میکسیکو کی چھبیس سالہ آنڈریا میزا نے برازیل اور پیرو کی حسیناوں پر سبقت حاصل کرتے ہوئے سن 2021 کے مس یونیورس کا اعزاز حاصل کرلیا۔ سن 2020 کا مقابلہ کووڈ وبا کی وجہ سے نہیں ہوسکا تھا۔
اشتہار
آنڈریا میزا نے اتوار کے روز امریکا کے فلوریڈا میں ہالی ووڈ میں منعقد تقریب میں دنیا بھر کی ستر سے زیادہ حسیناوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سن 2021 کے مس یونیورس کا خطاب حاصل کر لیا۔ مس میانمار نے اس موقع کا استعمال اپنے ملک میں خونریز فوجی بغاوت کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرانے کے لیے کیا۔
حسینہ کائنات کے اس مقابلے میں برازیل اور پیرو کی حسینائیں بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہیں۔ ٹیلی ویزن پر نشر کی گئی اس رنگا رنگ تقریب کی میزبانی امریکی اداکار میریو لوپیز اور ٹیلی ویزن کی شخصیت اولیوا کپلو نے کی۔ سابقہ مس یونیورس مقابلوں میں شامل چیزلی کرائسٹ، پاولینا ویگا اور ڈیمی لیہ ڈیبو(جوسن2017 میں مس یونیورس منتخب ہوئی تھیں) نے تجزیہ کار اور کمنٹیٹر کا کردار کیا جبکہ آٹھ خواتین پر مشتمل جیوری نے فاتح کا فیصلہ کیا۔
مس یونیورس کے طور پر نام کا اعلان ہوتے ہی سرخ ایوننگ گاون میں ملبوس میزا کے آنکھوں میں آنسو جھلملانے لگے۔ انہوں نے اسٹیج پر موجود مقابلے کی دیگر شرکاء کو گلے لگا یا۔ انہوں نے 70سے زائد شرکاء کو شکست دے کر مس یونیورس کا اعزاز حاصل کیا۔
توجہ کا مرکز مس میانمار
فائنل مقابلے کے انعقاد سے چند دن قبل چوٹی کی 21 امیدواروں میں پہنچنے والی مس میانمار تھوزار ونٹ لوین اس وقت لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئیں جب انہوں نے اس موقع کا استعمال اپنے ملک میں ہونے والی فوجی بغاوت کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے کیا۔
اپنے ویڈیو، جس میں وہ بغاوت مخالف مظاہرین کے ساتھ شریک نظر آ رہی تھیں، میں انہوں نے کہا ”ہمارے شہری مر رہے ہیں اور فوج ہر روز انہیں گولیاں مار رہی ہے۔ اس لیے میں ہر ایک سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میانمار کے بارے میں آواز بلند کریں۔"
مس میانمار نے بہترین نیشنل کاسٹیوم کا ایوارڈ بھی جیتا۔ انہوں نے روایتی برمی پیٹرن والا لباس پہن رکھا تھا اور ہاتھوں میں ایک تختی اٹھارکھی تھی جس پر لکھا تھا”میانمار کے لیے دعا کریں۔"
یکم فروری کو میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں اب تک تقریباً آٹھ سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ چار ہزار سے زیادہ افراد کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔
حسن کی وہ ملکائیں جن سے تاج واپس لے لیا گیا
یوں تو حسن کے مقابلے دنیا بھر میں منعقد ہوتے رہتے ہیں اور ہر سال ہی کئی خواتین ملکی اور عالمی سطح پر خوبصورتی کا تاج اپنے سر پر سجاتی ہیں لیکن کچھ حسن کی ملکائیں ایسی بھی ہیں جنہیں بوجوہ یہ تاجِ حسن واپس کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb/S. Chirikov
وینیسا ولیمز، مس امریکا، انیس سو چوراسی
وینیسا ولیم ایک معروف افریقی امریکی اداکارہ، گلوکارہ اور فیشن ڈیزائنر ہیں۔ انہیں سن 1984 میں مس امریکا کا تاج پہنایا گیا۔ تاہم ’پینٹ ہاؤس‘ نامی ایک میگزین میں ان کی کچھ متنازعہ تصاویر کی اشاعت کے بعد انہیں مجبوراﹰ مس امریکا کا ٹائٹل واپس کرنا پڑا۔
تصویر: AP
اوکسانا فیڈوروفا، مس یونیورس، سن دو ہزار دو
روسی حسینہ اوکسانا فیڈوروفا ٹی وی میزبان اور اداکارہ تھیں۔ سن دو ہزار دو میں انہوں نے مس یونیورس کا مقابلہ حسن جیتا تھا، تاہم یہ ٹائٹل جیتنے کے چند ماہ بعد ہی ایسی افواہیں گردش کرنے لگیں کہ اوکسانا امید سے ہیں۔ روس کی اس حسینہ عالم نے ان افواہوں کی تردید کی لیکن ساتھ ہی ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے ملکہ حسن کا تاج واپس کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb/S. Chirikov
مس کیلیفورنیا، کیری پریجیان، سن دو ہزار نو
امریکی ماڈل اور سابقہ مس کیلیفورنیا، کیری پریجیان سے اُن کا کیلیفورنیا کی حسین ترین خاتون کا اعزاز واپس لے لیاگیا تھا۔ اس کی وجہ اُن کے اور مس کیلیفورنیا آرگنائزیشن کے درمیان طے پانے والے معاہدےکی مبینہ خلاف ورزی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lane
کرسٹیلی کارڈی، مس پورٹو ریکو
سن دو ہزار سولہ میں مس پورٹو ریکو کا مقابلہ جیتنے والی ماڈل اور اداکارہ کرسٹیلی کارڈی سے بھی اُن کا کراؤن واپس لے لیا گیا تھا۔ مقابلہ حسن منعقد کرانے والی تنظیم نے ایسا ایک صحافی کے ساتھ کارڈی کی بدسلوکی پر کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Lorca
مس ترکی، اترش ایسان، سن دو ہزار سترہ
ترکی کی اترش ایسان کو حال ہی میں ملک کی ملکہ حسن کا ٹائٹل ملا لیکن ملنے کے محض چوبیس گھنٹوں بعد یہ تاج اُن سے واپس لے لیا گیا۔ وجہ واپسی اُن کا ایک ٹویٹ پیغام بنا، جو گزشتہ برس ترک صدر رجب طیب ایردوان کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کے حوالے سے انہوں نے کیا تھا۔
تصویر: picture alliance/abaca/E. Yorulmaz
مس بنگلہ دیش، جنت النعیم ابرل، دو ہزار سترہ
رواں برس ہی مس بنگلہ دیش کا تاج پہننے والی ماڈل جنت النعیم ابرل سے بھی یہ ٹائٹل چند روز بعد ہی واپس لے لیا گیا۔ اُن پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی شادی کے حوالے سے معلومات کو خفیہ رکھا تھا۔
تصویر: Sazzad Hossain
مس میانمار، گرینڈ شوے، سن دو ہزار سترہ
مس میانمار گرینڈ شوے سے ملکہ حسن کا خطاب اور تاج اُن کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک گرافک ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد واپس لے لیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں شوے نے میانمار کی ریاست راکھین میں تشدد کا الزام روہنگیا عسکریت پسندوں پر عائد کیا تھا۔
تصویر: facebook/shweedwards
7 تصاویر1 | 7
سیاسی پیغام
مس سنگاپور برینڈیٹ بیلے اونگ، جو چوٹی کی اکیس حسیناوں میں جگہ بنانے میں کامیا ب نہیں ہوسکیں، نے بھی نیشنل کاسٹیوم کے مرحلے میں اپنے لباس کا استعمال سیاسی پیغام کے طور پرکیا۔
انہوں نے سنگاپور کے قومی پرچم والے رنگوں پر مشتمل اپنے کیپ پر 'ایشیا والوں سے نفرت بند کرو‘ کے الفاظ لکھوا رکھے تھے۔
انہوں نے اپنے انساگرام اکاونٹ پر لکھا”اگر میں اس پلیٹ فارم کا استعمال جانبدارانہ سلوک اور تشدد کے خلاف سخت مزاحمت کا پیغام دینے کے لیے نہیں کرتی تو اس کا فائدہ ہی کیا ہوتا۔"
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز).
مس یونیورس 2018 کا تاج پہنا فلپائن کی ’حسینہ‘ نے
سن دو ہزار اٹھارہ کی مس یونیورس کا اعزاز فلپائن کی ’حسینہ‘ کیتریونا گرے نے جیت لیا ہے۔ اس مقابلہ حسن میں چورانوے خواتین نے حصہ لیا۔ خاص بات یہ تھی کہ مس یونیورس کے مقابلے میں پہلی مرتبہ ایک ٹرانس جینڈر نے بھی شرکت کی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Amarasinghe
مس فلپائن بنی مس یونیورس
کیتریونا گرے کو مس یونیورس 2018 کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ گرے کی والدہ فلپائن سے تعلق رکھی ہیں جبکہ ان کے والد آسٹریلین ہیں۔ چوبیس سالہ سنگر اور ماڈل گرے نے کہا کہ انہوں نے اس تقریب میں سرخ لباس اس لیے زیب تن کیا، کیونکہ یہ ان کی والدہ کی خواہش تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ نے یہ خواہش اس وقت ظاہر کی تھی، جب وہ صرف تیرہ برس کی تھیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Suwanrumpha
فرسٹ رنر اپ: جنوبی افریقہ کی ٹیمارین گرین
اس مرتبہ مس یونیورس کے ٹائٹل کے لیے ٹیمارین گرین کو فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا۔ کیپ ٹاؤں سے تعلق رکھنے والی چوبیس سالہ گرین میڈکل کی طالبہ ہیں۔ وہ ماضی میں تب دق کی مریضہ تھیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اس اعزاز کو اس بیماری سے متعلق آگاہی کے لیے استعمال کریں گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Suwanrumpha
سکینڈ رنر اپ: وینزویلا کی اسٹیفنی گوٹریز
بنکاک میں ہوئے اس مقابلہ حسن میں انیس سالہ اسٹیفنی گوٹریز کو دوسرے رنر اپ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ انہوں نے اس مقابلے کے ججز کو بتایا کہ وہ وینزویلا کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور ان گھر میں کام کرنے والی صرف خواتین ہی ہیں۔ گوٹریز نے سن دو ہزار سترہ میں مس وینزویلا کا ٹائٹل جیتا تھا۔ تیرہ دسمبر سن انیس سو اٹھارہ کو انہوں نے ’خوبصورتی کا یہ تاج اپنی ہم وطن ازیبیلا روڈریگوز کے سپرد کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Suwanrumpha
تاریخی مقابلہ: ہسپانوی امیدوار انخیلا پونس
اگرچہ انخیلا پونس بیس امیدواروں کے مابین ہونے والے حتمی مقابلے میں منتخب نہ ہو سکی تھیں لیکن اس مقابلے میں ان کی شرکت ہی ایک تاریخی موڑ قرار دی جا رہی ہے۔ وہ پہلی ٹرانس جینڈر خاتون ہیں، جنہیں مس اسپین کا اعزاز ملا۔ مس یونیورس کے فائنل راؤنڈ سے قبل بنکاک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پونس نے کہا تھا کہ ’یہاں ہونا ہی میرے لیے کافی ہے‘۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Amarasinghe
مس جرمنی: سیلین ویلرز
پچیس سالہ سیلین ویلرز کا تعلق اشٹٹ گارٹ سے ہے۔ وہ بزنس اسٹوڈنٹ ہیں۔ سن دو ہزار اٹھارہ میں وہ مس جرمنی منتخب کی گئی تھیں۔ وہ ٹیلی وژن کے ایک پروگرام کی میزبانی بھی کرتی ہیں۔ وہ آئندہ دس برسوں کے دوران وہ اپنا بزنس شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ وہ خواتین کے حقوق کی خاطر سرگرم بھی ہیں۔