1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین پاکستان میں ایک مزید جوہری بجلی گھر تعمیر کرے گا

20 جون 2023

پاکستان اور چین نے چشمہ 5 نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر کے ایک نئے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ 4.8 بلین ڈالر مالیت کی اس سرمایہ کاری کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

Pakistanisch-chinesisches Kohlekraftwerk
تصویر: Thar Coal Company/XinHua/dpa/picture alliance

پاکستان اور چین کے مابین منگل کو  12 سو میگا واٹ کے نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر کے لیے 4.8 بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ 

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اس موقع پر چین کی تعریف کرتے ہوئے کہا،''ایک ایسے ملک کی طرف سے سرمایہ کاری، جس کو پاکستان اپنا سب سے زیادہ قابل اعتماد اتحادی سمجھتا ہے، قابل ستائش عمل ہے۔‘‘

چشمہ 5 پراجیکٹ پر کام فوری طور پر شروع ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔ شہباز شریف نے دستخط کے بعد سرکاری نیوز چینل پی ٹی وی پر کہا کہ چائنا نیشنل نیوکلیئر کوآپریشن اور پاکستان  اٹامک انرجی کمیشن  کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ایک اہم سنگ میل ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کا مزید کہنا تھا، ''چین کی طرف سے 4.8 ڈالر کی سرمایہ کاری کا یہ منصوبہ واضح پیغام دیتا ہے کہ پاکستان  ایک ایسا ملک ہے، جس پر چینی کمپنیاں اور سرمایہ کار اپنا اعتماد اور یقین رکھتے ہیں۔‘‘

شہباز شریف نے اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے لیے منعقدہ تقریب میں کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ تاخیر کا شکار ہونے پر چین نے ہماری مدد کی، جس کے لیے وہ  صدر شی جن پنگ کے بہت ممنون و مشکور ہیں۔ 

 وزیر اعظم  نے اپنے عوام کو اس اہم معاہدے کے طے پا جانے پر دلی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے اس معاہدے کو ایک اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پاک چین معاشی تعلقات کیساتھ ساتھ دیرینہ دوستانہ روابط کو مزید تقویت ملے گی۔ چشمہ 5 منصوبے کے تحت اور چین کی حمایت سے پاکستان کا فوسل ایندھن پر انحصار منتقل ہو کر جوہری توانائی پر مرکوز ہو جائے گا۔ 

پاکستان کی کل جوہری توانائی کی پیداواری صلاحیت بڑھ کر 14 سو میگاواٹ، دو سال قبل اُس وقت ہوئی تھی، جب اس جنوبی ایشیائی ملک میں چھٹا جوہری پاور پلانٹ کھلا تھا۔ یہ پلانٹ پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں واقع ہے۔ 11 سو میگاواٹ کا یہ پلانٹ بھی چینی معاونت سے بنایا گیا تھا۔

شہباز شریف، جن کی حکومت کو قرضوں کی ادائیگیوں اور معاشی عدم  توازن کے بحران سے نمٹنے کے لیے بہت زیادہ جدو جہد کرنا پڑ رہی ہے، نے  چینی شراکت داروں کی طرف سے تازہ ترین پروجیکٹ کے لیے 100 ملین ڈالر کے ڈسکاؤنٹ کی پیش کش کا تہہ دل سے  شکریہ ادا کیا۔

تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا نئی سرمایہ کاری اُس 65 بلین ڈالر کا حصہ ہے، جس کے لیے چین نے اپنے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا وعدہ کیا ہے۔

ک م/ ا ا(روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں