’میں بے قصور ہوں،‘ ڈونلڈ ٹرمپ کا عدالت میں بیان
5 اپریل 2023سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ منگل کو مینہٹن کی عدالت میں پہنچے جہاں ان پر سن 2016 میں "ہش منی" یعنی منہ بند رکھنے کے لیے ادائیگی کے کیس میں باضابطہ فرد جرم عائد کی گئی۔
ریپبلکن ارب پتی ٹرمپ تاریخ میں مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں۔ حالانکہ صدر کی حیثیت سے انہیں دو بار مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن ان پر کبھی مجرمانہ الزامات عائد نہیں کیے گئے تھے۔
عدالت میں داخل ہونے سے قبل انہوں نے ہاتھ لہرا کر اپنے حامیوں کا جواب دیا۔ انہیں عدالت میں حراست میں رکھا گیا۔
عدالت نے ان پر 34 الزامات عائد کیے لیکن سابق صدر نے ان تمام الزامات کی صحت سے انکار کیا۔ بعد میں جج جوان مرکان نے انہیں ٹرائل سے پہلے کی پابندیوں کے بغیر رہائی کا حکم دیا۔
'میرے خلاف عدالتی کارروائی ملک کی توہین ہے'
عدالت میں پیشی کے بعد ٹرمپ فلوریڈا میں موجود اپنی رہائش گاہ پہنچے جہاں انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خلاف عدالتی کارروائی کو ملک کی توہین قرار دیا اور کہا کہ وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ امریکہ میں ایسا بھی ہوگا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کا واحد جرم یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ملک کا بے خوف انداز میں ان لوگوں سے دفاع کیا جو اسے تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
سابق امریکی صدر ٹرمپ کی آج ممکنہ گرفتاری، تشدد کا خدشہ
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ ان کے مخالفین نے آئندہ صدارتی انتخابات میں ان کی متوقع کامیابی روکنے کے لیے ان کے خلاف قانونی محاذ کھول رکھا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے منہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی بریگ اور جج پر بھی تنقید کی۔
ٹرمپ پر کیا الزامات ہیں؟
ٹرمپ پر پورن اسٹار سٹورمی ڈینیئلز کو ہش منی کی ادائیگی سے متعلق تین کیسز میں فرد جرم عائد کی گئی تھی لیکن استغاثہ نے مزید الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے جرائم کو چھپایا یا مزید جرائم کیے۔
منہیٹن کے اٹارنی ایلون بریگ نے ایک بیان میں کہا،"ڈونلڈ جے ٹرمپ نے نیویارک کے اپنے کاروباری ریکارڈ میں مسلسل ہیرا پھیری کی تاکہ سن2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران ووٹروں سے اپنے مجرمانہ عمل کو چھپا سکیں۔" انہوں نے کہا "ہم ایسے مجرمانہ رویے کو نظر انداز نہیں ہونے دیں گے۔"
ٹرمپ کے وکلاء کا کہنا تھا کہ بریگ نے "ایک سیاسی معاملے کو سیاسی سزا میں تبدیل کر دیا۔"
جج نے اس کیس سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو عدالتی کارروائی کی تفصیلات سوشل میڈیا پر نہ ڈالنے کی وارننگ دی تاہم پابندی کا باضابطہ حکم جاری نہیں کیا۔ اس کی وجہ سے ٹرمپ کی قانونی ٹیم نیز فریق ثانی اس کیس کے بارے میں عوامی طورپر کچھ نہیں کہیں گے۔
کانگریس کی کمیٹی کی ٹرمپ کے خلاف فوجداری مقدمے کی سفارش
ٹرمپ اب غالباً دسمبر میں عدالت میں دوبارہ پیش ہوں گے لیکن ان کے وکلاء نے عدالت سے درخواست کی کہ سکیورٹی اسباب کی بنا پر انہیں ذاتی طورپر عدالت میں پیشی سے چھوٹ دی جائے۔
استغاثہ نے جنوری 2024 میں مقدمہ شروع کرنے کی اپیل کی۔ اگر یہ اپیل منظور ہو جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جس وقت مقدمہ شروع ہوگا اس کے چند ہفتے بعد ہی ووٹر ریپبلکین صدارتی امیدوار کے انتخاب کے لیے ابتدائی ووٹ ڈالیں گے۔
کیا اس مقدمے سے ٹرمپ کو فائدہ ہوگا؟
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ یقینی طور پراس پورے معاملے اور قانونی نظام کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کریں گے۔
دوسری مرتبہ امریکی صدر بننے کے لیے پرامید ٹرمپ نے فلوریڈا میں حامیوں سے کہا، "بیشک ہم ہر صورت میں امریکہ کو پھر سے عظیم تر بنائیں گے۔"
واشنگٹن پوسٹ کے سینیئر ایڈیٹر مارک فشر نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ایک ایسے شخص ہیں جو قانونی نظام کو اپنے حق میں استعمال کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ "وہ قانونی نظام کا غلط استعمال کرکے، تاخیر کے ذریعہ، ان کی راہ میں آنے والوں پر حملہ کرنے کے حربوں کے ذریعہ فائدہ حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔"
ٹرمپ کی ضبط شدہ دستاویزات کا جائزہ لینے سے ایف بی آئی کو روکنے کی کوشش
فشرنے کہا "وہ پہلے ہی جج پر حملہ کرچکے ہیں اور ڈسٹرکٹ اٹارنی کو نشانہ بنا چکے ہیں۔"
ٹرمپ کی سوانح عمری لکھنے والے مارک فشر کا کہنا تھا کہ سابق صدر پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں ان کی بنیاد پر انہیں شاید جیل نہ جانا پڑے لیکن دیگر سزائیں ہو سکتی ہیں، جن میں تیسری مرتبہ صدر بننے سے روکنے کی کوشش شامل ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)