1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالی ووڈ کے اداکار عرفان خان نہیں رہے

29 اپریل 2020

بالی ووڈ کے معروف اداکار عرفان خان کا ممبئی کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران آج انتقال ہوگیا، چند روز قبل ہی ان کی ماں چل بسی تھیں۔

Indischer Schauspieler | Irrfan Khan
تصویر: Getty Images/DIFF/N. Barnard

اداکار عرفان خان کو منگل اٹھائیس اپریل کو طبیعت بگڑنے کے بعد ممبئی کے کوکلا بین ہسپتال میں داخل کيا گیا تھا اور 29 اپریل کی صبح ان کا انتقال ہو گیا۔ وہ 54 برس کے  تھے۔ انہوں نے سوگواروں میں دو بیٹے اور اہلیہ کو چھوڑا ہے۔ گزشتہ سنیچر یعنی پچیس اپریل کو ہی جے پور میں ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا تھا لیکن لاک داؤن کے سبب وہ ان کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے نہیں پہنچ سکے تھے۔
ان کے اہل خانہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عرفان خان  نے اپنی زندگی کے آخری لمحات اپنے اہل و اعیال اور ایسے قریب ترین افراد کے ساتھ گزار جن کی انہیں بہت زیادہ فکر رہتی تھی۔ عرفان کی موت سے عین قبل ہی ان کے ترجمان نے ان کے انتقال کی خبروں کی یہ کہہ  کر سختی سے تردید کی تھی کہ وہ اب بھی زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں تاہم اس کے تھوڑی دیر بعد ہی اعلان کیا گيا کہ اب تمام امیدیں ختم ہوچکی ہیں۔ 
عرفان خان گزشتہ تقریباﹰ دو برس سے دماغ کے  ٹیومر کے مرض میں مبتلا تھے۔ پہلی بار سن 2018 میں جب انہیں اس بیماری کا پتہ چلا تو وہ علاج کے لیے لندن گئے تھے اور کئی ماہ کے علاج کے بعد واپس آئے تھے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ اب سب کچھ ٹھیک ہے اور واپسی کے بعد انہوں نے اپنی آخری فلم ’انگریزی میڈیم‘ میں کام بھی کیا تاہم شوٹنگ کے دوران کئی بار ان کی طبیعت خراب ہوئی، جس کے سبب وہ پھر علاج کے لیے لندن گئے اور واپس آکر اپنی فلم کی شوٹنگ مکمل کی۔    
ان  کی موت پر بالی وڈ کی تمام معروف ہستیوں، اداکاروں اور فلم سازوں نےگہرے صدمے کا اظہار کیا ہے اور تعزیتی پیغاموں کا سلسلہ جاری ہے۔ اداکار امیتابھ بچّن نے اس خبر پر رد عمل  کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا،’’ابھی ابھی عرفان خان کے انتقال کی خبر ملی ہے۔۔۔ یہ انتہائی پریشان کن اور بہت افسوسناک خبر ہے۔ ایک زبردست ٹیلنٹ ۔۔ ایک قابل احترام ساتھی جس کا سنیما کی دنیا میں بہت بڑا تعاون رہا ہے، بہت جلدی چھوڑ کر چلا گیا۔ ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔ میری طرف سے بہت ساری دعائیں۔‘‘
بالی وڈ کے معروف فلم ساز مہیش بھٹ نے اس موقع پر عرفان خان کے ساتھ اپنی ایک پرانی تصویر شیئر کی اور  لکھا ہے،’’میں نے دل سے کہا، ڈھونڈ لانا خوشی، نا سمجھ لایا غم، تو یہ غم ہی سہی۔۔۔ میں اس نغمے کا اس وقت گنگنانا یاد کرہا ہوں جب عرفان خان میں ٹیومر کی تشخیص ہوئی تھی۔ وہ مسکرائے تھے۔ ہمارے دوست تمہاری وہ مسکراہٹ میرے ساتھ ہمیشہ ہمیش کے لیے رہےگی۔‘‘

عرفان خان سات جنوری سن1967 میں جے پور میں پیدا ہوئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer
فلموں میں اداکاری کے لیے نیشنل ایوارڈ کے ساتھ ساتھ عرفان کو کئی بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا تصویر: Getty Images/DIFF/N. Barnard

عرفان خان سات جنوری سن1967 میں جے پور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد اور والدہ کا تعلق ریاست راجستھان کے ضلع ٹونک سے تھا۔ وہ ایک اچھے کرکٹ کھلاڑی بھی تھے لیکن اداکاری کا شوق انہیں ممبئی لے آيا۔ انہوں نے سب سے پہلے سن 1988میں میرا نائر کی مشہور زمانہ فلم ’سلام بامبے‘ میں کام کیا تھا۔ لیکن اس کے بعد انہیں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی تاہم 2001 ء میں برطانوی فلم ’دی واریئر‘ میں ان کی اداکاری دیکھ کر کے فلم ساز ان کی جانب متوجہ ہوئے اور پھر سے انہیں کام ملنا شروع ہوا۔


عرفان نے ہالی وڈ کی بعض فلموں میں کام کرنے کے ساتھ ہی کئی ٹی وی پروگرامزمیں کام کیا تھا۔ فلموں میں اداکاری کے لیے نیشنل ایوارڈ کے ساتھ ساتھ انہیں کئی بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا اور حکومت نے بھی انہیں سرکاری اعزاز پدم شری سے نوازا تھا۔
سن 2004 کی فلم  مقبول کے بعد وہ یکے بعد دیگرے کئی فلموں میں بہترین اداکاری سے شہرت کی بلندیوں تک پہنچے۔ دی نیم سیک، لائف ان اے میٹرو، پان سنگھ تومر، دی لنچ بکس، پیکو، تلوار اور نو بیڈ آف روزیز جیسی ان کی کچھ یادگار فلمیں ہیں جس کے لیے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔  

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں