیکورٹی وزیر ہوگو گوٹیریز نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بزدلانہ قتل‘ قرار دیا اور کہا کہ ’قصورواروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے گی۔“
والدیویا، ایل منڈو دے ویراکروز نامی اخبار سے وابستہ تھے اور اوآخاکا صوبے کے قریب ایک دیہی علاقے سے کام کرتے تھے۔ یہ علاقہ ایک طویل عرصے سے جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان جنگ کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ اخبار نے بتایا کہ والدیویا نے ایک دن قبل ہی اس علاقے میں پولیس اور مشتبہ مجرموں کے درمیان تصادم کی رپورٹنگ کی تھی۔
صحافیوں کے فلاح و بہبود اور تحفظ کے لیے کام کرنے والے سرکاری ریاستی کمیشن کی ایک اہلکار انا لورا پیریز کا کہنا تھا،’’والدیویا جس علاقے میں کام کرتے تھے وہ انتہائی خطرناک علاقہ ہے اور وہاں جرائم پیشہ گروہوں کے درمیان جنگ ہوتی رہتی ہے۔ اس بات کا پتہ لگایا جانا چاہیے کہ آیا انہوں نے کوئی ایسی خبر دی تھی جس سے جرائم پیشہ گروہ مشتعل ہو گئے تھے۔“
ویراکروز کو میکسیکو میں صحافیوں کے لیے ملک کا سب سے خطرناک ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ میکسیکو میں گزشتہ 20 برسوں کے دوران 140 سے زائد صحافی قتل کیے جا چکے ہیں۔ قتل کے ان واقعات میں سے بہت کم کیسز میں قصورواروں کو سزا مل پائی ہے۔
صحافت: ایک خطرناک پیشہ
رواں برس کے دوران 73 صحافی اور میڈیا کارکنان قتل کیے گئے۔ یہ تمام جنگی اور تنازعات کے شکار علاقوں میں رپورٹنگ کے دوران ہی ہلاک نہیں کیے گئے۔ گزشتہ کئی سالوں سے صحافی برادری کو مختلف قسم کی مشکلات اور خطرات کا سامنا ہے۔
تصویر: Getty Images/C. McGrath
وکٹوریہ مارینوا، بلغاریہ
تیس سالہ خاتون ٹی وی پریزینٹر وکٹوریہ مارینوا کو اکتوبر میں بلغاریہ کے شمالی شہر روسے میں بہیمانہ طریقے سے ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے یورپی یونین کے فنڈز میں مبینہ بدعنوانی کے ایک اسکینڈل پر تحقیقاتی صحافیوں کے ساتھ ایک پروگرام کیا تھا۔
تصویر: BGNES
جمال خاشقجی، سعودی عرب
ساٹھ سالہ سعودی صحافی جمال خاشقجی ترک شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے لیکن باہر نہ نکلے۔ سعودی حکومت کے سخت ناقد خاشقجی اکتوبر سے لاپتہ ہیں۔ وہ اپنی طلاق کے کاغذات کی تیاری کے سلسلے میں قونصلیٹ گئے تھے جبکہ ان کی منگیتر باہر گیارہ گھنٹے انتظار کرتی رہیں لیکن خاشقجی باہر نہ آئے۔ واشنگٹن پوسٹ سے منسلک خاشقجی نے کہا تھا کہ ریاض حکومت انہیں قتل کرانا چاہتی ہے۔
تصویر: Reuters/Middle East Monitor
یان کوسیاک اور مارٹینا کسنیروا، سلوواکیہ
تحقیقاتی صحافی یان کوسیاک اور ان کی پارٹنر مارٹینا کسنیروا کو فروری میں قتل کیا گیا تھا۔ اس کا الزام ایک سابق پولیس اہلکار پر عائد کیا گیا۔ اس واردات پر سلوواکیہ بھر میں مظاہرے شروع ہوئے، جس کی وجہ سے وزیر اعظم کو مستعفی ہونا پڑ گیا۔ کوسیاک حکومتی اہلکاروں اور اطالوی مافیا کے مابین مبینہ روابط پر تحقیقات کر رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Voijnovic
دافنہ کورانا گالیزیا، مالٹا
دافنہ کورانا گالیزیا تحقیقاتی جرنلسٹ تھیں، جنہوں نے وزیر اعظم جوزف مسکوت کے پانامہ پیپرز کے حوالے سے روابط پر تحقیقاتی صحافت کی تھی۔ وہ اکتوبر سن دو ہزار سترہ میں ایک بم دھماکے میں ماری گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L.Klimkeit
وا لون اور چُو سو او، میانمار
وا لون اور چُو سو او نے دس مسلم روہنگیا افراد کو ہلاکت کو رپورٹ کیا تھا۔ جس کے بعد انہیں دسمبر سن دو ہزار سترہ میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ انتالیس عدالتی کارروائیوں اور دو سو پیسنٹھ دنوں کی حراست کے بعد ستمبر میں سات سات سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سن انیس سو تئیس کے ملکی سرکاری خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی کی تھی۔
تصویر: Reuters/A. Wang
ماریو گومیز، میکسیکو
افغانستان اور شام کے بعد صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملک میکسیکو ہے۔ اس ملک میں سن دو ہزار سترہ کے دوران چودہ صحافی ہلاک کیے گئے جبکہ سن دو ہزار اٹھارہ میں دس صحافیوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ 35 سالہ ماریو گومیز کو ستمبر میں ان کے گھر پر ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ حکومتی اہلکاروں میں بدعنوانی کی تحقیقات پر انہیں جان سے مارے جانے کی دھمکیاں موصول ہوئیں تھیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Cortez
سمین فرامارز اور رمیز احمدی، افغانستان
ٹی وی نیوز رپورٹر سیمین فرامارز اور ان کے کیمرہ مین رمیز احمد ستمبر میں رپورٹنگ کے دوران کابل میں ہوئے ایک بم دھماکے میں مارے گئے تھے۔ افغانستان صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ترین ملک قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
مارلون ڈی کارواہلو آراؤجو، برازیل
برازیل میں بدعنوانی کا مسئلہ بہت شدید ہے۔ ریڈیو سے وابستہ تحقیقتاتی صحافی مارلون ڈی کارواہلو آراؤجو حکومتی اہلکاروں کی کرپشن میں ملوث ہونے کے حوالے سے رپورٹنگ کرتے تھے۔ انہیں اگست میں چار مسلح حملہ آوروں نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Sa
شجاعت بخاری، کشمیر
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں فعال معروف مقامی صحافی شجاعت بخاری کو جون میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ بخاری کو دن دیہاڑے سری نگر میں واقع ان کے دفتر کے باہر ہی نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے سے بھی منسلک رہ چکے تھے۔
تصویر: twitter.com/bukharishujaat
دی کپیٹل، میری لینڈ، امریکا
ایک مسلح شخص نے دی کپیٹل کے دفتر کے باہر شیشے کے دروازے سے فائرنگ کر کے اس ادارے سے وابستہ ایڈیٹر وینڈی ونٹرز ان کے نائب رابرٹ ہائیسن، رائٹر گیرالڈ فشمان، رپورٹر جان مک مارا اور سیلز اسسٹنٹ ریبیکا سمتھ کو ہلاک کر دیا تھا۔ حملہ آور نے اس اخبار کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کر رکھا تھا، جو جائے وقوعہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan
10 تصاویر1 | 10
گزشتہ مارچ میں صحافی ماریا ایلینا فیرل کو موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے گولی مار کر اس وقت قتل کردیا جب وہ ویراکروز میں اپنی کار میں بیٹھ رہی تھیں۔
اگست میں میکسیکو کے ایک سرحدی شہر میں ایک فری لانس صحافی خوان نیلسیو ایسپینوزا پولیس کی تحویل میں ہلاک ہوگئے تھے۔ انہیں پیئدرس نیگرس شہر میں ایک گروہی تصادم کی رپورٹنگ کرنے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
صحافیوں کی ایک بین الاقوامی تنظیم کے مطابق میکسیکو صحافیوں کے لیے دنیا کے سب سے خطرناک ملکوں میں سے ایک ہے۔ سن 2019 میں دنیا میں بھر میں صحافیوں کی ہونے والی ہلاکتوں میں تقریباً نصف میکسیکو میں ہوئی تھیں۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)
’بھارت کے زیر انتظام کشمیر ميں صحافت مشکل ترين کام ہے‘