1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میں وطن واپس جا رہا ہوں، نواز شریف

6 جولائی 2018

سابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے اپنے خلاف سزا کے فیصلے کے بعد کہا ہے کہ وہ پاکستان واپس جا رہے ہیں۔

Pakistan Premierminister Nawaz Sharif
تصویر: Reuters/C. Firouz

اس فیصلے کے بعد لندن میں صحافیوں سے بات چیت میں نواز شریف نے کہا کہ وہ قید کی سزا سے خوف زدہ نہیں ہیں۔ صحافیوں سے بات چیت کے موقع  پر ان کی صاحب زادی مریم نواز بھی ان کے ساتھ موجود تھیں۔ احتساب عدالت نے کرپشن کے ایک مقدمے میں نواز شریف کو دس برس قید بامشقت کی سزا کے علاوہ بھاری جرمانہ بھی عائد کیا ہے جب کہ اس مقدمے میں مریم نواز کو بھی سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو سزائیں

لاہور: کہیں احتجاج، کہیں مٹھائیاں

سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کو دس برس قید کی سزا

نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ملک میں دستور اور قانون کی بالادستی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ان کی بیمار اہلیہ کو ہسپتال میں مصنوعی تنفس پر رکھا گیا ہے اور وہ وطن واپسی سے قبل ان سے بات چیت کرنا چاہیں گے۔

یہ جدوجہد آسان نہیں، نواز شریف

06:18

This browser does not support the video element.

انہوں نے واضح الفاظ اپنے اوپر عائد الزامات کو ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یا ان کے اہل خانہ میں سے کسی نے کبھی حکومتی فنڈز کا غیرقانونی استعمال نہیں کیا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں دستور کی بالادستی قائم کرنے کے مشن پر ہیں اور انہیں ان مشکلات کا پہلے ہی سے اندازہ ہے۔

نواز شریف نے اپنے بیان میں پاکستانی عوام سے اپیل کی کہ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے رواں ماہ کی 25 تاریخ کو ہونے والے عام انتخابات میں ان کی جماعت کو ووٹ دیا جائے۔ انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ ان کی جماعت کے خلاف ایک بھرپور اور منظم آپریشن جاری ہے۔

جب نواز شریف کو سنائی گئی سزا کا اعلان ہوا

01:04

This browser does not support the video element.

اس سے قبل اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں مریم نواز شریف نے کہا تھا کہ ان کے والد کو سزا ’ان دیکھی قوتوں‘ کے خلاف لڑائی پر دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ نواز شریف کو گزشتہ برس جولائی میں سپریم کورٹ نے بدعنوانی کے ایک مقدمے میں سزا سناتے ہوئے وزارت عظمیٰ اور پارلیمان کی رکنیت سے محروم کر دیا تھا، جب کہ بعد میں ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے انہیں پارٹی کی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

 

ع ت / ع  ب / روئٹرز / اے ایف پی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں