میں صدر بننے کے لیے تیار ہوں، کلنٹن
27 ستمبر 2016
ریاست نیویارک کی ہوفسٹرا یونیورسٹی میں ہونے والے اس مباحثے میں کلنٹن اور ٹرمپ نے اقتصادیات، تجارت، روزگار کی منڈی، اسلحے کے قوانین اور امریکا کی سلامتی کے علاوہ سیاہ فام شہریوں کے خلاف تشدد اور تعصب کے موضوع پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دوستانہ انداز میں مصافحہ کرنے کے بعد دونوں صدارتی امیداروں نے ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع کیا اور بار بار ایک دوسرے کی بات چیت میں دخل دینے کی کوشش کی۔ اس موقع پر میزبان کو بارہا مداخلت کرنا پڑی۔
مباحثے کا ماحول اس وقت یکدم تبدیل ہوا، جب کلنٹن نے ٹرمپ کے انکم ٹیکس گوشواروں کا ذکر چھیڑا۔ کلنٹن نے کہا کہ ٹرمپ نے کبھی انکم ٹیکس ادا ہی نہیں کیا۔ ٹرمپ نے جوابی حملہ کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن کی اُن نجی ای میلز کا ذکر کر ڈالا، جو انہوں نے اپنے سرکاری ای میل اکاؤنٹ سے کی تھیں۔ ٹرمپ نے اپنی حریف امیدوار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’وزارت خارجہ کے عہدے کے دوران ڈیلیٹ یا حذف کی گئی اپنی ای میلز عام کر دیں، میں انکم ٹکیس کے گوشوارے پیش کر دوں گا۔‘‘ ان کے بقول ، ’’ہمارا ملک ہلیری کلنٹن جیسے لوگوں کی وجہ سے شدید متاثر ہوا ہے، جنہوں نے اپنے دور میں روزگار کی منڈی کے حوالے سے غلط فیصلے کیے ہیں۔‘‘
ماہرین کے مطابق ابتدا میں ٹرمپ نے کلنٹن پر تابڑ توڑ حملے کیے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کلنٹن کی گرفت مظبوط ہوتی گئی اور بعد میں ایسا لگ رہا تھا جیسے مباحثہ کلنٹن کی مرضی سے ہی آگے بڑھ رہا ہو۔ اس دوران کئی مرتبہ ٹرمپ کا رویہ جارحانہ تھا اور انہوں نے بار بار اپنی حریف امیدوار کی گفتگو میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ مریکی صدارتی انتخابات میں اب تقریباً چھ ہفتے باقی بچے ہیں۔ اس دوران کلنٹن اور ٹرمپ مزید دو مرتبہ ٹی وی مباحثوں میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں گے۔ دوسرا مباحثہ نو اکتوبر جبکہ تیسرا انیس اکتوبر کو ہو گا۔ اندازے کے مطابق دونوں صدارتی امیدواروں کے مابین اس پہلے معرکے کو ایک سو ملین افراد نے ٹی وی پر دیکھا۔