بھارتی دارالحکومت نئی دہلی اِس وقت گہری سموگ کی لپیٹ میں ہے۔ وہاں بھارتی ٹیم کے خلاف تیسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ کے دوران سری لنکن ٹیم نے خصوصی ماسک پہن کر میچ میں شرکت کی۔ پھر بھی بعض کھلاڑیوں نے ابکائی کرنے کی شکایت کی ہے۔
اشتہار
نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلا گراؤنڈ پر بھارت اور سری لنکا کے درمیان جاری ٹیسٹ میچ کو کھلاڑیوں کی شکایت پر روک دینا پڑا۔ میچ بیس منٹ تک رکا رہا۔ اس دوران ٹیسٹ میچ کی نگرانی کرنے والے دو ایمپائروں نائجل لونگ اور جوئل ولسن نے میچ ریفری ڈیوڈ بُون کے علاوہ گراؤنڈ میں موجود ڈاکٹروں سے بھی اسموگ سے طبیعت کی خرابی پر گفتگو کی۔
سری لنکا کے کھلاڑیوں نے میچ دوبارہ شروع ہونے کے بعد امپائروں سے طبیعت خراب ہونے پر کم از کم دو مرتبہ احتجاج کیا۔ دو کرکٹرز لاہیرو گاماج اور سورانگا لکمال میدان چھوڑ کر پیویلین چلے گئے۔ سری لنکا کو کم کھلاڑیوں کے ساتھ فیلڈنگ کرنا پڑی۔
سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ نِک پوتھاز نے بتایا کہ اسموگ نے سری لنکن کھلاڑیوں کی صحت پر مجموعی طور پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور انہیں طبیعت میں گرانی کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ قے بھی ہوئی ہیں۔
پوتھاز نے یہ بھی کہا کہ اسموگ کی موجودگی میں کرکٹ کھیلنا انتہائی مضر صحت ہے کیونکہ کھلاڑیوں کے پھیپھڑوں میں سانس کے ساتھ ساتھ مہلک ذرات بھی داخل ہو رہے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ کرکٹ قوانین میں فضائی آلودگی کے حوالے ضابطے موجود نہیں ہیں۔
پوتھاز نے میڈیا کو بتایا کہ کھلاڑی میدان سے باہر آ کر قے کرتے ہوئے خود انہوں نے دیکھے ہیں۔ پیویلینٓ میں اُن کے لیے خصوصی اکسیجن گیس کے سلنڈر بھی رکھے گئے ہیں۔ کوچ نے تصدیق کی کہ سورانگا لکمال کو مسلسل قے کرنے کی کیفیت کا سامنا ہے۔
سری لنکن ٹیم کے پیویلین میں میچ ریفری ڈیوڈ بون نے جا کر صورت حال کا خود بھی جائزہ لیا۔ پوتھاز پرزور انداز میں اپنے کھلاڑیوں کی علالت کی وکالت کر رہے ہیں۔ میچ ریفری اس صورت حال میں پیر کی صبح میں کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں۔
زہریلا سموگ، نئی دہلی میں پرائمری اسکول بند
بھارتی دارالحکومت ميں سموگ کے سبب آج تمام پرائمری اسکول بند رکھنے کے احکامات جاری کيے گئے ہيں۔ نئی دہلی اس وقت عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ’محفوظ‘ قرار دی جانی والی آلودگی کی سطح سے ستر فيصد زيادہ آلودگی کی زد ميں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
نئی دہلی کی ہوا میں آلودگی کی شرح میں ’خطرناک حد‘ تک اضافے کے باعث پبلک ہیلتھ کے شعبے میں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ محمکہ صحت سے وابستہ ماہرین نے شہریوں کو تاکید کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
اس دھند میں کاربن مونو آکسائیڈ ، سلفر اور نائٹروجن جیسے زہریلے ذروں کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ اس لیے اس دھند کو تکنیکی طور پر ’سموگ‘ کہا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
بھارتی سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب ہوا میں نمی کی مقدار میں اضافہ ہو جائے اور چلنے والی ہواؤں کی رفتار انتہائی سست ہو جائے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Faget
شہر کے ڈاکٹروں نے اسے ’پبلک ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار ديا ہے جبکہ کئی متعلقہ ايجنسيوں نے خبردار کيا ہے کہ آنے والے دنوں ميں صورتحال مزيد بگڑ سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
بھارتی دارالحکومت ميں پرائمری اسکول کے طلباء کی تعداد لگ بھگ دو ملين ہے۔ علاوہ ازيں شہر بھر کے کُل چھ ہزار اسکولوں ميں باہر کی تمام تر سرگرمياں بھی بند رکھنے کا اعلان کيا گيا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے پیر کے دن ہی مطالبہ کیا تھا کہ فضا میں ضرر رساں ذرات میں اضافے میں کمی کی خاطر فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
ڈاکٹروں کی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے بتایا نئی دہلی کے باسیوں کو آنکھوں میں جلن اور حلق میں تکلیف کی شکایت کا سامنا ہے۔
تصویر: Reuters/S. Khandelwal
گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک جائزہ کے مطابق نئی دہلی دنیا کے آلودہ ترین شہروں مں سے ایک ہے۔
تصویر: Reuters/S. Khandelwal
نئی دہلی میں ہر سال بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی وجہ سے ماسک اور فلٹرز کا کاروبار بھی عروج پکڑ رہا ہے۔ لیکن ہر کوئی ایسے ماسک خریدنے کی سکت نہیں رکھتا۔ غریب عوام زیادہ تر بغیر ماسک یا فلٹر کے ہی گزارا کرتے ہیں۔
تصویر: Imago/Hindustan Times
مختلف ماحولیاتی تنظمیوں کی طرف سے عوام میں سموگ سے بچاو کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی گئی ہے۔ نجی سطح پر اسکولوں میں بھی بچوں کو اس حوالے سے معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
تصویر: Imago/Hindustan Times
جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی آلودگی کی یہ شرح ایک ایسے وقت میں زیادہ ہوئی ہے، جب جرمن شہر بون میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP 23 کا آغاز ہو چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
11 تصاویر1 | 11
دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس صورت حال پر کوئی پریشانی ظاہر نہیں کی ہے۔ بورڈ کے اہلکاروں کا خیال ہے کہ سری لنکن ٹیم نے معمولی سی کیفیت کو ایک بڑے مسئلے میں تبدیل کر دیا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی ان منفی حرکات پر سری لنکن کرکٹ بورڈ کو شکایت کریں گے۔