1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی حکومت کی ترجیحات کیا ہیں؟

27 جون 2013

پاکستان میں سابق آمر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے اور صدر زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے سوئس حکام سے اپیل کرنے کے اعلانات کے بعد نئی حکومت کی ترجیحات پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

John Moore/Getty Images
تصویر: Getty Images

 نئے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل ملک میں دہشت گردی، توانائی کے بحران، بڑھتی ہوئی غربت اور مہنگائی کے خاتمےاور کمزور ملکی معیشت کوترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے وعدے کیے تھے۔ تاہم حزب اختلاف کی جماعتوں اور بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی تک اپنی سمت کا تعین نہیں کر سکی ہے۔

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی تک اپنی سمت کا تعین نہیں کر سکی ہےتصویر: SAEED KHAN/AFP/Getty Images

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر اور انسانی حقوق کی کارکن عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ صرف جنرل مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے سے مسائل میں گھرے عوام کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ جمعرات کو اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "خدا کے لیے یہ ڈرامے اور تماشے بند کریں۔ ملک بحران سے گزر رہا ہے۔ بلوچستان میں خطرناک صورت حال ہے۔ وہاں لوگ جان ہتھیلی پر رکھ کر حکومت کر رہے ہیں۔آئی ایم ایف سے قرضہ لینا ہے۔گلگت بلتستان میں کیا ہو رہا ہے۔ طالبان نے ملک یرغمال بنا رکھا ہے۔ ایسے میں ’دمادم مست قلندر‘ کی سیاست ختم کریں۔ عام آدمی ہاتھ باندھ کر کہہ رہا ہے کہ ملک کا کچھ کریں۔‘‘

حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ابھی تک عوام کو درپیش اصل مسائل کے حل میں کو ئی پیشرفت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ، ’’بہت سارے واقعات ان بیس سے پچیس دنوں میں ہو چکے ہیں۔ تین ایم پی اے قتل ہو چکے ہیں حکومت کو ان واقعات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ لیکن حکومت باقی باتوں میں تو سنجیدہ ہے لیکن دہشت گردی، اقتصادی بحران اور توانائی کے بحران پر ان کی سنجیدگی نظر نہیں آرہی۔"

دوسری جانب حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ جنرل مشرف کے خلاف کارروائی آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لئے کر رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی بیگم تہمینہ دولتانہ کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت عوامی مسائل حل کرنے کے لئے کو شاں ہے اور اس کے لئے انہیں وقت درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاش کوئی جن ہی ہمارے پاس ہوتا، ہم چراغ کو رگڑتے اور سارے مسائل راتوں رات حل ہو جاتے ۔ ’’تھوڑا وقت لگے گا۔ پندرہ سال کے مسائل بنے ہوئے ہیں۔ ان کو راتوں رات حال کرنے کا دل تو بہت کرتا ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔"

ادھر جمعرات کو قومی اسمبلی میں خطا ب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے راہنما خورشید شاہ نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کی برداشت ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوئس مقدمات میں پاکستانی عدالت نے سزا ختم کی اورنواز شریف نے اس کیس میں خود معذرت کی تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ساتھ چلنا ہے تو ماضی کی غلطیوں کو بھلا کر آگے بڑھنا ہو گا۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں