میکسیکو: صحافی کے قتل کے الزام میں سیاست دان کی گرفتاری
18 دسمبر 2020
میکسیکو کی معروف صحافی میروسلوا بریچ کو تقریباً چار برس قبل ان کے گھر کے باہر فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ حکام نے قتل میں ملوث ہونے کے شبہے میں شہر کے میئر کو گرفتار کر لیا ہے۔
اشتہار
میکسیکو کی شمالی ریاست چیہواوا میں پولیس نے ملک کی معروف صحافی میرسلوا بریچ کے قتل میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک مقامی سیاسی رہنما کو گرفتار کیا ہے۔ مذکورہ صحافی کو تقریباً چار برس قبل ان کے گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کردیا گيا تھا۔
مذکورہ سیاست دان پر الزام ہے کہ انہوں نے ہی قاتلوں کو صحافی سے متعلق معلومات فراہم کی تھیں۔ حکام کے مطابق جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت یہ مقامی سیاسی رہنما ریاست کے شہر چنی پاس کے میئر ہوا کرتے تھے۔ ان کا تعلق قدامت پسند سیاسی جماعت 'نیشنل ایکشن پارٹی' (پی اے این) سے ہے۔
سن 2017 کی بات ہے صحافی میرسلوا بریچ 23 مارچ کے روز شمالی ریاست چیہواوا میں اپنی رہائش گاہ کے باہر کار میں تھیں تبھی ان پر فائرنگ کی گئی جس میں ان کو آٹھ گولیاں لگی تھیں۔
وہ میکسیکو کےمعروف اخبار لا جرانڈا اور ایک مقامی ویب سائٹ کے لیے بطور نامہ نگار کام کیا کرتی تھیں۔ انہوں نے بدعنوانی اور جرائم سے متعلق کافی رپورٹنگ کی تھی۔ اپنی موت سے تقریباً ایک برس قبل انہوں نے اپنی ایک سیریز میں لائینیا کے نام سے معروف منظم جرائم پیشہ گروپ اور سیاست دانوں کے درمیان مبینہ تعلقات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹنگ کی تھی۔
اس سے قبل مذکورہ صحافی کے قتل کے ہی جرم میں عدالت نے لاس سلازار شہر کے ایک مقامی رہنما کو 50 برس قید کی سزا سنائی تھی۔
عالمی سطح پر صحافیوں کے لیے میکسیکو کا شمار خطرناک ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ ملک میں انسانی حقوق کے نائب وزیر الجیانڈرو انشیناس کے مطابق اس برس میکسیکو میں اب تک 19 صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے اور اس مناسبت سے گزشتہ ایک عشرے کے دوران صحافیوں کے لیے یہ سب سے برا سال ثابت ہوا۔
ص ز/ ک م (اے ایف پی، ڈی پی اے)
’صحافت کی آزادی‘ کے شکار صحافی
صحافیوں کو ان کی ذمہ داریوں کے دوران گرفتارکیا جاتا ہے، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کئی مرتبہ قتل تک کر دیا جاتا ہے۔ یہ صحافی اکثر حکومتوں، جرائم پیشہ گروہوں یا مذہبی انتہاپسندوں کے عتاب کا نشانہ بنتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hamed
روس: نکولائی آندرشتشینکو
نکولائی آندرشتشینکو کو روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں سرعام ایک سڑک پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انیس اپریل 2017ء کو وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ آندرشتشینکو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جرائم کے خلاف لکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ صدر ولادیمیر پوٹن جرائم پیشہ گروہوں اور کے جی بی کے جانشین روسی خفیہ ادارے کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے اقتدار میں آئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Usov
میکسیکو: میروسلاوا بریچ
میروسلاوا بریچ کو تئیس مارچ 2017ء کو ان کے گھر کے سامنے سر میں آٹھ گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ میکسیکو کی یہ صحافی منشیات فروش گروہوں کے راز فاش کیا کرتی تھی۔ وہ مارچ میں میکسیکو میں قتل ہونے والی تیسری صحافی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. Tischler
عراق: شیفا گہ ردی
شیفا گہ ردی پچیس فرروی 2017ء کو شمالی عراق میں ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں ہلاک ہوئیں۔ ایران میں پیدا ہونے والی شیفا اربیل میں قائم کرد خبر رساں ادارے ’روودوا‘ کے لیے کام کرتی تھیں۔ انہیں عراق میں ملکی دستوں اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے مابین جاری جنگ کے بارے میں رپورٹنگ کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے۔
تصویر: picture alliance/dpa/AA/F. Ferec
بنگلہ دیش: اویجیت رائے
امریکی شہریت کے حامل اویجیت رائے اپنے بلاگ ’مکتو مونا‘ یعنی’کھلا ذہن‘ کی وجہ سے خاصی شہرت رکھتے تھے۔ وہ خاص طور پر سائنسی حقائق اور مذہبی انتہا پسندی کے بارے میں لکھتے تھے۔ وہ فروری 2015ء میں ایک کتاب میلے میں شرکت کے لیے ڈھاکہ آئے تھے۔ مذہبی انتہا پسندوں نے تیز دھار چاپٹروں سے ان پر حملہ کرتے ہوئے انہیں قتل کر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. U. Zaman
پاکستان: زینت شہزادی
24 سالہ پاکستانی صحافی زینت شہزادی کو انیس اگست 2015ء کو مسلح افراد نے اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ ایک رکشے میں سوار ہو کر اپنے دفتر جا رہی تھیں۔ وہ لاپتہ ہونے والے ایک شخص کے بارے میں حقائق جاننے کی کوشش کر رہی تھیں۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا دعویٰ ہے کہ زینت پاکستانی افواج کی طرف سے تعاقب کا شکار بنیں۔
تصویر: humanrights.asia
ازبکستان: سالیجون عبدالرحمانوف
عبدالرحمانوف 2008 ء سے منشیات رکھنے کے الزام میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ صحافیوں کی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق حکومتی اہلکاروں نے عبدالرحمانوف کو خاموش کرانے کے لیے ان پر یہ جھوٹا الزام عائد کیا۔
ترکی : ڈینیز یوچیل
ترک نژاد جرمن صحافی ڈینز یوچیل فروری 2017ء سے ترکی میں زیر حراست ہیں۔ جرمن جریدے دی ویلٹ کے اس صحافی پر دہشت گردی کا پرچار کرنے اور عوام میں نفرت پھیلانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ انقرہ حکومت ابھی تک ان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C.Merey
چین: گاؤ یُو
گاؤ یُو ماضی میں ڈوئچے ویلے کے لیے کام کر چکی ہیں۔ وہ 2014ء سے سرکاری راز افشا کرنے کے جرم میں قید میں ہیں۔ انہیں سات سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ بین الاقوامی دباؤ کے بعد گاؤ کو جیل سے رہا کر کے ان کے گھر پر نظر بند کر دیا گیا۔
تصویر: DW
آذربائیجان: مہمان حسینوف
حسینوف ایک آن لائن سماجی اور سیاسی میگزین کے مدیر ہیں۔ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانیوں سے پردہ اٹھاتے ہیں۔ اپنے ملک کے اس سب سے معروف ویڈیو بلاگر کو بہتان تراشی کے الزام میں مارچ 2017ء میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی
تصویر: twitter.com/mehman_huseynov
مقدونیا: ٹیموسلاف کیزاروفسکی
ٹیموسلاف کیزاروفسکی کو جنوب مشرقی یورپ کا واحد سیاسی قیدی کہا جاتا ہے۔ کیزاروفسکی ایک صحافی کے قتل کے واقعے میں اصل حقائق تک پہنچنے کی کوششوں میں تھے اور اس دوران انہوں نے پولیس کی خفیہ دستاویزات کا بھی حوالہ دیا تھا۔ اکتوبر 2013ء کی ایک متنازعہ عدالتی کارروائی کے اختتام پر انہیں ساڑھے چار سال قید کی سزا سنائی گئی، جسے بعد میں دو سالہ نظر بندی میں تبدیل کر دیا گیا۔