نئے جوہری مذاکرات میں معاہدہ ممکن، ایرانی وزیر خارجہ
6 نومبر 2013![](https://static.dw.com/image/17157903_800.webp)
یہ بات ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے منگل کی شام ایک فرانسیسی ٹیلی وژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس مکالمت میں شرکاء کو بحث میں ’کھلی آنکھ اور اعتماد‘ کے ساتھ حصہ لینا چاہیے اور تہران حکومت اس بارے میں معاہدہ کرنے پر تیار ہے۔
جواد ظریف نے فرانس 24 نامی نشریاتی ادارے کو بتایا، ’’مجھے یقین ہے کہ اس بارے میں اسی ہفتے کسی معاہدے تک پہنچنا بھی عین ممکن ہے۔ لیکن میں یہ بات صرف ایران کے بارے میں کہہ سکتا ہوں۔ میں دوسری طرف کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘‘
ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ملکوں اور جرمنی پر مشتمل P5+1 نامی گروپ کے نمائندوں کی ایران کی جوہری مذاکراتی ٹیم کے ارکان کے ساتھ نئی بات چیت کل جمعرات اور پرسوں جمعے کو جنیوا میں ہو گی۔ یہ نئی بات چیت ان مذاکرات کا اگلا دور ہو گا، جن کی بحالی ایران میں اعتدال پسند سیاستدان کے طور پر معروف حسن روحانی کے بطور صدر انتخاب کے بعد ممکن ہو سکی تھی۔
اس مکالمت کے سلسلے میں دونوں دھڑوں کو امید ہے کہ اسی بارے میں گزشتہ ماہ اس میٹنگ میں نظر آنے والی پیش رفت کو آگے بڑھایا جا سکے گا، جسے تمام شرکاء نے ’ٹھوس ملاقات‘ قرار دیا تھا۔
اکتوبر میں ہونے والی اسی ملاقات میں ایرانی وفد نے اپنی طرف سے نئی تجاویز کے خدوخال بھی واضح کیے تھے اور ساتھ ہی ایرانی نمائندوں نے 2009ء کے بعد سے پہلی مرتبہ امریکی نمائندوں کے ساتھ دوطرفہ بنیادوں پر ملاقات بھی کی تھی۔ امریکا ایران کے ساتھ مذاکرات میں شریک ’پانچ جمع ایک‘ نامی گروپ میں شامل ہے، جس کے باقی رکن ملک برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی ہیں۔
دو روزہ جنیوا مذاکرات میں ایرانی وفد کی سربراہی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کریں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی طرف سے منگل کے روز دیے گئے بیان سے قبل عباس عراقچی نے پیر کو تصدیق کر دی تھی کہ فریقین کے مابین ان مذاکرات کے فریم ورک پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ عراقچی کے بقول ایران کو اب توقع ہے کہ ان مذاکرات کے دوران اصل موضوع پر ٹھوس بحث کی جائے اور پھر اس بحث کی روشنی میں اتفاق رائے کی طرف بڑھا جائے۔
اسی دوران کل سے جنیوا میں شروع ہونے والی بات چیت سے قبل فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف پر پیرس میں ہونے والی ایک ملاقات میں واضح کر دیا کہ تہران کے ساتھ اس کے ایٹمی پروگرام سے متعلق بات چیت ہمیشہ کے لیے جاری نہیں رکھی جا سکتی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے عالمی طاقتوں کے چھ ملکی گروپ کے ساتھ آئندہ بات چیت میں کسی ممکنہ معاہدے سے متعلق منگل کو جو بیان دیا، وہ ایسے وقت پر دیا گیا جب تہران حکومت نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ یُوکیا امانو اگلے ہفتے ایران کا دورہ کریں گے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ایران اب یہ امید بھی لگائے بیٹھا ہے کہ اس کی ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ساتھ بات چیت بھی آگے بڑھنا چاہیے۔ اسی تناظر میں ایٹمی توانائی کے ایرانی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کل منگل کے روز کہا تھا کہ انہوں نے IAEA کے سربراہ یُوکیا امانو کو 11 نومبر کو تہران کے دورے کی دعوت دی ہے، جس پر امانو نے اپنی آمادگی بھی ظاہر کر دی ہے۔