نئی فلم: ایک ہزار سال پہلے کی خاتون پوپ کی کہانی
3 نومبر 2009ایک لڑکی تھی، یوہانا، جو روایات کے مطابق سن 814ء میں جرمن علاقے سیکسنی کے ایک گاؤں کے پادری کے ہاں پیدا ہوئی۔ اپنے بھائیوں ہی کی طرح وہ بھی لکھنا پڑھنا چاہتی تھی لیکن باپ اپنی بیٹی کی اِس خواہش کے خلاف تھا۔ نویں صدی عیسوی میں یہ کوئی غیر معمولی بات بھی نہیں تھی۔ لیکن ہوشیار یوہانا کی کہانی اور قرونِ وُسطےٰ میں اُس کا کلیسا میں ترقی کرتے کرتے پوپ کے عہدے تک پہنچنا بہرحال غیر معمولی ہے۔
اب ممتاز جرمن ہدایتکار سوئنکے وورٹ مان نے اِس واقعے کو اڈہائی گھنٹے کی ایک تاریخی فلم کے روپ میں پیش کیا ہے۔ اُنیس اکتوبر کو برلن میں اِس فلم کا افتتاحی شو منعقد ہوا۔ نَوِیں صدی عیسوی کے وَسط میں تین سال تک پوپ کے عہدے پر متمکن رہنے والی یوہانا کی کہانی گذری صدیوں میں کئی تخلیق کاروں کے فن پاروں کا موضوع بنتی رہی ہے۔
سن 1996ء میں امریکی ادیبہ Donna Woolfolk Cross نے اپنے پہلے ناول ’’پوپ جون‘‘ میں اسی خاتون کی زندگی کو موضوع بنایا تھا اور اِس ناول کو دنیا بھر میں زبردست شہرت ملی تھی۔ اِسی ناول کو سامنے رکھتے ہوئے اب ممتاز جرمن ہدایتکار سوئنکے وورٹ مان نے ایک اور فلم تیار کی ہے، جو ان دنوں جرمن سینماؤں میں دکھائی جا رہی ہے۔
اگر کسی فلم کی کامیابی کے لئے کیمرہ مینوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد پیمانہ ہو تو سوئنکے وورٹ مان کی یہ فلم باکس آفِس پر ضرور ہی ہِٹ ہو گی۔ اُنہوں نے پردہء اسکرین پر صدیوں پہلے کے کلیسا اور اُس دَور کی روزمرہ زندگی کو مجسم شکل میں پیش کر دیا ہے۔ اِس قدر اہتمام کے بارے میں وہ کہتے ہیں:’’یہ ظاہر ہے، ہر ہدایتکار کا خواب ہوتا ہے کہ وہ ایک بار پھر بچہ بن جائے اور اپنے خیالوں میں ایک بالکل ہی نئی دُنیا وجود میں لا سکے۔ تو یہ دُنیا تشکیل دینے کیلئے محنت بھی بہت کرنا پڑی۔‘‘
نوِیں صدی عیسوی کی یوہانا کا پادری باپ اپنے بیٹوں کے لئے تو کلیسا میں ایک اچھے کیریئر کے خواب دیکھتا ہے لیکن اپنی بیٹی کو وہ نظر انداز کرتا ہے۔ نو عمر یوہانا لکھنا پڑھنا اپنے بھائی ماتھیاس سے سیکھتی ہے، جو جلد ہی بخار میں مبتلا ہو کر چل بستا ہے۔ جب ایک مسیحی عالِم گاؤں میں آتا ہے تو وہ یوہانا کی قابلیت اور اُس کی لکھنے پڑھنے کی صلاحیت دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے:’’تم پڑھ سکتی ہو، میری بچی! اور لکھ بھی سکتی ہو! کیا تمہیں اُس کی سمجھ بھی آئی، جو تم نے پڑھا ہے؟ یہ ایک بیج کی طرح ہے، جو انسان اپنے باغ میں بوتا ہے اور وہ بڑھتا بڑھتا ایک درخت بن جاتا ہے۔‘‘
بائیس ملین ڈالر کی لاگت سے بننے والی اِس فلم میں جَون گُڈ مَین کی طرح کے بین الاقوامی سطح کے مشہور اداکار بھی جلوہ گر ہوئے ہیں جبکہ خاتون پوپ کے کردار میں رنگ بھرا ہے، چونتیس سالہ جرمن اداکارہ یوہانا ووکالَیک نے۔ فلم میں اپنے کردار پر بات کرتے ہوئے وہ بتاتی ہیں:’’میں عورت کے طور پر اُس دَور میں نہیں رہنا چاہوں گی کیونکہ ایک عورت کی حیثیت سےاُس دَور میں زندہ رہنے کے لئے بہت ہمت کی ضرورت رہی ہو گی۔ جس راستے پر یوہانا چلی اور جس حوصلے کا اُس نے مظاہرہ کیا، وہ درحقیقت ناقابلِ یقین اور متاثر کن ہے۔‘‘
اِس بات سے قطعِ نظر کہ پوپ جون حقیقت ہے یا محض افسانہ، اِس فلم نے ایک گرما گرم بحث کو بھی جنم دیا ہے۔ کچھ مذہبی محققین کے خیال میں اِس بات کا امکان کم ہی ہے کہ نوِیں صدی میں مرد کے روپ میں ہی سہی، واقعی کوئی خاتون پوپ کے عہدے پر فائز ہوئی ہو گی۔ اِس خاتون پوپ پر سن 1972ء میں بھی ایک فلم بنی تھی، جس میں یہ کردار سویڈن کی عالمی شہرت یافتہ اداکارہ لِو اُلمان نے ادا کیا تھا۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک