1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’میں ابھی تک زندہ ہوں‘ پوپ فرانسس

1 اپریل 2023

چھیاسی سالہ پاپائے روم نے مارچ کے مہینے میں اپنی موجودہ ذمہ داری کے دس سال مکمل کیے تھے۔ پوپ فرانسس کی خراب صحت نے ان قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا کہ وہ ریٹائرمنٹ لے سکتے ہیں۔

Italien Rom | Papst Franziskus verlässt Krankenhaus
تصویر: Remo Casilli/REUTERS

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشواپو پ فرانسس سانس کے انفیکشن کے باعث تین دن تک ایک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد ہفتے کے روز گھر واپس چلے گئے۔

خبررساں اداروں کے مطابق پوپ فرانسس روم کے گیمیلی یونیورسٹی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ چھیاسی سالہ پوپ نے  ایسٹر کے ہفتے کی تیاری کے لیے ویٹیکن واپس جاتے ہوئے باہر انتظار کرنے والے خیر خواہوں اور نامہ نگاروں کے ساتھ مذاق کیا کہ وہ ''ابھی تک زندہ‘‘ ہیں۔

پوپ فرانسس کو اپنی موجودہ زمہ داریاں ادا کرتے ہوئے مارچ میں دس سال مکمل ہو گئے ہیںتصویر: VINCENZO PINTO/AFP

پوپ کو سانس لینے میں دشواری کی شکایت کے بعد ہسپتال لایا گیا تھا لیکن ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اینٹی بائیوٹک کے علاج پر اچھا ردعمل ظاہر کیا۔

ایسٹر کی تقریبات کے لیے تیار

ویٹیکن کے ترجمان میتیو برونی نے پہلے ہی اس بات کی تصدیق کر دی تھی کہ پوپ اس ہفتے کے آخر میں پام سنڈے سروس میں حصہ لیں گے، جو ایسٹر کے موقع پر ہولی ویک یا مقدس ہفتے کا باضابطہ آغاز ہے۔ مقدس ہفتہ کی تقریبات اور رسومات - مسیحی عقیدے کے لیے سب سے اہم دور ہوتا ہے اور تھکا دینے والا ہو سکتا ہے، اور پوپ کا ہسپتال کا دورہ بیماریوں کے سلسلے میں حالیہ ترین  ہے۔

ایسٹر کی تقریبات کے لیے تیاری کرتا ایک خاندانتصویر: Jelena Djukic Pejic/DW

فرانسس نے مارچ میں پوپ کے طور پر اپنی 10 سالہ سالگرہ منائی تھی۔ پچھلے سال گھٹنوں کیتکلیف  نے انہیں ایسٹر کے کچھ پروگراموں میں بھرپور شرکت کرنے سے باز

رکھا اور  دیگرکارڈینلز نے ماس کا جشن منایا۔ کالج آف کارڈنلز کے ڈین جیوانی بٹیسٹا ری نے کہا ہے کہ وہ اس سال کی تقریبات کے دوران پوپ کی مدد کریں گے۔ گزشتہ سال بڑی آنت کی سرجری سمیت صحت کے مسائل نے  ان قیاس آرائیاں کو جنم  دیا تھا کہ پوپ اپنی خدمات کو تاحیات برقرار رکھنے کی بجائے اپنے پیشرو کی پیروی کر تے ہوئے ریٹائر ہو سکتے ہیں۔

ش ر ⁄ ک م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں