نئی کھادوں کا استعمال، افریقہ کو اربوں ڈالر کا نقصان
20 اگست 2021
افریقہ کے زرعی معاملات کے حوالے سے ریسرچ گھانا، کینیا، برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ کے زرعی محققین نے مرتب کی ہے۔ یہ ایک سابقہ ریسرچ کے تسلسل میں جاری رکھی گئی۔ اس رپورٹ میں افریقی زراعت کو درپیش نئی مشکلات کا تفصیل سے احاطہ کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں ریسرچرز نے واضح کیا کہ نامناسب زراعت نے اس براعظم کے کئی ملکوں کو نہایت مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے۔ زرعی سرگرمیوں سے افریقہ کو قریب انہتر بلین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
نئے کیڑے اور نئی جڑی بوٹیاں
ریسرچرز نے بتایا کہ اس وقت بعض نئے کیمیکل فرٹیلائزرز کے استعمال سے افریقی ممالک کے کھیتوں میں ایسے کیڑوں کی بھرمار ہو چکی ہے، جو پہلے سے ان ممالک میں پیدا نہیں ہوتے تھے۔ کھیتوں میں جنم لینے والے کیڑے مکوڑے بالکل اجنبی ہیں۔
مصنوعی مادوں سے آبی وسائل کو لاحق سنگین خطرات
اسی طرح فصلوں میں عجیب و غریب قسم کی جھاڑیاں اگنے لگی ہیں اور وہ بھی پہلے کبھی کھیتوں میں دیکھی نہیں جاتی تھیں۔ ایک ایسا بھی کیڑا ہے، جس کو وجہ سے مقامی کسانوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور اس کی وجہ سے پیداوار میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔
بڑھتا ہوا مالی نقصان
جمعرات انیس اگست کو جاری کی جانے والی ایک خصوصی تجزیاتی رپورٹ میں محققین نے بتایا ہے کہ ان ناگوار کیڑے مکوڑوں اور جڑی بوٹیوں کی وجہ سے سارے براعظم کی سالانہ شرح پیداوار میں قریب ڈھائی فیصد کی کمی رونما ہو چکی ہے۔
بم سازی میں مصنوعی کھاد کا استعمال، امریکہ کی تشویش
اس رپورٹ کے لیے ایک ہزار سے زائد مختلف شعبوں کے افراد سے زرعی اجناس کے حوالے سے تفصیلات حاصل کی گئیں۔ ان میں کسان، مقامی ریسرچرز اور حکومتی اہلکار بھی شامل تھے۔ اس ریسرچ میں یہ بھی پوچھا گیا کہ ناگوار زرعی کیڑوں کے جنم لینے سے کس طرح کی مالی مشکلات کا سامنا کیا جا رہا ہے۔
سابقہ ریسرچ کی غلطیاں
افریقی ممالک میں ناگوار جڑی بوٹیوں اور کیڑے مکوڑوں کی وجہ سے رواں برس مئی میں عام کی جانے والی ریسرچ میں نقصان کا حجم ساڑھے تین ٹریلین ڈالر سے زائد بتایا گیا تھا۔ اب محققین نے اس پر نظرثانی کرتے ہوئے اس کا حجم چھیاسٹھ بلین ڈالر کے لگ بھگ بتایا ہے۔
خوراک کی عالمی فراہمی پر اجارہ داری: قابض کون؟
اب نئی ریسرچ کے مطابق صرف ایک کیڑے فیتھورمیا کی وجہ سے افریقی زرعی سیکٹر کو پہنچنے والا نقصان گیارہ بلین ڈالر سے زائد ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ کئی علاقوں میں اس صورت حال سے جنم لینے والے نقصان کا تخمینہ سالانہ چار بلین ڈالر سے زائد ہے۔
محققین نے سابقہ ریسرچ رپورٹ میں پائی جانے والی غلطیوں پر معذرت پیش کی ہے۔
ع ح/ ا ا (اے ایف پی)