نئی دہلی میں ایک سادھو کے مرکز سے درجنوں خواتین کی رہائی
عابد حسین
27 دسمبر 2017
بھارتی دارالحکومت میں واقع ایک خیراتی مرکز پر چھاپا مار کر درجنوں خواتین اور کم سن لڑکیوں کو رہا کرا لیا گیا ہے۔ اس آشرم یا مرکز کو چلانے والا سادھو پولیس کے چھاپے سے قبل ہی روپوش ہو چکا ہے۔
اشتہار
تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق سادھو وریندر دیو ڈکشٹ کے روحانی و خیراتی مرکز (آشرم) سے رہائی پانے والی خواتین کی تعداد ایک سو سے زائد ہے اور ان میں کئی کم سن لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ نئی دہلی ہائیکورٹ نے ایک وکیل کو اس آشرم پر مارے گئے چھاپے کی مکمل رپورٹ مرتب کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
نئی دہلی ہائیکورٹ کی جانب سے آشرم کی رپورٹ مرتب کرنے والے وکیل اجے ورما کا کہنا ہے کہ ان لڑکیوں کو ایسے کمروں سے آزاد کرایا گیا، جنہیں باہر سے تالے لگے ہوئے تھے اور تالے توڑ کر کمروں کی تلاشی لینے کے دوران وہاں محبوس و مقید خواتین دستیاب ہوئیں۔
دہلی کمیشن برائے خواتین کی سربراہ سواتی مالیوال کا کہنا ہے کہ آشرم سے رہائی پانے والی خواتین کو روحانی سکون حاصل کرنے کی ترغیب دی گئی تھی۔ یہ روحانی سکون کا مرکز نئی دہلی کے روہنی نامی علاقے میں واقع ہے اور اس کے رہنما خود ساختہ سادھو وریندردیو ڈکشٹ ہیں۔ ایسے امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ آشرم پر مقید رکھی گئی خواتین اور کم سن لڑکیوں کو جسم فروشی کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس کی تصدیق ہونے کے بعد سادھو ڈکشٹ کو خواتین کے جنسی استحصال کے الزام کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سادھو وریندر دیو ڈکشٹ اس وقت مفرور ہیں اور پولیس ان کو حراست میں لینے کی کوشش میں ہے۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ دہلی کے آشرم کے علاوہ خود ساختہ دیوتا نما ڈکشٹ کے قائم کردہ دیگر مراکز پر بھی چھاپے مارنے اور تلاشی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
مقید عورتوں اور بچیوں کی رہائی کے عمل میں سرکاری ادارے چائلڈ ویلفیئر کمیٹی اور دہلی کمیشن برائے خواتین کے اراکین بھی شامل تھے۔ پولیس کے چھاپے اور وکیل اجے ورما کے بیان پر آشرم کی انتظامیہ نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
بھارت میں ڈکشٹ کے آشرم سے قبل ایک اور ریاست ہریانہ میں روحانیات کا پرچار کرنے والے گورو گرمیت سنگھ کے مرکز پر بھی چھاپہ مارنے کے بعد اِس گورو کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس گورو کو دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیی کے جرم میں سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔ گورو گرمیت سنگھ کے عقیدت مندوں کی تعداد دس لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے۔
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کون ہیں؟
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کا دعویٰ ہے کہ ان کے مریدوں کی تعداد پچاس ملین ہے لیکن کئی حلقے انہیں ایک متنازعہ شخصیت قرار دیتے ہیں۔ آخر اس سادھو میں ایسا کیا ہے کہ انہیں بھارت کا ایک انتہائی اہم روحانی رہنما قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Str
’چمکیلا گرو‘
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو ’روک اسٹار بابا‘ اور ’چمکیلا گرو‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہ رنگ برنگے لباس زیب تن کرتے ہیں اور چمکتی ہوئی جیولری پہننا ان کا ایک خاص انداز ہے۔ وہ بالی ووڈ کی کئی فلموں میں بھی جلوہ گر ہو چکے ہیں، جو انہوں نے اپنی ہی دولت سے بنائی ہیں۔ تاہم ان کا ذریعہ روزگار کیا ہے؟ یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
’سماجی کارکن‘
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ خود کو ’سماجی کارکن’ اور ’انسان دوست‘ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنا ایک فرقہ بھی بنا رکھا ہے، جس میں بھارت کے مختلف مذاہب کے لوگ ان کے پیروکار ہیں۔ سن 2010 میں انہوں نے اجتماعی شادیوں کی ایک تقریب بھی منعقد کی تھی، جس میں ان کے ایک ہزار پیروکاروں نے سابق جسم فروش خواتین سے شادی کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
مووی اسٹار اورریکارڈنگ آرٹسٹ
حالیہ عرصے میں گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کی متعدد فلموں نے دھوم مچائی، جن میں ’میسنجر فرام گاڈ‘ اور ’دی واریئر۔ لائن ہارٹ‘ بھی شامل ہیں۔ ان فلموں میں انہوں نے خود کو ایک انتہائی اعلیٰ مرتبے پر فائز ایک شخصیت کے طور پر دکھایا ہے۔ اسی طرح انہوں نے کئی میوزک البم بھی ریلیز کیے۔ سن 2014 میں ان کا ایک گانا ’لو چارجر‘ ایک بڑا ہٹ ثابت ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Topgyal
سکھ کمیونٹی کے ساتھ تنازعہ
سن 2007 میں گرو گرمیت رام رحیم سنگھ ایک اشتہار میں گرو گوبند سنگھ کے روپ میں ظاہر ہوئے تو سکھ کمیونٹی میں غم وغصہ پھیل گیا۔ سکھوں کے انتہائی معتبر گرو گوبند سنگھ کی ’توہین‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے بھارت میں سکھ کمیونٹی نے مظاہرے بھی کیے اور آخر کار رام رحیم کے فرقے ڈیرا سچا سودا کی طرف معافی مانگی گئی تو یہ معاملا ٹھنڈا ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Pal Singh
مجرمانہ الزامات اور سزا
بھارت میں متعدد مذہبی گروپوں کے جذبات مجروح کرنے کے علاوہ گرو گرمیت رام رحیم سنگھ پر مجرمانہ الزامات بھی عائد کیے گئے۔ سن 2000 میں ایک صحافی کو قتل کرنے کی سازش کے ایک مقدمے میں وہ شامل تفتیش ہوئی اور سن 2015 میں ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے اپنے چار سو مریدوں کو نس بندی کرانے کی تقویت دی۔ تاہم سن 2002 میں ریپ کے ایک کیس میں مجرم قرار پانے میں چوبیس اگست کو انہیں مجرم قرار دے دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. Prakash
مریدوں کا احتجاج
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو عدالت کی طرف سے مجرم قرار دیے جانے کے فوری بعد ہی ریاست ہریانہ اور پنجاب میں ان کے مریدوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اس تشدد کے نتیجے میں کم ازکم اکتیس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس دوران متعدد سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں ان کے آبائی قصبے پنچکولا میں ہوئیں۔
تصویر: Reuters/C. McNaughton
توڑ پھوڑ
بالخصوص پنچکولا میں رام رحیم کے مریدوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ اس کے علاوہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اس مظاہروں پر کنٹرول پانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.Qadri
سکیورٹی ہائی الرٹ
ہریانہ اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات کے پیش نظر حساس علاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق تاہم مشتعل مظاہرین شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters/C. McNaughton
کچھ مقامات پر کرفیو بھی
مقامی انتظامیہ نے کئی علاقوں میں حفاظتی طور پر کرفیو بھی نافذ کر دیا ہے۔ چنڈی گڑھ اور ملحقہ علاقوں میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے پندرہ ہزار کے قریب اہلکار تعینات ہیں۔ ریاست ہریانہ کے شہر پنچکولا اور اس کے نواحی علاقوں کو خاردار باڑ لگا کر سیل کر دیا ہے ۔ اس علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند اپنے گورو کے حق میں سڑکوں پر ڑیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma
پنچکولا میدان جنگ بن گیا
گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کا آبائی شہر پنچکولا میں میدان جنگ کی سی صورتحال ہے۔ حکام نے اس شہر میں تشدد کو کنٹرول کرنے کی خاطر خصوصی کوششیں شروع کر دی ہیں۔