نئے جوہری معاہدے پر کام کیا جا سکتا ہے، امریکا
14 مئی 2018
ایک امریکی اعلٰی سفارت کار نے کہا ہے کہ واشنگٹن ایران کے ’تباہ کن‘ طرز عمل کو ٹھیک کرنے کی خاطر یورپ کے ساتھ کام کرنے کے لیے ابھی بھی تیار ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس دوران امریکی اتحادیوں سے دو طرفہ تعاون پر از سر نو غور کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔ دوسری جانب ایک اعلی امریکی نمائندے نے کہا ہے کہ وہ یورپی کمپنیاں پابندی کی زد میں آ سکتی ہیں، جو ایران کے ساتھ تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
امریکا کی جانب یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ وہ بہتر مستقبل کے حوالے سے پر امید ہیں۔ اس موقع پر ایران نے یورپی یونین کو امریکی دستبرداری کے بعد جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضمانت دینے کے حوالے سے ساٹھ دن کی مہلت دی ہے۔ تاہم یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ یہ مہلت نوے دن کی ہے۔
فیصلے کی پیش گوئی ممکن تھی، نتائج کی نہیں: ڈی ڈبلیو کا تبصرہ
امریکی دستبرداری گلوبل آرڈر کے لیے دھچکا ہے، جرمن چانسلر
پابندیوں کی واپسی، ایرانی معیشت پر کیا اثر پڑے گا؟
ذرائع کے مطابق منگل کو برسلز میں ہونے والے یورپی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اس موضوع پر بھی بحث کی جائے گی۔ اس بات چیت میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف بھی شریک ہوں گے۔
جواد ظریف نے آج ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ ملاقات میں کہا، ’’ اس بات چیت کا اوّلین مقصد ایک ایسی ضمانت حاصل کرنا ہے، جو ایرانی عوام کے حق میں ہو اور انہیں تحفظ فراہم کرے‘‘۔ ظریف نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ اگر یورپ کی جانب سے ایران کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کی اجازت و ضمانت نہیں دی جاتی تو ایران صنعتی بنیادوں پر یورینیئم کی افزودگی شروع کر دے گا۔
دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئیل ماکروں نے اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران ایران کے ساتھ ایک ضمنی معاہدے کی تجویز پیش کر چکے ہیں۔