1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی میں بے گھر مزدوروں کی مشکلات، خوراک کی قلت

4 اپریل 2020

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں لاک ڈاؤن سے عام لوگ پریشان ہیں۔ مختلف ریاستوں سے مزدوری کے لیے نکلے لوگوں کو کھانے پینے کا حصول بھی مشکل ہو گیا ہے۔

Gastarbeiter Migranten Delhi Indien Lockdown Camps
تصویر: DW/S. Kumar

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں روزگار کی تلاش میں پہنچے ہوئے بے شمار افراد میں سے کئی تو مختلف رکاوٹوں کے باوجود اپنے آبائی علاقوں کی جانب واپس روانہ ہو چکے ہیں لیکن اب بھی ہزارہا روزگار کے متلاشی داخلی مہاجرین اس شہر میں انتہائی مشکل حالات میں گزر بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

نئی دہلی میں روزی روٹی کی تلاش میں پہنچے ہوئے افراد کو روزانہ کی بنیاد پر بس ایک ہی فکر کھائے جا رہی ہے کہ ایک وقت کا کھانا مل گیا ہے تو اگلے وقت کا کھانا کیسے اور کہاں دستیاب ہو گا۔ مختلف مقامات پر روز کی دیہاڑی کمانے والے غریب افراد قطاروں میں کھڑے خوراک حاصل کرنے کی فکر میں ہیں۔ ان کی اندرونی تکلیف اس صورت میں بڑھ جاتی ہے جب انہیں اپنے بچوں کی خوراک کا حصول بھی کرنا پڑتا ہے۔

تصویر: picture-alliance/Xinhua(J. Dar

نئی دہلی کی شہری حکومت نے لاک ڈاؤن کے دوران غریب مزدور پیشہ افراد کو عارضی پناہ گاہیں بھی فراہم کر رکھی ہیں لیکن یہ کم ہیں۔ ان پناہ گاہوں میں مقیم کئی افراد کا تعلق اتر پردیش اور بہار ریاستوں سے ہے۔ اس کے علاوہ اور بہت سارے دور دراز کے مقامات سے حصول رزق کے لیے مہاجرت اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یہ دیہاڑی دار افراد اپنے اور بقیہ خاندان کے لیے انتہائی مشکل حالات میں کمائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے کہ پھر لاک ڈاؤن نے ان کے روزی کمانے کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس، لاک ڈاؤن اور پاکستان کا فاقہ کش مزدور طبقہ

بھارت کے یہ داخلی مہاجرین روزانہ یا ہفتہ کی بنیاد پر کمائی کرتے ہیں۔ یہ زیادہ تر تعمیراتی جگہوں پر دن بھر سخت موسم میں مزدوری کر کے کمائی کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران 'سوشل ڈسٹینسنگ‘  یا قریب ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ اختیار کرنے کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ تو ایسی صورت میں نئی دہلی کے ان مزدور پیشہ مہاجروں کو پناہ گاہوں میں ایسا کرنے میں شدید مشکل کا سامنا ہے کیونکہ بے گھر افراد زیادہ اور جگہ کم ہے۔

تصویر: picture-alliance/AA/I. Khan

دہلی اربن شیلٹر امپروومنٹ بورڈ کے قائم کردہ ایک شیلٹر ہاؤس میں مقیم ایک دیہاڑی لگانے والے شخص نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس نے اپنے آبائی علاقے میں جانے کی پوری کوشش کی لیکن بس سروس اور ریلوے اسٹیشن بند ہیں لہٰذا وہ کوئی سفر اختیار کرنے سے قاصر رہا اور پولیس کی ہدایت پر اب وہ اس شیلٹر ہاؤس میں مقیم ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس: تالی اور تھالی کے بعد مودی کا نیا منتر

کاروباری سرگرمیوں کی مکمل بندش کے بعد دوسری ریاستوں سے آئے ہوئے ورکرز یا مزدوروں کی کمائی کے تقریباً تمام ذرائع بند ہو چکے ہیں۔ ایسی صورت میں بغیر کسی کمائی کے زندگی نہت مشکل ہو چکی ہے۔ اس لاک ڈاؤن نے اِن بھارتی مزدوروں کی زندگیوں میں دکھ اور افراتفری بھر دی ہے۔

نئی دہلی کے شیلٹر ہاؤسز میں جگہ کی کمیابی کا بھی حکام رونا روتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ خوراک کی قلت کا بھی سامنا ان شیلٹر ہاؤسز کے پناہ گزینوں کو ہے۔ سماجی کارکنوں کے مطابق حکومتی امداد بھی اس صورت حال میں کم دکھائی دیتی ہے اور ضرورت اس کی ہے کہ مخیر حضرات بے گھری کا سامنا کرنے والوں کی مدد کے لیے سامنے آئیں۔

ع ق / ع آ (سیرت چھابا)

نئی دہلی کا نظام الدین کا علاقہ عالمی خبروں کا مرکز کیوں بن گیا؟

03:13

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں