1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میں نے کوئی کرپشن نہیں کی، سابق ملائیشیائی وزیراعظم

3 اپریل 2019

سابق ملائیشیائی وزیراعظم پر عائد کرپشن الزامات کے تحت عدالتی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ مقدمے کی پہلی سماعت کے موقع پر سابق وزیراعظم کمرہٴ عدالت میں موجود تھے۔

Malaysia Kuala Lumpur Najib Razak vor Gericht
تصویر: Reuters/L. S. Sin

ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کے خلاف دائر بدعنوانی کے پہلے مقدمے کی سماعت دارالحکومت کوالالم پور کی ایک عدالت میں آج بدھ سے شروع ہو گئی ہے۔ انہیں بدعنوانی کے سات الزامات کا سامنا ہے۔ نجیب رزاق نے عدالت میں عائد ساتوں الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔

یہ مقدمہ ریاستی ترقیاتی فنڈ (MDB1) میں مالی غبن سے متعلق ہے۔ عدالت میں سماعت کے دوران نجیب رزاق نے کٹہرے میں کھڑے ہو کر استغاثہ کی طرف سے پیش کیے گئے الزامات کو سنا۔ ان میں مجرمانہ انداز میں اعتماد توڑنے کا ارتکاب، اختیارات کا ناجائز استعمال، منی لانڈرنگ اور ریاستی ترقیاتی فنڈ کی ایک ذیلی شاخ ایس آر سی (SRC) میں سے دس ملین ڈالر کی غیر اصولی منتقلی جیسے الزامات خاص طور پر نمایاں ہیں۔

نجیب رزاق کی وکلا کی ٹیم کے قریبی حلقوں نے ایسا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ عدالت اس مقدمے کی سماعت کو ملتوی کر دے گی کیونکہ وکلائے دفاع نے اعلیٰ عدالت کے مقدمے کے حوالے سے دیے گئے ایک فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کر دی ہے۔ اس مقدمے کی باضابطہ سماعت رواں برس فروری میں شروع ہونا تھی لیکن بعض عدالتی اپیلوں کی وجہ سے یہ مؤخر ہوتا چلا گیا۔ وکلائے دفاع نے عدالتی کارروائی کے لیے حکم امتناعی حاصل کرنے کی کوششیں بھی کی تھیں۔

نجیب رزاق کی اہلیہ روزماہ منصور کو بھی بدعنوانی کے الزامات کی تفتیش کا سامنا رہا ہےتصویر: Reuters/L. S. Sin

نجیب رزراق کو وزرات عظمیٰ سے فارغ ہونے کے بعد سے بدعنوانی کے الزامات کی تفتیش کا سامنا ہے۔ اُن کی اہلیہ کے خلاف بھی انسداد بدعنوانی کے ملکی تفتیشی ادارے نے انکوائری مکمل کر رکھی ہے۔ اس انکوائری کے دوران مارے گئے چھاپوں میں تفتیشی حکام نے تین سو ملین ڈالر کے خواتین بیگز، قیمتی گھڑیاں، زیورات اور دوسرا لگژری سامان اپنے قبضے میں لیا تھا۔ اس تفتیشی عمل میں سابق وزیراعظم کے کئی ساتھیوں کو بھی طلب کیا گیا تھا۔

یہ امر اہم ہے کہ دس برس قبل آج ہی کے دن یعنی تین اپریل سن 2009 کو نجیب رزاق نے ملائیشیا کے نوویں وزیراعظم کا منصب سنبھالا تھا۔ وہ گزشتہ برس کے عام انتخابات میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے حیران کن انداز میں شکست کھا کر منصب وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ان کی جگہ سابق وزیراعظم مہاتیر محمد یہ منصب انتخابات میں کامیابی کے بعد دوبارہ سنبھال چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں