جرمنی میں کورونا وائرس کے کیسوں میں ڈرامائی اضافے کی وجہ سے ایک نئے لاک ڈاؤن کا اندیشہ ہے، جس پر بالخصوص پرچون فروشوں کو زیادہ پریشانی ہے۔
اشتہار
جرمن بزنس سیکٹر ابھی گزشتہ برس کے کورونا لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصان کے ازالے کی کوشش میں ہے تو جرمنی میں ایک اور لاک ڈاؤن کا خطرہ شدید ہو گیا ہے۔ جرمنی میں کووڈ انیس انفیکشنز کی تعداد میں اچانک اضافہ حکومت کو مجبور کر سکتا ہے کہ وہ ملک گیر سطح پر دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کر دے۔
اس صورت حال میں بزنس سیکٹر میں سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ پرچون فروشوں کا ہے۔ ڈی ڈبلیو کے رپورٹر ہارڈی گراؤپنر نے برلن کے قریب واقع ایک شاپنگ مال میں پرچون فروشوں سے خصوصی گفتگو کی اور ان کے خدشات جاننے کی کوشش کی۔
خواتین کے زیرجامے فروخت کرنے والی دکان ہرسوگ ایںڈ برویئر کے مالک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بہت سے دکاندار گزشتہ برس کے لاک ڈاؤن کے اثرات سے ہی باہر نہیں آ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی ان کا کاروبار ٹھنڈا پڑا ہے۔
اس دکاندار نے بتایا کہ گزشتہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں نے سیکھ لیا کہ آن لائن شاپنگ کتنا آسان کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی ان کے بہت سے مستقل گاہک واپس نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا کاروبار ایک اور لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
کورونا ويکسين: کس ملک ميں کتنے لوگوں کو ٹيکے لگ چکے ہيں؟
دنيا بھر ميں اب تک کورونا سے بچاؤ کے لیے 212 ملين ویکسین دی جا چکی ہيں۔ اسرائيل اس دوڑ ميں سب سے آگے ہے، جہاں 50.2 فيصد شہريوں کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ پاکستان ميں بھی قريب 73 ہزار افراد کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔
تصویر: Tânia Rêgo/Agência Brasil
اسرائيل
اسرائيل کے 50.2 فيصد شہريوں کو کورونا سے بچاؤ کے ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جب کہ مجموعی آبادی کے 34.6 فيصد حصے کو کورونا کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ ملک ميں مجموعی طور پر 7,535,543 ويکسين لگائے جا چکے ہيں۔ يہ اعداد و شمار ’نيو يارک ٹائمز‘ کے ويکسين ٹريکر سے حاصل کيے گئے ہيں۔
تصویر: Corinna Kern/REUTERS
سیشیلز
براعظم افريقہ سے ڈيڑھ ہزار کلوميٹر دور بحر ہند ميں واقع جزائر پر مشتمل سیشیلز ميں 65,576 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ يہ ملکی آبادی کا 45.4 فيصد بنتا ہے۔ سيشلز ميں 22.3 فيصد آبادی کو ويکسين کی دونوں خوراکيں مل چکی ہيں۔ اس تصوير ميں سيشلز کے صدر ويکسنن لگوانے سے قبل معلومات حاصل کر رہے ہيں۔
تصویر: Rassin Vannier/AFP/Getty Images
متحدہ عرب امارات
امارات ميں مجموعی طور پر 5,557,793 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ اس بارے ميں ڈيٹا دستياب نہيں کہ آبادی کے کتنے بڑے حصے کو ويکسين لگائی جا چکی ہے مگر اوسطاً ہر ايک سو ميں سے 57.7 افراد کو ٹيکا لگ چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gambrell
برطانيہ
برطانيہ اس دوڑ ميں چوتھی پوزيشن پر ہے۔ وہاں چوبيس فروری تک 18,348,165 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ 26.7 فيصد عوام کو ٹيکے لگائے جا چکے ہيں جبکہ 0.9 کو مکمل خوراک يعنی دو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ دوا ساز کمپنياں کورونا سے بچاؤ کے ليے طويل المدتی بنيادوں پر قوت مدافعت پيدا کرنے کے ليے دو ويکسين تجويز کرتی ہيں، گو کہ يہ مشورہ تمام ويکسينز کے ليے نہيں ہے۔
تصویر: Danny Lawson/empics/picture alliance
امريکا
امريکا ميں ہر ايک سو ميں سے 19.3 افراد کورونا ویکسین حاصل کر چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 64,177,474 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتار سے ديکھا جائے، تو 13.3 فيصد امريکی شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 5.9 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔ تصوير ميں صدر جو بائيڈن کو ويکسين لگواتے ديکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Alex Edelman/AFP/Getty Images
بحرين
بحرين ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 17.7 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 278,222 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/H. Jamali
چلی
چلی ميں اب تک لگائے جانے والے ٹيکوں کی مجموعی تعداد 2,994,139 ہے۔ وہاں آبادی کے 15.7 فيصد حصے کو پہلی ویکسین لگ چکی ہے جبکہ مکمل خوراک یا دونوں ٹیکے جن افراد کو لگ چکے ہيں، ان کا تناسب 0.3 فيصد ہے۔ تصوير ميں ملکی صدر ويکسين لگوا رہے ہيں۔
تصویر: Chilean Presidency/REUTERS
مالديپ
مالديپ ميں ہر ايک سو افراد ميں سے اوسطاً 14.5 کو ٹيکے لگ چکے ہيں۔ اس خليجی ملک ميں مجموعی طور پر 75,013 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔
تصویر: Sergi Reboredo/picture alliance
سربيا
سربيا ميں ہر ايک سو ميں سے 14.1 افراد اس سہولت سے مستفيد ہو چکے ہيں۔ مجموعی طور پر 987,000 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں۔ ملکی آبادی کے تناسب کے اعتبار سے ديکھا جائے، تو 11.5 فيصد سربين شہریوں کو ويکسين مل چکی ہے جبکہ 2.6 فيصد کو دو مرتبہ ويکسين دی جا چکی ہے۔
تصویر: Vladimir Zivojinnovic/AFP/Getty Images
پاکستان
پاکستان اس فہرست ميں کافی نيچے ہے مگر عالمی صورتحال ديکھی جائے تو پاکستان کی کارکردگی بری نہيں۔ وہاں اب تک 72,882 ٹيکے لگائے جا چکے ہيں، یعنی آبادی کے 0.1 فيصد کے قريب کی ویکسینیشن ہوئی ہے۔ مگر کئی ملکوں ميں ابھی تک ويکسين مہم شروع تک نہيں ہوئی۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
10 تصاویر1 | 10
نومبر کے اوائل میں ہی جرمن پرچون فروشوں کی ایسوسی ایشن نے اندازہ لگایا تھا کہ گزشتہ دو ماہ کے مقابلے میں نومبر اور دسمبر میں جرمنی بھر میں سیلز میں دو فیصد اضافہ ہو گا۔ تاہم کرسمس کے سیزن میں اگر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تو ایسی پیش گوئیاں بھی دھری کی دھری رہ جائیں گی۔
جزوی لاک ڈاؤن
جرمنی میں کورونا وائرس انفیکشنز میں ڈرامائی اضافے کے بعد کچھ وفاقی صوبوں نے ایک مرتبہ پھر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ پابندیاں ایسے صوبوں میں لگائی جا رہی ہیں، جہاں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔
جنوبی صوبے باویریا میں ایک طرح سے لاک ڈاؤن نافذ کیا جا چکا ہے، کیوںکہ اس صوبے میں کئی طرح کی پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ پرچون کی زیادہ تر دکانوں کو بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح مشرقی ریاست سیکسنی میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے سخت پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ اس ریاست میں دکانوں کا رخ وہی لوگ کر سکتے ہیں، جنہوں نے مکمل ویکسینیشن کرائی ہو یا جن کے پاس ان کی کووڈ انیس کی بیماری سے صحت یابی کا ثبوت ہو۔
وفاقی جرمن وزیر صحت کہہ چکے ہیں کہ جرمنی میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر سے بچنے کی خاطر ملک گیر لاک ڈاؤن خارج از امکان نہیں ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ہر کوئی کووڈ انیس کے خلاف ویکسین جلد از جلد لگوا لے۔ کئی مغربی ممالک کی طرح جرمنی میں بھی ویکسین مخالف افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
ہارڈی گراؤپنر (ع ب / م م)
جرمنی: تین ماہ سے سیلونز بند، ہیئر ڈریسر مالی امداد کے منتظر