1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی دہلی میں دھماکہ اور ایران پر الزام

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
9 مارچ 2021

ایران کا کہنا ہے کہ دہلی دھماکے کے لیے ایران پر الزام لگانے کے پیچھے "ایران - بھارت رشتوں کے دشمنوں کے مذموم عزائم ہیں۔"

Symbolbild I Flagge Iran
تصویر: Aleksey Butenkov/Zoonar/dpa/picture alliance

ایران کا کہنا ہے کہ دہلی میں اسرائیلی سفارت خانے کے پاس دھماکے کے لیے ایران پر جو،’’غیر مصدقہ‘‘ الزامات عائد کیے جا رہے ہیں، اس بارے میں بھارتی حکومت کو تفتیش کر نے کے بعد حقیقت کو سامنے لانا چاہیے۔

نئی دہلی میں ایرانی سفیر مہدی نبی زادے نے صحافیوں سے بات چيت میں اس بم دھماکے میں ایران کے ملوث ہونے سے متعلق الزامات کو نہ تو تسلیم کیا اور نہ ہی مسترد  کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ یہ بھارت پر منحصر  ہے کہ وہ اس حوالے سے اصل حقیقت سے آگاہ کرے۔‘‘

اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، "ہم نہ تو اسے (دہلی دھماکے میں تہران کے ہاتھ ہونے سے متعلق اسرائیلی الزامات) تسلیم کر رہے ہیں اور  نہ ہی اسے مسترد کرتے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ مختصر سے وقت میں ہم نے یہ کیسے فرض کر لیا کہ اسے کس نے انجام دیا ہے۔‘‘

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اس برس 29 جنوری کو اسرائیلی سفارت خانے کے ایک ملازم کی رہائش گاہ کے پاس ایک کار دھماکہ ہوا تھا۔ اس میں بعض افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ سب سے پہلے اسرائیل نے اس دھماکے کے لیے ایران پر انگلی اٹھائی تھی اور پھر  بعد میں بھارتی میڈیا میں بھی اس طرح کی خبریں آتی رہی ہیں کہ اس دھماکے کے پیچھے مقامی شیعہ  گروپ کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

  ایرانی سفارت کار نبی زادے کا کہنا تھا،’’ یہ واقعہ بھارت میں پیش آيا۔ اگر بھارتی سکیورٹی فورسز ایسا کچھ کہتے تو ہم اپنی سطح پر اس کی چھان بین کر سکتے تھے ۔۔۔۔۔ یہ تو جھوٹ ہے اور وہ (اسرائیل) تو ہمیشہ ہی اس طرح کی چیزیں پھیلاتا رہتا ہے۔‘‘

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا

01:06

This browser does not support the video element.

ان سے جب ان الزامات سے متعلق بھارتی رد عمل کے بارے میں پوچھا گيا تو نبی زادے نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ نئی دہلی،’’ اس کی تفتیش کرنے کے بعد اپنا حتمی رد عمل ظاہر کرے گا۔ ابھی تک اس پر بھارت کا حتمی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس پر ان کا رد عمل بھی سامنے آئے۔‘‘

جنوری کے اواخر میں ہونے والے اس دھماکے میں اسرائيل سفارت خانے میں کام کرنے والی دفاعی اتاشی سمیت چار افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس کار بم دھماکے کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران اور اس کی حلیف شیعہ ملیشیا حزب اللہ پر الزام عائد کیا تھا۔  ق

ایرانی سفارت کار کا کہنا تھا مذکورہ واقعے کی،’’ مکمل تحقیقات اور تفتیش کرنے کی کوششوں میں ہم بھارتی حکومت اور حکام کا احترام کرتے ہیں تاکہ اس طرح کی کارروائیاں انجام دینے والوں کا پتہ چل سکے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا،’’ یہ سفارت خانہ اس سلسلے میں کسی بھی بلاجواز الزام یا غیر ذمہ دارانہ تبصرے کی سختی سے تردید کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس کے پیچھے ایران بھارت کے تعلقات کے دشمنوں کے مذموم عزائم کار فرماں ہیں۔‘‘

ایران کے اس انکار کے باوجود منگل نو فروری کو بھارتی میڈیا میں سکیورٹی ایجنسیز کے حوالے یہ کئی ایسی خبریں شائع ہوئی ہیں جس میں کہا گيا ہے کہ دہلی دھماکے کے پیچھے،’’ ایرانی قدس فورس کا ہاتھ ہے تاہم یہ بم مقامی سطح پر ایک شیعہ گروپ نے کار میں نصب کیا تھا۔‘‘

ان خبروں کے مطابق دھماکے کے بعد دانستہ طور پر اسلامی شدت پسند تنظیم داعش سے وابستہ افراد سائیبر نشانات چھوڑے گئے تاکہ یہ تاثر مل سکے کہ اس کے پیچھے وہی شدت پسند تنظیم ہے، تاہم حقیقت میں اس کے پیچھے قدس فورس کا ہاتھ ہے۔ تاہم اس بارے میں ابھی تک بھارتی حکومت کی جانب سے کوئی رد عمل یا با ضابطہ بیان سامنے نہیں آيا ہے۔  

ان خبروں کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اس سلسلے میں بھارت میں اسرائیلی سفارت کار رون ملکا کے نام تحریر کیا گيا ایک خط بھی دریافت کیا ہے جس میں انہیں دہشت گرد کے القاب سے مخاطب کیا گيا ہے۔

اطلاعات کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنیسیاں اسرائیلی خفیہ ادارے موساد  کے ساتھ مل کر اس معاملے  کی تفتیش کر رہی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں