1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی پابندیوں کے باوجود جوہری پالیسی برقرار رہے گی، ایران

24 جنوری 2012

یورپی یونین کی جانب سے ایران سے تیل خریدنے پر پابندی کے فیصلے کو تہران حکومت نے غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ روس اور چین نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے عائد کردہ ان پابندیوں کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

تادیبی اقدامات ایران کو اس کے ناگزیر حقوق سے دور نہیں رکھ سکتے، مہمان پرستتصویر: ISNA

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے ان پابندیوں کا اثر ایران کے جوہری پروگرام یا پالیسی پر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ دھمکی آمیز رویہ، دباؤ اور غیر منصفانہ پابندیاں عائد کرنے کا طریقہ کار کارآمد ثابت نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تادیبی اقدامات ایران کو اس کے ناگزیر حقوق سے دور نہیں رکھ سکتے۔

یورپی یونین کے وزراء خارجہ نے برسلز میں ہونے والے ایک اجلاس میں ایران سے تیل برآمد کرنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یورپی فیصلے کے مطابق تیل کی برآمدات کے حوالے سے ایران کے ساتھ کیے گئے نئے اور پرانے معاہدے یکم جولائی سے ختم کر دیے جائیں گے۔ ساتھ ہی ایران کے مرکزی بینک کے اثاثے بھی منجمد کر دیے گئے ہیں۔

ایران یورپی یونین کی تیل کی بیس فیصد ضروریات پوری کرتا ہے۔ اس میں زیادہ تر تیل یونان، اٹلی اور اسپین کو برآمد کیا جاتا ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس اقدام کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا اور مذاکرات کے میز پر واپس لانا ہے۔ ساتھ ہی یورپی یونین کی کوشش ہے کہ ان مزید سخت پابندیوں کے بعد ایران کی جوہری ہتیھار تیار کرنے کی صلاحیت کو بھی کم کیا جا سکے گا۔

برسلز میں ہونے والے ایک اجلاس میں ایران سے تیل برآمد کرنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ساتھ ہی روس اور چین نے بھی ایران پر عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کی مخالفت کی ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ یورپی پابندیوں کے منفی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدامات اشتعال انگیز بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ لاوروف کے بقول چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو سکتا ہے اور روس فریقین کے مابین موجود تناؤ کو کم کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں صورتحال کو افسوسناک اور تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔ ’’یہ بالکل غلط طریقہ ہے۔ ہم اپنے یورپی ساتھیوں کو کئی مرتبہ سمجھا چکے ہیں کہ اس طرح کےدباؤ سے ایران کو اس کی پالیسی تبدیل کرنے پر رضامند نہیں کیا جاسکتا۔‘‘

دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے ایرانی تیل کی برآمدات روکنے کے یورپی یونین کے فیصلے کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران حکومت جوہری پروگرام کے حوالے سے مسلسل عالمی قواعد و ضوابط ماننے سے انکار کر رہی ہے۔ اوباما نے کہا کہ یہ نئی پابندیاں ثابت کرتی ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی برادری متحد ہے۔ ’’ امریکا ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے نئی پابندیاں عائد کرتا رہے گا۔‘‘

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں