'میں ابوظہبی کے ولی عہد کا مہمان ہوں لیکن قید میں ہوں‘
صائمہ حیدر
16 جنوری 2018
قطری شاہی خاندان کے ایک فرد شیخ عبداللہ بن علی الثانی نے مبینہ طور پر ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس کے مطابق انہیں متحدہ عرب امارات میں گرفتار کیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات، قطر تنازعے میں الثانی نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔
اشتہار
شیخ عبداللہ بن علی الثانی جو قطر کے شاہی خاندان کے ذرا کم پہجانے جانے والے رکن ہیں، نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں اُنہوں نے دعوی کیا ہے کہ انہیں متحدہ عرب امارات میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ الجزیرہ نیٹ ورک پر جاری اس ویڈیو میں عبداللہ بن علی الثانی یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ انہیں ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زائد النہیان کی جانب سے دعوت دی گئی تھی۔
شیخ عبداللہ نے ویڈیو ریکارڈنگ میں کہا،’’ میں شیخ محمد کا مہمان ہوں لیکن اب یہ میزبانی نہیں، میں قید میں ہوں۔ انہوں نے مجھے ابوظہبی نہ چھوڑنے کو کہا ہے اور مجھے ڈر ہے کہ اگر مجھے کچھ ہو گیا تو یہ قطر پر الزام رکھیں گے۔‘‘
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں شیخ عبداللہ کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا گیا ہے کہ وہ اپنی ایماء اور مرضی سے ابوظہبی آئے تھے اور واپس بھی جا چکے ہیں۔
اماراتی نیوز ایجنسی وام کی جانب سے جاری کیے گئے یو اے ای کے ایک اہلکار کے بیان کے مطابق،’’ شیخ عبداللہ اپنی نقل و حرکت میں آزاد ہیں اور انہوں نے واپس جانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ اُن کی واپسی کے حوالے سے بغیر کسی رکاوٹ کے تمام انتظامات کر دیے گئے ہیں۔‘‘ اس حوالے سے اماراتی خبر رساں ادارے نے اس حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔
متحدہ عرب امارات اُن چار خلیجی ریاستوں میں سے ایک ہے جنہوں نے گزشتہ سال قطر پر ایران سے تعلقات اور دہشت گرد گروپوں کی مبینہ حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے اُس سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ ان ریاستوں میں بحرین، سعودی عرب اور مصر بھی شامل ہیں۔ قطر ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔
شیخ عبداللہ کو ویڈیو میں مزید یوں کہتے سنا گیا ،’’ میں آپ کو صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ قطر اس معاملے میں بے قصور ہے اور اگر شیخ محمد کی میزبانی میں کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار ابو ظہبی کے ولی عہد ہوں گے۔‘‘ قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دوحہ اس تمام معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
قطر میں ایسا خاص کیا ہے؟
آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست قطر کے چند خاص پہلو ان تصاویر میں دیکھیے۔
تصویر: Reuters
تیل اور گیس
قطر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔
تصویر: imago/Photoshot/Construction Photography
بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں حصہ داری
یہ ملک جرمن کار ساز ادارے فوکس ویگن کمپنی کے 17 فیصد اور نیو یارک کی امپائراسٹیٹ بلڈنگ کے دس فیصد حصص کا مالک ہے۔ قطر نے گزشتہ چند برسوں میں برطانیہ میں 40 ارب پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں برطانیہ کے نامور اسٹورز ’ہیروڈز‘ اور ’سینز بری‘کی خریداری بھی شامل ہے
تصویر: Getty Images
ثالث کا کردار
قطر نے سوڈان حکومت اور دارفور قبائل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی ختم کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ فلسطینی دھڑوں الفتح اور حماس کے درمیان مفاہمت اور افغان طالبان سے امن مذاکرات کے قیام میں بھی قطر کا کردار اہم رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Runnacles
الجزیرہ نیٹ ورک
دوحہ حکومت نے سن انیس سو چھیانوے میں ’الجزیرہ‘ کے نام سے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک بنایا جس نے عرب دنیا میں خبروں کی کوریج اور نشریات کے انداز کو بدل کر رکھ دیا۔ آج الجزیرہ نیٹ ورک نہ صرف عرب خطے میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ بنا چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ulmer
قطر ایئر لائن
قطر کی سرکاری ایئر لائن ’قطر ایئر ویز‘ دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے۔ اس کے پاس 192 طیارے ہیں اور یہ دنیا کے ایک سو اکیاون شہروں میں فعال ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Probst
فٹ بال ورلڈ کپ
سن 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے قطر میں منعقد کیے جائیں گے۔ یہ عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جو فٹ بال کے عالمی کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ خلیجی ریاست فٹ بال کپ کے موقع پر بنیادی ڈھانے کی تعمیر پر 177.9 ارب یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images
قطر کی آبادی
قطر کی کُل آبادی چوبیس لاکھ ہے جس میں سے نوے فیصد آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ تیل جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال خلیجی ریاست قطر میں سالانہ فی کس آمدنی لگ بھگ ایک لاکھ تئیس ہزار یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/S. Babbar
برطانیہ کے زیر انتظام
اس ملک کے انتظامی امور سن 1971 تک برطانیہ کے ماتحت رہے۔ برطانیہ کے زیر انتظام رہنے کی کُل مدت 55 برس تھی۔ تاہم سن 1971 میں قطر نے متحدہ عرب امارات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا اور ایک خود مختار ملک کے طور پر ابھرا۔
تصویر: Reuters
بادشاہی نظام
قطر میں انیسویں صدی سے بادشاہی نطام رائج ہے اور تب سے ہی یہاں الثانی خاندان بر سراقتدار ہے۔ قطر کے حالیہ امیر، شیخ تمیم بن حماد الثانی نے سن 2013 میں ملک کی قیادت اُس وقت سنبھالی تھی جب اُن کے والد شیخ حماد بن خلیفہ الثانی اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔