1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میکسیکو کے ایک کیسینو پر خونریز حملہ، پچاس سے زائد ہلاک

26 اگست 2011

میکسیکو کے ایک کیسینو پر حملے کے نتیجے میں کم ازکم 53 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب کچھ نامعلوم افراد نے شمالی شہر مانٹیری میں واقع ایک جوئے خانے کو آگ لگا دی۔

تصویر: AP

مانٹیری پولیس نے بتایا ہے کہ جب اس جوئے خانے پر حملہ کیا گیا، اس وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔ شہری دفاع کے ادارے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق متعدد افراد جوئے خانے کی عمارت میں پھنس کررہ گئے۔

ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ چار ٹرکوں پر سوار ہو کر آنے والے نقاب پوش افراد نے کیسینو پر حملہ کیا۔ ’انہوں نے عمارت میں داخل ہونے کے بعد وہاں موجود لوگوں کو ڈرایا دھمکایا اور پھر پیٹرول چھڑکا کر آگ لگا دی۔‘ اطلاعات کے مطابق لوگوں نے جان بچانے کے لیے عمارت کے اندر مختلف مقامات کا رخ کیا تاہم وہ اندر پھنس گئے اور متعدد دم گھٹنے سے ہلاک ہوئے۔

مانٹیری میں گزشتہ کچھ عرصے سے تشدد ّمیز کارروائیوں میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہےتصویر: AP

ملکی ذارئع ابلاغ نے میکسیکو کے اٹارنی جنرل Nuevo Leon کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں 53 افراد مارے گئے ہیں۔ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا ہے وہ ٹیکساس کی سرحد سے 140 کلو میٹر دور ایک خوشحال علاقہ ہے، جہاں گزشتہ کچھ عرصے سے منشیات کے اسمگلروں اور حکومتی سکیورٹی اہلکاروں کے مابین کشیدگی میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے مناظر کے مطابق جوئے خانے کی عمارت میں لگائی جانے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے تاہم اندر پھنسے لوگوں کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہو رہی ہے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد کیسینو میں جانے والے اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کے لیے بے قرار ہیں۔ پولیس کے بقول امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

میکسیکو کے قومی سلامتی کے ادارے کے ترجمان Alejandro Poire نے اپنے ایک مختصر نشریاتی خطاب میں کہا ہے کہ حکومت اس طرح کے تشدد کے واقعات کو روکنے کی بھرپور کوشش کرے گی اور اس طرح کی وارداتیں کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائی گی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں