نئی بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ ملتوی، بورس جانسن کے لیے نیا جھٹکا
19 اکتوبر 2019
برطانوی ارکان پارلیمان نے ایسی قرارداد منظور کر لی ہے جو عملی طور پر وزیر اعظم بورس جانسن کو بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی درخواست دینے پر مجبور کر دے گی۔ اس کے علاوہ نئی بریگزٹ ڈیل پر رائے شماری بھی ملتوی ہو گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PA Wire/House of Commons
اشتہار
برطانوی دارالعوام میں وزیر اعظم بورس جانسن کو ہفتہ انیس اکتوبر کی شام ایک اور خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ ارکان پارلیمان کی اکثریت نے رائے شماری کے ذریعے ایک ایسی ترمیمی قرارداد منظور کر لی، جس میں وزیر اعظم بورس جانسن کو بریگزٹ کی تاریخ میں تیسری مرتبہ توسیع کے لیے درخواست دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ ترمیمی قرارداد رکن پارلیمان اولیور لیٹون نے پیش کی تھی اور پارلیمان کے 322 ارکان نے اس کی حمایت جب کہ 306 نے اس کی مخالفت کی۔
قرارداد منظور ہونے کے بعد یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین طے پانے والی تازہ ترین ڈیل پر رائے شماری بھی مؤخر ہو گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم جانسن کے لیے اکتیس اکتوبر کے روز یورپی یونین سے اخراج یقینی بنانا بھی عملی طور پر ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
برطانوی دارالعوام کے خصوصی اجلاس میں منظور کردہ نئی ترمیمی قرارداد کے مطابق وزیر اعظم کو اس بات کا پابند بنا دیا گیا ہے کہ وہ بریگزٹ کی اب تک کی حتمی تاریخ میں توسیع کی درخواست دیں تاکہ اس دوران پارلیمانی ارکان نئی ڈیل پر بحث کر کے اسے منظور کر سکیں۔
Corbyn calls deal 'race to bottom in regulations'
00:29
This browser does not support the video element.
رائے شماری کے فوری بعد وزیر اعظم جانسن نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ کسی بھی صورت یورپی یونین سے بریگزٹ کی موجودہ ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے مذاکرات نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا، ''میں یورپی یونین سے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع پر مذاکرات نہیں کروں گا اور نہ ہی قانون مجھے اس بات کا پابند کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے دوبارہ اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ رواں ماہ کے اختتام پر بریگزٹ کے عمل کی تکمیل بہرصورت یقینی بنائیں گے۔ وزیر اعظم جانسن کا کہنا تھا، ''میں یورپی یونین میں اپنے ساتھیوں سے وہی بات کہوں گا جو میں بطور برطانوی وزیر اعظم گزشتہ 88 دنوں سے ہر ایک سے کہہ رہا ہوں، بریگزٹ میں مزید تاخیر اس ملک کے لیے بری ہے، یورپی یونین کے بھی بری ہے اور جمہوریت کے لیے بھی۔‘‘
پارلیمان میں اس قرارداد کی منظوری کے بعد اپوزیشن کی لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے ارکان سے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم جانسن کو اس قانون پر بہر صورت عمل کرنا چاہیے۔
ش ح / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)
لندن جانے کی دس وجوہات
بریگزٹ کے معاملے پر برطانوی پارلیمان میں رائے شماری پر پوری دنیا کی نگاہیں ہیں۔ مگر لندن کے مرکزِ نگاہ ہونے کی اور بھی وجوہات ہیں۔ یہ یورپ میں سیر کے لیے جانے والوں کا سب سے بڑا مرکز ہے، مگر کیوں؟
تصویر: picture-alliance/Daniel Kalker
دریائے ٹیمز
لندن میں سیاحت کے لیے سب سے زیادہ مشہور جگہیں دریائے ٹیمز کے کنارے ہیں۔ لندن میں اس دریا کے جنوبی کنارے پر ’لندن آئی‘، برطانوی پارلیمان کا حامل ویسٹ منسٹر محل اور مشہورِ زمانہ بگ بین ٹاور دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Simoni
پُل
دریائے ٹیمز پر کئی پل ہیں، مگر ٹاور برج جیسی شہرت کسی دوسرے پل کی نہیں۔ سیاح اس پل کے انجن روم میں جا سکتے ہیں، جہاں کوئلے کے اصل برنر اور بھاپ کے انجن موجود ہیں، جو کسی دور میں کشتیوں کے گزرنے کے لیے پل کو اوپر اٹھانے کا کام سرانجام دیتے تھے۔ وہ افراد جو اونچائی سے ڈرتے نہیں، وہ اس پل پر شیشے کی بنی 42 میٹر اونچی ’اسکائی واک‘ پر چل سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/A. Copson
عجائب گھر
لندن میں وکٹوریہ اور البرٹ میوزم اور برٹش میوزم کو دنیا بھر میں بہترین عجائب گھر قرار دیا جاتا ہے۔ ٹیٹ ماڈرن میوزم میں جدید فنی تخلیقات موجود ہیں، جب کہ یہ ماضی میں ایک بجلی گھر ہوا کرتا تھا۔ بہت سے دیگر عجائب گھروں کی طرح اس میوزم میں داخلے کی بھی کوئی فیس نہیں۔
تصویر: Switch House, Tate Modern/Iwan Baan
موسیقی
کانسرٹس، کانسرٹس اور کانسرٹس۔ موسیقی کے دل دادہ افراد کو لندن ضرور جانا چاہیے۔ اس شہر میں کسی چھوٹے سے پب سے لے کر موسیقی کی بڑی تقریبات تک، ہر جگہ موسیقی کی بہار ہے۔ خصوصاﹰ موسم گرما میں ہائیڈ پارک لندن میں تو جیسے میلہ لگا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance7Photoshot/PYMCA
محلات
بکنگھم پیلس ملکہ برطانیہ کی سرکاری رہائش گاہ ہے۔ اس محل کے متعدد کمرے جولائی تا اکتوبر عام افراد کے دیکھنے کے لیے کھول دیے جاتے ہیں، کیوں کہ اس وقت ملکہ اسکاٹ لینڈ میں ہوتی ہیں۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ شاہی خاندان کے دیگر بہت سے محل بھی آپ دیکھ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/DPA/M. Skolimowska
پارک
لندن میں بہت سے قابل دید پارک، باغات اور باغیچے ہیں۔ دنیا کے کسی بھی دوسرے بڑے شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ سبزہ لندن کا خاصا ہے۔ لندن کے ریجنٹ پارک کی پریمروز پہاڑی سے پورا شہر آپ کی نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Design Pics/Axiom
دکانیں
لندن میں ہر طرح کے بجٹ کے لیے اور ہر دلچسپی کا سامان موجود ہے۔ چھوٹے بوتیک سے لے کر بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز تک، حتیٰ کہ سیکنڈ ہینڈ سامان کی دکانیں بھی۔ اختتام ہفتہ پر لندن میں جگہ جگہ مارکیٹیں لگی نظر آتی ہیں۔ اس تصویر میں کیمڈن مارکیٹ کا منظر ہے۔ یہ مارکیٹ نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے۔
تصویر: picture-alliance/Eibner
گرجا گھر
ویسٹ منسٹر ایبے کے ساتھ سینٹ پال کا کیتھیڈرل لندن کا مشہور زمانہ گرجا گھر ہے، مگر لندن میں بہت سے دیگر کیتھیڈرلز بھی ہیں، جو سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ ویسٹ منسٹر ایبے سن 1066ء سے شاہی خاندان کے انتقال کر جانے والے افراد کی آخری آرام گاہ ہے۔ اس میں مشہور زمانہ سائنس دانوں کی قبریں بھی ہیں، جن میں ڈارون اور جے جے تھامسن سے لے کر اسٹیفن ہاکنگ تک کئی شخصیات شامل ہیں۔
دریائے ٹیمز کے جنوبی کنارے پر ’شارڈ‘ سے لندن شہر پر ایک طائرانہ نگاہ۔ 244 میٹر اونچائی سے جیسے کوئی پورا شہر آپ کے سامنے رکھ دے۔ شیشے اور اسٹیل سے بنی یہ عمارت مغربی یورپ کی سب سے بلند عمارت ہے، اسے اسٹار آرکیٹکٹ رینزو پیانو نے ڈیزائن کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/M. Ertman
مے خانے
لندن کی تاریخ ہی مکمل نہیں ہوتی اگر اس شہر سے یہ مے خانے نکال دیے جائیں۔ مقامی طور پر انہیں ’پب‘ کہا جاتا ہے اور یہاں آپ کو ہر طرح کی بیئر اور الکوحل والے دیگر مشروبات کی بہتات ملتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں لوگ گپ شپ بھی کرتے ہیں اور کھاتے پیتے شامیں گزارتے ہیں۔