چین نے پُرزور انداز میں امریکا کی نئی جوہری ہتھیار سازی کی پالیسی کی مذمت کی ہے۔ نئی امریکی جوہری پالیسی میں روس پر بالخصوص توجہ دی گئی ہے۔
اشتہار
چینی حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے جوہری ہتھیار سازی کی پالیسی میں چین کے حوالے سے جن خدشات کا اظہار کیا ہے، وہ اِدھر اُدھر کے اندازوں پر مبنی ہیں۔ چینی وزارت دفاع کے مطابق بیجنگ حکومت کے اپنی فوج کو جدید ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
امریکی وزارت دفاع نے دو فروری کو اپنی جوہری پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں نئی جوہری ہتھیار سازی کے ارادوں کا اظہارکیا۔
امریکی وزارت دفاع کا خیال ہے کہ اگلی دہائیوں میں جوہری حملوں کے خطرات میں شدید اضافے کا امکان ہے۔ اس نئی جوہری پالیسی میں بنیادی فوکس تو روس پر رکھا گیا ہے لیکن چین کی جوہری ہتھیار سازی کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا۔
چینی وزارت دفاع نے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی نئی پالیسی کے حوالے سے واضح طور پر کہا کہ وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں اور ویسے بھی چین نے اپنی جوہری قوت کو قومی سلامتی کے تقاضوں کی روشنی میں کم سے کم سطح پر رکھا ہوا ہے۔ چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اس وقت دنیا میں جوہری ہتھیاروں کا سب سے بڑا ذخیرہ امریکا کے پاس ہے۔
اتوار کے روز چینی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اس کی توقع کی جاتی ہے کہ امریکا سرد جنگ کی ذہنیت اور کیفیت سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گا کیونکہ اس کا موجودہ حالات میں کوئی فائدہ دکھائی نہیں دیتا ہے۔
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سن 2012 میں منصب صدارت سنبھالنے کے بعد شی جن پنگ نے ملکی جوہری قوت کو بہتر بنانے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے اور وہ سن 2050 تک اپنی فوج کو ’ورلڈ کلاس‘ بنانے کے عزم کا اظہار گزشتہ برس اکتوبر میں کر چکے ہیں۔
چین کے ہمسایہ ملکوں کا بھی خیال ہے کہ چینی پیپلز لبریشن آرمی اپنے ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہتھیاروں پر نگاہ رکھنے والے تھنک ٹینک سپری کے مطابق چین کا جوہری ذخیرہ 270 وار ہیڈز پر مشتمل ہے جب کہ امریکا کے پاس ایسے 6800 جوہری وار ہیڈز ہیں۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔