نئے جرمن وزیر دفاع ڈے میزیئر، شخصیت کا خاکہ
3 مارچ 2011تھوماس ڈے میزیئر ایک ایسے سیاستدان ہیں، جنہیں ’کسی بھی مقصد کے لیے استعمال ہو سکنے والا سیاسی ہتھیار’ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس وقت 57 سالہ کرسچین ڈیموکریٹ ڈے میزیئر اکتوبر سن 2009 کے آخر میں چانسلر میرکل کی طرف سے وفاقی وزیر داخلہ بنائے جانے سے پہلے قریب چار سال تک خصوصی فرائض انجام دینے والے وفاقی وزیر اور چانسلر آفس کے سربراہ تھے۔
برلن میں چانسلر آفس کے نگران وزیر کے طور پر تھوماس ڈے میزیئر وفاقی جرمن خفیہ سروس BND اور تحفظ آئین کے وفاقی دفتر کے نگران بھی تھے۔ اب وفاقی وزیر دفاع کے طور پر جرمن فوج کے خفیہ ادارے کی کارکردگی سے متعلق ذمہ داریاں بھی ڈے میزیئر کی وزارت کا حصہ اور یوں ان کی عملداری میں ہوں گی۔
پہلے وزیر داخلہ اور اب وزیر دفاع کے طور پر جو ایک کام ڈے میزیئر کو دونوں محکموں میں کرنا پڑا اور پڑے گا، وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کامیاب بنانے کی کوششیں ہیں اور افغانستان میں فرائض انجام دینے والے ان جرمن فوجیوں کی سلامتی کو یقینی بنانا بھی، جن کی تعداد تقریباﹰ پانچ ہزار بنتی ہے۔
اس سلسلے میں ڈے میزیئر وزیر داخلہ کے طور پر خود کو حاصل ہونے والے بہت سے اہم تجربات لے کر وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالیں گے۔ وزیر داخلہ کے طور پر نئے وزیر دفاع کی ان صلاحیتوں کا ہر کوئی اعتراف کرتا ہے کہ دہشت گردی کے خطرے سے کیسے نمٹا جانا چاہیے۔
اس کی ایک اچھی مثال یہ کہ گزشتہ برس موسم خزاں کے آخر میں جب ایسے کافی زیادہ شواہد ملنے لگے کہ تب جرمنی میں دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ کافی زیادہ تھا، تو ڈے میزیئر نے نہ صرف حالات کو ابتر ہونے سے بچایا بلکہ عوامی سطح پر کسی بھی قسم کا خوف و ہراس بھی نہ پھیلنے دیا۔
اس کامیابی پر تھوماس ڈے میزیئر کی خدمات کو عوامی اور پارلیمانی دونوں سطحوں پر بہت سراہا گیا تھا۔ تب انہوں نے جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا, ‘‘میں اس حمایت پر، جس کا علم مجھے ذاتی طور پر پارلیمان میں بھی ہوا اور جو اپوزیشن اور میڈیا کے ذریعے بھی مجھ تک پہنچی، آپ سب کا بہت شکر گزار ہوں۔ میں اس بھرپور اعتماد کے لیے بھی آپ کا شکر گزار ہوں، جو عوام، سیاستدانوں اور پارلیمان نے ملکی سکیورٹی اداروں پر کیا ہے۔‘‘
گٹن برگ کے جانشین اور نئے وزیر دفاع کے لیے یہ بہت ضروری ہو گا کہ وہ جرمن فوج پر اعتماد کریں اور وفاقی جرمن فوج ان پر۔ اس لیے کہ مستعفی ہو جانے والے وزیر دفاع نے فیڈرل آرمی میں اصلاحات کے ایک ایسے طویل عمل کا آغاز کیا تھا، جو ابھی بالکل نیا ہے۔ لیکن ڈے میزیئر اصلاحات اور تبدیلی کے عمل کو کامیابی سے مکمل کرنے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔
گزشتہ برس دسمبر میں وزیر داخلہ کے طور پر انہوں نے ایک ایسی رپورٹ پیش کی تھی، جس کے تحت جرمنی میں ماضی کی وفاقی سرحدی پولیس اور موجودہ فیڈرل پولیس کو جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی ادارے BKA کے ساتھ ضم کیا جانا ہے۔
تھوماس ڈے میزیئر کے یہ ارادے بھی ڈھکے چھپے نہیں ہیں کہ جرمن آئین کی رو سے ممنوع ہونے کے باوجود، وہ وفاقی جرمن فوج کو دہشت گردی سے بچاؤ کے لیے اندرون ملک بھی استعمال میں لانا چاہتے ہیں۔
جہاں تک نئے وزیر دفاع کی زندگی میں ذاتی نوعیت کے فوجی تجربات کا سوال ہے، تو 70 کے عشرے میں وہ بنیادی آرمی سروس انجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے قانونی علوم کی تعلیم بھی حاصل کر رکھی ہے اور فوجی خدمت تو ان کے خاندان میں بھی بڑا اہم کردار ادا کرتی ہے، اس لیے کہ تھوماس ڈے میزیئر کے والد اُلرِش ڈے میزیئر 1966 سے لے کر 1972 تک وفاقی جرمن فوج میں انسپکٹر جنرل کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔
تحریر: مارسل فُرسٹیناؤ / مقبول ملک
ادارت: شادی خان سیف