1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مے وَیدر: تاریخ کے مہنگے ترین باکسنگ مقابلے کا فاتح

امجد علی3 مئی 2015

امریکی شہر لاس ویگاس میں امریکا کے فلائیڈ مے وَیدر نے فلپائن کے مَینی پکیاؤ کو بارہ راؤنڈز تک جاری رہنے والے ایک مقابلے کے بعد پوائنس کی بنیاد پر شکست دے کر ایک عظیم باکسر کے طور پر اپنی پوزیشن مزید مستحکم بنا لی ہے۔

Floyd Mayweather Jr. celebrates the unanimous decision victory during the welterweight unification championship bout
فتح کے بعد امریکی باکسر فلائیڈ مے وَیدر کا ایک اندازتصویر: Getty Images

اس طرح سیاہ فام باکسر مے وَیدر نے اب تک اپنے کیریئر کے تمام اڑتالیس مقابلوں میں ناقابلِ شکست رہنے کا ریکارڈ برقرار رکھا ہے۔ مے وَیدر کو متفقہ فیصلے کی بنیاد پر اس مقابلے کا فاتح قرار دیا گیا۔ مے وَیدر نے اس مقابلے کے بعد، جس کی تیاری گزشتہ پانچ سال سے ہو رہی تھی، رِنگ ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا:’’جب تاریخ لکھی جائے گی تو اُس میں لکھا جائےگا کہ اس مقابلے کے لیے اتنا انتظار کچھ زیادہ نہیں تھا۔‘‘

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی باکسر مے وَیدر کو ابتدائی راؤنڈز میں فلپائن کے مَینی پکیاؤ کے بھرپور وار سہنے پڑے تاہم بعد کے زیادہ تر راؤنڈز میں اُس کی برتری واضح نظر آئی اور تینوں ججوں نے ویلٹر ویٹ کے اس مقابلے میں مے وَیدر کو زیادہ پوائنس دیے۔ دو ججوں نے مے وَیدر کو ایک سو سولہ اور پکیاؤ کو ایک سو بارہ پوائنس دیے جبکہ ایک جج نے مے وَیدر کو ایک سو اٹھارہ اور پکیاؤ کو ایک سو دَس پوائنٹس دیے۔

امریکی باکسر مے وَیدر نے کہا:’’مَیں زیادہ ہوشیار باکسر ہوں اور مَیں نے اسے پچھاڑ دیا۔‘‘تصویر: Reuters

پکیاؤ نے بار بار مے وَیدر کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا لیکن امریکی باکسر نے ہر بار اپنے حریف کی بہترین کوششوں کو بھی بھرپور جواب دیتے ہوئے ناکام بنا دیا اور اپنی مشہور دفاعی تکنیکس کو استعمال میں لاتے ہوئے پکیاؤ کو کئی ایک مؤثر پَنچ مارے۔

مے وَیدر اور پکیاؤ دونوں نے باکسنگ کے شائقین سے وعدہ کیا تھا کہ اُنہیں اتنے برسوں کے انتظار کے بعد ایک جاندار اور سنسنی خیز مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ بلاشبہ وہ اپنے اس وعدے پر پورا اُترے اور شائقین کو ایک بھرپور مقابلہ دیکھنے کو ملا، یہ اور بات ہے کہ اگر کوئی ایک باکسر دوسرے کو ناک آؤٹ کرنے میں کامیاب ہو جاتا تو شائقین کو اور بھی زیادہ اچھا لگتا۔

مقابلے کے بعد مے وَیدر نے جذباتی انداز میں پکیاؤ کو گلے لگا لیا اور کہا:’’مَینی پکیاؤ زبردست طریقے سے مقابلہ کرنے والا باکسر ہے۔ اب مَیں جان گیا کہ وہ باکسنگ میں اتنے بلند مقام پر کیوں ہے۔ لیکن مَیں زیادہ ہوشیار باکسر ہوں اور مَیں نے اسے پچھاڑ دیا۔‘‘ مے وَیدر نے مزید کہا:’’ہم جانتے تھے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ وہ سخت مقابلہ کرنے والا ہے اور بہت مشکل باکسر ہے۔ میں نے سوچ رکھا تھا کہ مجھے صبر کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے اور اُس پر گہری نظر رکھنی ہے۔‘‘

دوسری طرف فلپائنی باکسر مَینی پکیاؤ آخری وقت تک یہی سمجھتا رہا کہ یہ مقابلہ اُس نے جیت لیا ہے:’’یہ ایک اچھا مقابلہ تھا۔ میرا خیال تھا کہ مَیں یہ مقابلہ جیت گیا ہوں۔ اُس نے تو آگے سے کچھ بھی نہیں کیا۔ وہ ہر بار ایک طرف کو ہو جاتا تھا۔ مَیں کئی بار اُس تک پہنچا اور اُسے پَنچ رسید کیے اور مَیں تو سمجھ رہا تھا کہ مَیں فتح یاب ہوا ہوں۔‘‘ واضح رہے کہ یہ مقابلہ ویلٹر ویٹ کے شعبے میں دو مختلف باکسنگ تنظیموں کے چیمپئنز کے درمیان تھا۔

مَینی پکیاؤ (بائیں) آخری وقت تک یہی سمجھتا رہا کہ یہ مقابلہ اُس نے جیت لیا ہےتصویر: Reuters

’صدی کا سب سے بڑا مقابلہ‘ کہلائے جانے والے اس مقابلے سے چار سو ملین ڈالر کی خطیر آمدنی ہونے کی توقع ہے اور اس کے لیے مے وَیدر کو کم از کم 120 ملین ڈالر ادا کیے جائیں گے۔ دونوں باکسروں کے حصے میں جو بھی آمدنی آئے گی، اُس میں سے ساٹھ فیصد مے وَیدر کو اور چالیس فیصد پکیاؤ کو ملیں گے۔

مے وَیدر نے رِنگ ہی میں ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ اِس سے اگلا مقابلہ اُس کے کیریئر کا آخری مقابلہ ہو گا۔ اڑتیس سالہ مے وَیدر کے مطابق ’میرا اگلا مقابلہ ستمبر میں ہے، جو میرا آخری مقابلہ ہو گا اور اُنچاس مقابلوں میں ناقابلِ شکست رہنے (49-0) کے بعد مَیں ریٹائر ہو جاؤں گا۔‘‘

اس مقابلے کے دوران لاس ویگاس کا ایم جی ایم گرینڈ گارڈن ارینا سولہ ہزار آٹھ سو تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور پہلی صفوں میں مشہور اور دولت مند شخصیات نے اپنی اپنی نشستیں سنبھال رکھی تھیں۔ باکسنگ کے ان شائقین میں کلنٹ ایسٹ وُڈ، رابرٹ ڈی نیرو، مارک واہل برگ اور ڈینزل واشنگٹن جیسے ہالی وُڈ کے چوٹی کے اداکار بھی شامل تھے، ڈونالڈ ٹرمپ جیسے ارب پتی بھی اور مائیکل جورڈن جیسے مشہور کھلاڑی بھی۔

باکسنگ رِنگ کے اطراف کی نشستوں کے ٹکٹ ایک ایک لاکھ ڈالر سے بھی زیادہ میں فروخت ہوئے جبکہ اس مقابلے کے موقع پر ایک اندازے کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سے لے کر دو لاکھ تک شائقین صحرائی علاقے کے بیچوں بیچ واقع اور اپنے جوئے خانوں کے لیے دنیا بھر میں مشہور شہر لاس ویگاس میں پہنچے ہوئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں