نئی دہلی: ’ خوش رہنے‘ کا مضمون اسکولوں کے نصاب میں شامل
3 جولائی 2018
نئی دہلی کے سرکاری اسکولوں میں ’خوشی‘ کا مضمون نصاب کا حصہ بن گیا ہے۔ اب بھارتی طلبا یہ سیکھیں گے کہ خوش کیسے رہا جا سکتا ہے۔ یہ نصاب نئی دہلی کے ایک ہزار اسکولوں میں قریب آٹھ لاکھ بچوں کو پڑھایا جائے گا۔
اشتہار
نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق خوش رہنے سے متعلق اس مضمون کو نوبل امن یافتہ شخصیت اور تبتی بدھ بھکشوؤں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے مرتب کیا ہے۔ دلائی لامہ کا کہنا ہے کہ بھارت دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو جدید اور قدیم تعلیمات کو یکجا کر سکتا ہے۔ اُن کے بقول ،’’ یہ تعلیم دنیا میں منفی اور تباہ کن جذبات کے خلاف لڑنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ دہلی کے اسکولوں میں متعارف کرائے جانے والے اس مضمون کی تعلیم کا اثر پوری دنیا میں پھیل سکتا ہے۔‘‘
نئی دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سِسودیا کا کہنا ہے کہ نصاب میں روزانہ کا ذہنی مراقبہ، اخلاقیات کی تعلیم اور ذہن کی ورزش شامل ہیں جن کی مدد سے طلباء کو اچھا انسان بننا سکھایا جائے گا۔ سسودیا کے بقول ،’’ اس نصاب سے طلبا کے کردار کو مضبوط کیا جائے گا ان کی ذہنی صحت کو بہتر کیا جائے گا اور انہیں برداشت سکھائی جائے گی۔ طلبا کو ذہنی دباؤ، اداسی اور بے چینی سے نبرد آزما ہونا بھی سکھایا جائے گا۔‘‘
خوش کیسے رہا جائے؟
خوش رہنا اتنا مشکل نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے۔ کچھ عادتوں کو اپنا کر خوشی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایسی چند عادات کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: Maksim Bukovski - Fotolia.com
حال میں زندہ رہیے
کہتے ہیں کہ ہر وقت ماضی میں رہنا یا پھر مستقبل کی پریشانی انسان کو سکون نہیں لینے دیتی۔ معروف کتاب ’دی پاور آف ناؤ‘ کے مصنف ایکھارٹ ٹولے اس کتاب میں لکھتے ہیں، آج میں زندہ رہنا اور حال کو بھر پور انداز میں محسوس کرنا ہمیں ماضی کی سوچوں میں ڈوبنے سے بچا سکتا ہے۔ کل کس نے دیکھا ہے؟ تو کیوں نہ حال میں زندہ رہنا سیکھیں۔
تصویر: DW/M. Rahman
منفی خیالات سے دور رہیے
یونیورسٹی آف میڈرڈ کی ایک تحقیق کے مطابق منفی خیالات کو لکھ لینا اور پھر اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دینا، ان خیالات سے جان چھڑانے کا اچھا طریقہ ہے۔ ماہرین نفسیات کی رائے میں ایسا باقاعدگی سے کرنا چاہیے۔ اپنے خیالات پر توجہ دینا اور خیال رکھنا کہ منفی سوچ کب ذہن پر حملہ آور ہو رہی ہے اور فوری طور پر کچھ اچھا سوچنے کی کوشش کرنا بھی منفی سوچوں کو ہمارے ذہنوں سے بھگا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Maxppp/Kyodo
خوابوں کی تعبیر
مستقبل کے بارے میں سوچتے رہنا منفی عمل ہے لیکن زندگی میں اپنا کوئی مقصد بنا لینا ایک مثبت بات ہے۔ چاہے یہ مقصد کتابیں پڑھنا ہو، اپنے شعبے میں آگے تک بڑھنا ہو، بچوں کی اچھی تربیت کرنا ہو یا پھر کچھ اور لیکن مقصد انسان کو آگے بڑھنے کی ہمت دیتا ہے۔
تصویر: Colourbox
کچھ دینے کی عادت ڈالیے
کچھ حاصل کرنا کسے پسند نہیں لیکن کہتے ہیں کہ جو مزا کوئی تحفہ دینے میں ہے وہ لینے میں نہیں۔ ویب سائٹ ’ٹائنی بدھا‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق کبھی اپنے کسی ضرورت مند دوست یا رشتہ دار کی مدد کر دینا، کسی بے گھر شخص کو کھانا کھلا دینا یا پھر کسی اور قسم کی خیرات حتیٰ کہ کسی کو ایک مسکراہٹ بھی دے دینا آپ کے موڈ کو اچھا کر دے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
اپنی صلاحتیوں پر توجہ دیں
کیا آپ بہادر ہیں، روشن خیال ہیں یا علم حاصل کرنے کی جدو جہد میں رہتے ہیں؟ آپ کیسے اپنی صلاحیتوں اور شخصیت کے مثبت پہلوؤں کو استعمال کر رہے ہیں؟ کہا جاتا ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو بھر پور انداز میں بروئے کار لانے سے انسان نہ صرف اپنی زندگی میں مزید مطمئن ہو سکتا ہے بلکہ دوسروں کی زندگی بھی بہتر ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
محبت پھیلائیں
محبت کیسی پھیلائی جائے؟ یہ سوال اتنا مشکل نہیں۔ اپنے چاہنے والوں کو کبھی تحفہ دے دینا، دفتر میں کام کرنے والے دیگر ملازمین کے ساتھ اچھا رویہ اختیار کرنا، کسی بچے کو آئس کریم دلا دینا، بہت سی چھوٹی چھوٹی عادات ہمیں محبت بانٹنے اور محبت حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/I. West
معاف کرنے کا جذبہ
اگر انسان دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنے میں کامیاب ہو جائے تو زندگی پر سکون بنائی جا سکتی ہے۔ ایک ماہر نفسیات جنہوں نے بہت سے شادی شدہ جوڑوں کی کونسلنگ کی، کا کہنا ہے کہ زیادہ تر مسائل روزہ مرہ کی تلخیوں سے شروع ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کو توجہ دینے، ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور سب سے بڑھ کر غلطیاں معاف کر دینے سے بہت سے رشتے ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
اپنی صحت کا خیال رکھیں
دنیا کے نامور موٹیویشنل اسپیکر ’ٹونی روبنز‘ اپنی کتاب ’ان لیمیٹیڈ پاور‘ میں کہتے ہیں کہ انسان کی اچھی جسمانی صحت کا ان کی ذہنی صحت اور زندگی میں کامیابی کے ساتھ گہرا رشتہ ہے۔ چکنائی والی غذائیں کم کھانے، تازہ سبزیوں اور پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے اور باقاعدگی سے چہل قدمی یا ورزش کرنے سے انسان روز مرہ کی زندگی میں ہشاش بشاش رہتا ہے اور اچھا محسوس کرتا ہے۔
تصویر: Imago/Westend61
8 تصاویر1 | 8
دہلی بھارت کی وہ پہلی ریاست نہیں ہے جو لوگوں کو خوش رہنا سکھا رہی ہے۔ سن 2016 میں بھارت کی وسطی ریاست مدھیا پردیش نے بھی ’خوشی کا ڈیپارٹمنٹ‘ قائم کیا تھا۔ بھارت کا پڑوسی ملک بھوٹان سن 1970سے اپنے لوگوں کی خوش حالی کو سالانہ ’گروس ہیپی نیس انڈیکیڑ‘ سے ماپ رہا ہے۔